مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدهاپربازدیدها

معاملات میں اقرار نامہ یا بیعنامہ کی حیثیت

جیسا کہ معلوم ہے کہ خرید وفروخت کے معاملہ کے منعقد ہونے کے لئے دو چیزوں کا ہونا ضروری ہے ہوتا ہے، ایک قیمت اور دوسرے وہ چیز جسے خریدا جاتا ہے، جس میں لین دین کا شرعی کام انجام دینے کے ساتھ ساتھ خرید وفروخت کرنے والے بذات خود یا ان کی وکالت میں کوئی وکیل، خرید وفروخت کا مخصوص صیغہ جاری کرتا ہے، اب جنابعالی کی خدمت میں التماس ہے کہ درج ذیل دو سوالوں کے بارے میں اپنا نظریہ بیان فرمائیں:الف)جب کوئی معاملہ، خرید وفروخت کے عقد میں انجام دیا جائے لیکن ظاہری صورت میں اور اس کی قیمت بھی ادا نہ کی جائے تو اس کا شرعی حکم کیا ہے؟ب) خرید وفروخت کے معاملہ کے واقع ہونے میں جبکہ فرض یہ ہے کہ اس میں عقد کا کوئی ایک جز جیسے قیمت مفقود ہوکیا رائج بیعانہ کوتحریر کرنے کا کوئی اثر ہوگا؟

عقد کو واقعی ہونا چاہیے اور ظاہری صورت میں اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے ۔اگر اس کو تحریر کرنے کا مطلب ابتدائی گفتگو نہیں بلکہ بیعانہ ہو، نیز قیمت اور وہ چیز یا جنس جسے خریدنا چاہتا ہے دونوں معیّن ہوں اور ان سے ایک نقد ہو تو اس صورت میں کوئی اشکال نہیں ہے ۔

حرام گوشت مچھلیوں کی خرید وفروخت

حرام گوشت مچھلیوں کی خریدوفروخت کاکیا حکم ہے؟

اگر ان کے فائدے اور ان کا استعمال حلال ہو جیسے پرندوں کی غذا فراہم کرنے وغیرہ کے لئے تو جائز ہے، اسی طرح انھیں مسلمانوں کو فروخت کرنے میں جو ان کا کھانا جائز سمجھتے ہیں، کوئی اشکال نہیں ہے ۔

طرفین معاملہ کی جانب سے معاملہ کو پکّا کرنے کی غرض سے کچھ رقم معیّن کرنا کہ جو معاہدہ پورا نہ کرے گا مذکورہ رقم ادا کرے گا

معمول ہے کہ بعض معاہدوں میں (معاہدہ کو مضبوط کرنے کی غرض سے) کچھ رقم، معاہدے کو پکّا اور لازمی کرنے کے لئے، طرفین معاملہ سے منظور کی جاتی ہے تاکہ اگر معاہدہ کرنے والا کوئی ایک آدمی معاہدے سے پھر جائے یا معاہدہ کو پورا کرنے میں دیر کرے تو مذکورہ رقم دوسرے فریق کو ادا کرے مثال کے طور پر خرید وفروخت کے معاملہ میں، شرط کی جاتی ہے کہ اگر مالک (بیچنے والا) اپنی چیز کو سرکاری طریقہ سے خریدار کے حوالہ (نام) نہ کرے گا تو دس لاکھ تومان خریدار کو دے گا ، یا عمارت بنانے کے معاہدے میں طے ہوجاتا ہے کہ اگر ٹھیکیدار مقررہ وقت پر عمارت بناکر نہیں دے گاتو ہر مہینہ کی تاخیر کے حساب سے ایک لاکھ تومان ادا کرے گا، یعنی معاہدہ کرنے والے طرفین ہی پہلے سے نقصان کی مقدار کو فرض کرلیتے ہیں، حالانکہ ممکن ہے کہ واقعی نقصان مذکورہ رقم سے کم یا زیادہ ہو، یا حقیقت میں بالکل نقصان ہی نہ ہو، یہ بات ملحوظ رکھتے ہوئے کہ ایران کے قانون کی دفعہ ۱۰ اور ۲۳۰ کے مطابق اس طرح کی شرط کرنا ممکن ہے، برائے مہربانی اس سلسلہ میں درج ذیل سوالوں کے جواب عنیات فرمائیں:الف)۔اس کی شرعی حقیقت کیا ہے؟ب)۔ شرط کے جائز ہونے کی صورت میں، اگر معاہدے کو انجام دینے کا انتخاب، یا معاہدہ کرنے والے کومعاہدے کو لازم کرنے کی غرض سے کچھ رقم دی جائے یعنی طے ہوجائے کہ وہ اپنی تشخیص کے مطابق یا تو معاہدے کو پورا کرے یا پھر اس کے بجائے اتنی رقم کو ادا کرے، کیا یہ کام معاملہ کے مردد ہونے باعث ہوگا، کیا نتیجةً عقد معاملہ باطل نہیں ہوگا؟ج)۔ اگر ٹھیکیدار عقد معاملہ کے ذیل میں طے کرے کہ اگر معاہدہ کو انجام نہ دے یا اس کے انجام دینے میں تاخیر کرے یہاں تک کہ یہ بات تیسرے شخص سے منسوب ہو، تب بھی اس رقم کو بذات خود ادا کرے (یعنی مطلق طور پر ضامن ہو) اس صورت میں مسئلہ کا کیا حکم ہے؟د)۔ اگر عقد معاملہ میں شرط کی جائے کہ معاہدہ کرنے والے کے معاہدہ کو چھوڑنے کی صورت میں اس پرلازم ہے کہ معاہدہ کو بھی انجام دے اور بیعانہ کی رقم بھی ادا کرے تو اس کا کیا حکم ہوگا؟ھ)۔ اگر معاہدے کے وقت کے حالات کی وجہ سے ٹھیکیدار، معاہدے کو انجام دینے سے معذور ہو یعنی اس معاہدے کو انجام دینا اس کے لئے ناممکن تو نہیں ہے لیکن سخت اور طافت فرسا کام ہو، کیا اس صورت میں بھی، انجام نہ دینے یا تاخیر کرنے کی حالت میں بیعانہ کی رقم ادا کرے گا؟ نیز کیا اس صورت میں بیعانہ کی رقم میں حاکم نرمی اختیار کرسکتا ہے؟

اس کا شرعی جواز دوطریقوں سے ممکن ہے؛ پہلا طریقہ یہ ہے کہ خلاف ورزی، فسخ کرنے کے حق کا باعث ہوتی ہے، لیکن فسخ کرنے کا اختیار مشروط ہے کہ فلاں مبلغ رقم، گھاٹے کے عنوان سے ادا کیا جائے، دوسرا طریقہ یہ ہے کہ معاملہ، فسخ نہ ہو یا دیر سے انجام پائے اور پہلے سے نقصان کی پیشنگوئی کا عقد معاملہ میں شرط کے عنوان سے ذکر کیا جائے ان دونوں صورتوں میں اس رقم کا وصول کرنا جائز ہے ۔ب: یہ کام معاملہ کے مردد ہونے کا باعث نہیں ہے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر معاملہ کوفسخ کرے تو اس حق کے عوض فلاں رقم ادا کرے ۔ج: مذکورہ دونوں فرضوں میں، تاخیر کے سبب اور نقصان میں کوئی فرق نہیں ہے ۔د: اگر شرط، تاخیر سے مربوط ہو تو اس صورت میں کوئی اشکال نہیں ہے ۔ه: اگر شرط مطلق تھی اور عام لوگوں کو فہم کے مطابق تھی تب تواس صورت کو بھی شامل ہوگی اور اسی کے اوپر عمل کیا جائے گا ۔

معاملہ (خریدوفروخت) میں فائدہ کی مقدار

برائے مہربانی بیچنے والوں (دکانداروں) کے منافع کے سلسلہ میں درج ذیل سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں:۱۔ تاجر اور دکاندار کے لئے منافع کی شرح کتنے فیصد ہے؟

فائدے کی کوئی مقدار معیّن نہیں ہے بلکہ یہ بات دونوں فریق (دگاندار اور خریدار) کی مرضی سے تعلق رکھتی ہے، مگر وہ جنس جس کی قیمت حکومت اسلامی کی جانب سے معیّن کی گئی ہو لیکن انصاف سے کام لینا بہرحال بہت اچھی بات ہے ۔

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی