مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدهاپربازدیدها

غیر محجور شخص کے قرضوں کے معاملات

وہ بلا عوض حقیقی معاملات ، جنہیں غیر محجور ( جو لوگ اپنے مال میں تصرف کا حق رکھتے ہیں ) اور مقروض لوگ اپنے مال میں ، قرض سے بچنے کے لئے انجام دیتے ہیں ، کیا وہ نافذ ہیں ؟

اگر حاکم شرع کے حکم سے محجور ( اس کا تصرف کرنا ممنوع ہے ) نہ کیا گیا ہو تو اس صورت میں اس کا کیا ہوا معاملہ باطل نہیں ہے ، لیکن اس نے حرام کام کیا ہے۔

دسته‌ها: حجر کے احکام

اس شخص کا محجور (ممنوع التصرف) ہونا جو غیر معقول کام انجام دیتا ہے

ایک شخص ہے وہ غیر معقول کام کرتا ہے مثال کے طور پر اپنا پیسہ جوہاریوں کو دے دیتا ہے اور ان سے فقط بے کار سے چیک لینے پر اکتفا کر لیتا ہے ، یا اس کے بیوی بچوں کو گھر کی ضرورت ہونے کے باوجود ، گھرکو دوسروں کے حوالے کر دیتا ہے :الف) کیا اس کو اس طرح کی دخالت اور تصرف کرنے سے روکا جاسکتاہے ؛ اس مشکل کے بارے میں شریعت کا کیا نظریہ ہے ؟ ب) کیا اس کے بچے عدالت میںشکایت ( رپوٹ ) کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ج)۔کیا حاکم شرع اور ولی فقیہ کا نمائندہ خود بخود (شکایت نہ کرنے کی صورت میں) ابتداء ہی سے اقدامات کر سکتے ہیں ؟

مفروضہ ،مسئلہ میں ، اس طرح کا شخص ، سفیہ ( سادہ لوح ) ہے اور اپنے مال میں ڈائرکٹ مداخلت کرنے کا حق نہیں رکھتا۔ب : شکایت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔حاکم شرع اور وہ لوگ جنہیں حاکم شرع کی طرف سے اس طرح کے کاموں کے لئے اجازت دی گئی ہے ، اس طرح کے موقعوں پر جیسے ذکر کیا گیا ہے مداخلت کر سکتے ہیں ۔

دسته‌ها: حجر کے احکام
دسته‌ها: حجر کے احکام

ممنوع التصرف (تصرف کی اجازت نہ ہونے) کے احکام

برائے مہربانی ممنوع التصرف (اپنے مال میں تصرف کرنے کا منع ہونا) کے متعلق درج ذیل سوالات کے جواب عنایت فرمائیں:۱۔ کیا صاحب مال اپنے اخراجات نکال کر اپنے باقی مال کو تلف (ضائع) کرسکتا ہے یا اس مال کو ضائع کرنے کے لئے دوسرے شخص کے حوالہ کرسکتا ہے ؟۲۔ اگر مقروض صاحب مال (خواہ ممنوع التصرف ہو یا نہ ہو یعنی اس کو اپنے مال میں تصرف کرنے کا اختیار ہو یا نہ ہو) قرض خواہوںکو نقصان پہنچانے کے ارادے سے ایسا کرنا چاہے تو کیا حکم ہے ؟۳۔ دوسرے شخص کو ضائع کرنے کی اجازت دینے کے سلسلے میں معاہدے کے صحیح ہونے کی کیفیت کیا ہوگی؟۴۔ صاحب مال کے اپنے قرضوں کو ادا کرنے یا نہ کرنے کے امکان کے سلسلہ میں مباح لہ (جس کے لئے مال کو مباح کیا گیا ہو) کے علم وجہل کا کوئی اثر ہوگا؟۵۔ کیا قرض خواہان طاقت کے زور پر اپنا حق وصول کرسکتے ہیں؟یا مقروض کی کوئی چیز ضبط کرکے اس میں سے اپنا قرض واپس لے سکتے ہیں؟۶۔ کیا صاحب مال کے ذریعہ اپنے مال کو ضائع کرنے کے حکم کا ناجائز ہونا قاعدہ تسلط کے عام ہونے کے مخالف نہیں ہے ؟۷۔ مقروض آدمی کا قرض خواہوںکو نقصان پہنچانے اور قرض کی ادائیگی سے بچنے کے ارادے سے، مفت یا کسی غرض سے مہربان ہوکر یا اصل قیمت سے کم قیمت پر معاملات کرنا کیسا ہے ؟۸۔ مذکورہ حکم کی دلیل، قاعدہ لاضرر ہے یا اس کی دلیل اس کا ناجائز مقصد ہے (جیسے انگور کو شراب بنانے کے لئے فروخت کرناحرام ہے) ؟۹۔ حاکم کی جانب سے ممنوع التصرف کا حکم صادر ہونے سے پہلے کیا مقروض مفلَّس (دیوالیہ) کے لئے اپنے مال میں تصرف کرنا جائز ہے ؟۱۰۔ ممنوع التصرف کا حکم جاری ہونے سے پہلے یا بعد میں، اگر مقروض اقرار کرلے تو اس کے اقرار کی سنوائی ہوگی؟۱۱۔ مفت یا بدلے کے معاملات میں، نقصان پہنچانے کے ارادے سے کئے گئے معاملات کا باطل ہونا یا ان کے نافذ نہ ہونے کا حکم کیا اس شخص کے علمسے مربوط ہے جس سے معاملہ کیا گیا ہے ؟۱۲۔ قرض کی ادائیگی سے بچنے کے لئے یا مال کو چھپانے کی غرض سے فقط ظاہری صورت میں معاملہ کرنا کیسا ہے ؟۱۳۔ دوسرے کو نقصان پہنچانے کی غرض سے، کیا غیر ممنوع التصرف شخص کے بدلے کی صورت میں کئے گئے معاملات یا غیر بدلے کے معاملات نافذ ہوں گے ؟۱۴۔ ممنوع التصرف مقروض مستوعب دَین (جس کا قرض اس کے مال کے برابر ہو) سے مراد فوری قرض ہے یا مدّت دار قرض ہے ؟۱۵۔ ممنوع التصرف کا حکم صادر ہونے کے بعد ممنوع التصرف شخص کے کاروبار کی آمدنی کس سے متعلق ہوگی؟

ایک سے آخر تک: کسی شخص کے لئے بھی جائز نہیں ہے کہ وہ خود اپنے مال کو ضائع کرے یا دوسرے کو ضائع کرنے کی اجازت دے، اسی طرح مفت، یا اصل قیمت سے کم قیمت پر کئے گئے معاملات بھی جو قرض خواہوں کا حق ضائع ہونے کا باعث ہوتے ہیں، جائز نہیں ہیں، یہاں تک کہ اس صورت میں تو معاملہ کا صحیح ہونا بھی محل اشکال ہے، اسی طرح ظاہری طور پر معاملہ کرنا بھی یقیناً صحیح نہیں ہے اور مستوعب دَین یعنی جس قدر اس کا مال ہے اس مقدار میں قرض ہونا، حالیہ اور آئندہ دونوں قسم کے قرضوں کو شامل ہے، ممنوع التصرف شخص کے کاروربار کی آمدنی، ضروری اخراجات نکال کر، احتیاط واجب کی بناپر قرض خواہوں کو دی جائے گی۔

دسته‌ها: حجر کے احکام

قرض دلانے میں درمیانی رابطہ کا ضامن ہونا

چند مہینہ پہلے میرا کاروباری شریک میرے پاس آتا ہے اور معین رقم کا ایک چیک مجھے دکھاتا ہے اور مجھ سے کہتا ہے کہ میں اپنے ایک دوست سے اس چیک کے عوض نقد رقم حاصل کرلوں، میں نے اپنے دوسرے دوست (جو بازار میں دوکاندار ہے سے درخواست کی کہ وہ اس کو کام کو انجام دیدے، اس نے چیک کو لے کر رقم دیدی، کچھ دنوں کے بعد جب وہ بینک گیا تو چیک واپس لوٹا دیا گیا چونکہ اس کے کھاتہ میں کوئی رقم موجود ہی نہیں تھی، میں اپنے شریک کے پاس گیا اور اس سے گلہ وشکوہ کیا تو اس نے کہا: ”لاوٴ چیک مجھے دے دو، میں اس کی رقم کا انتظام کردیتا ہوں“ میرے دوست نے مجھ پر اعتماد کرتے ہوئے وہ چیک مجھے دے دیا، میں نے بھی اپنے شریک پر بھروسہ کرتے ہوئے چیک اس کے حوالہ کردیا، یہ طے ہوا کہ اسی دن ظہر کے وقت تک وہ رقم دیدے گا، لیکن اس نے نہ یہ کہ فقط رقم نہیں دی بلکہ جس وقت بات اس کی رپورٹ کرنے تک پہونچی تو کہنے لگا: ”میں نے رقم دیدی اور چیک وصول کرلیا ہے“ البتہ بعد میں اقرار کرلیتا ہے کہ اس نے کوئی رقم نہیں دی ہے اور جھوٹ بولا ہے، اس صورت میں اس رقم کا کون شخص مقروض ہے ؟

اگر تمھارا اس معاملہ کے درمیان پڑنا، ضمانت کے طور پر رہا ہو تو تم بھی ذمہ دار ہو اور تمھارا شریک بھی اور اگر فقط درمیان میں واسطہ بنّا تھا، ضمانت نہیں تھی، تب تمھارا شریک ضامن ہے اور اگر تمھارا کاروباری دوست تمھارے اس شریک کو نہیں جانتا تھا اور تمھارے اعتبار پر اس نے رقم دی تھی تب تمھارا واسطہ بننے کا مطلب اس کی ضمانت لینا ہے ۔

دسته‌ها: ضمانت کے احکام

اس معاملہ کی ضمانت جس کا سبب وجود میں نہیں آیا

ایک کمپنی بتاریخ ۱۱/۱۱/۱۳۷۵ش ھ، تقریباً۱۹۹۸عیسوی میں ایک سال کی قسط وار خریداری کا بینک سے معاملہ کرلیتی ہے، بغیر سود کے کام کے سلسلہ میں بینک کے قانون کے مطابق، بینک کی جانب سے سہولت فراہم کرنے کے لئے، اسلامی معاملات اور شرعی مقررات کی رعایت کرنا ضروری ہے، معاہدے کے مطابق، کمپنی کو پاپلین کپڑا بنانے کے کچھ کچّے مال کی خریداری کرنا تھی نیز نقد اور ادھار کے معاملات اور شریک ہونے کے معاملہ کی رو سے ان مال سے پاپلین تیار کرکے بازار تک پہنچانا تھا، کچھ عرصہ گذرنے کے بعد پتہ چلا کہ وہ معاہدہ واقعی نہیں تھا بلکہ مذکورہ چیزوں کی خریداری کے عنوان سے ایک رسید بنواکر، بینک سے لون (قرض) وصول کیا تھا، رسید بنانے والے شخص نے بھی صاف صاف بتایا کہ معاملہ فسخ ہوگیا تھا اور اسی تاریخ میں مذکورہ رقم واپس دے دی گئی تھی، یعنی حقیقت میں مذکورہ چیزوں میں سے کوئی چیز موجود ہی نہیں تھی۔جنابعالی کی خدمت میں درخواست ہے کہ اس سلسلہ میں فرمائیں کہ: کیا اس قسم کے معاملہ کی ضمانت کہ جس کا سبب وجود ہی میں نہیں آیا تھا، اپنی جگہ پر باقی ہے ؟

یہ معاملہ باطل تھا اور اُسے مذکورہ رقم کو بینک میں واپس کرنا چاہیے، اب رہی ضمانت تو اگر ضمانت اصل رقم کے بارے میں تھی تب تو اس پر عمل کرنا چاہیے اور اگر منافع کے بارے میں تھی تو معاملہ نہ ہونے کی صورت میں، ضمانت کا کوئی مطلب ہی نہیں ہے اور اس کا کوئی منافع ہوتا ہی نہیں ہے ۔

دسته‌ها: ضمانت کے احکام

قسطیں ادا نہ ہونے کے کی صورت میں پہچان کرانے والے کی ذمہ داری

پھلوں کی خرید وفروخت کے دوران منڈی میں ایک شخص کی پھل فروش سے جان پہچان ہوجاتی ہے، کچھ عرصہ کے بعد پھل فروش آدمی اس شخص سے کہتا ہے کہ: ”میں نے تھوڑے دن پہلے ہی شادی کی ہے اور شادی کے عنوان سے قرض لینے کے لئے مجھے ایک ضامن (گارنیٹر) کی ضرورت ہے اور میری کسی سے جان پہچان نہیں ہے“ پہلا شخص جو پھل فروش کو مکمل طور پر نہیں پہچانتا تھا فقط ہمدردی کے طور پر اس کو ایک ٹیچر کے پاس لے جاتا ہے جو بینک سے اپنی تنخواہ وصول کرتا ہے البتہ مذکورہ معلّم سے اس کے دور کے تعلّقات تھے، معلّم کے سامنے اس پھل فروش کی اپنے سالے کی حیثیت سے پہچان کراتا ہے اور اس طرح وہ معلّم اس پھل فروش کا ضامن بن جاتا ہے ۔پھل فروش نے قرض لے لیا لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ قسطیں ادا نہیں کرتا، اس وجہ سے بینک، ضامن کی تنخواہ میں سے قسط کاٹ لیتا ہے، اب ضامن یعنی وہ معلّم اس شخص سے مذکورہ قسطوں کا مطالبہ کرتا ہے جس نے اس کی پہچان کرائی تھی، برائے مہربانی درج ذیل دوسوالوں کے جواب عنایت فرمائیں:۱۔ ان قسطوں کی بابت جو اس جوان پھل فروش نے جمع نہیں کی ہیں اور بینک اس ٹیچر کی تنخواہ میںسے وصول کررہا ہے، کیا وہ شخص ضامن ہے جس نے اس جوان سے آشنائی کرائی ہے ؟۲۔ یہ بات ملحوظ رکھتے ہوئے کہ ٹیچر کے پاس اس پھل فروش کے بارے میں کافی ثبوت ہیں جن کے ذریعہ قانون کے راستے سے وہ اپنا حق وصول کرسکتا ہے کیا پھر بھی سزاوار ہے کہ وہ اس شخص پر زور دے اور اپنی رقم کا مطالبہ کرے کہ جس نے ناتجربہ کاری کی وجہ سے ایسا کردیا تھا؟

آشنائی کرانے والا وہی شخص ضامن ہے ۔کبھی کبھی ناآگاہی اور تجربہ نہ ہونے کی وجہ سے کچھ لوگ خود کو پریشانیوں میں مبتلا کرلیتے ہیں، یہ مورد انہی میںسے ایک ہے لہٰذا وہ شخص شریعت کی رو سے ذمہ دار ہے ۔

دسته‌ها: ضمانت کے احکام
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی