مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدهاپربازدیدها

ائمہ (ع) کےنام کے ساتھ اللہ لگانا

کچھ عرصہ سے تہران کی بعض مجالس اور انجمنوں میں اس طرح کے اشعار پڑھے جا رہے ہیں جس میں ائمہ کے مبارک اسماء کے ساتھ لفظ جلالہ اللہ کو جوڑا جا رہا ہے جیسے شاعر کے مطابق میں علی اللہی، حسین اللہی، زینب اللہی ہوں کیا یہ جایز ہے؟

اس طرح کے الفاظ اور تعبیرات کا استعمال اھل بیت (ع) کے ماننے والوں کے شایان شان نہیں ہے، ایسے لوگوں کو سمچھایا اور اس طرح کے کاموں سے روکا جائے۔ اھل بیت (ع) کی منزلت بیان کرنے کے اور بھی بہت سے معقول اور مناسب ذرایع موجود ہیں لہذا اس طرح کے باتوں کی ضرورت نہیں ہے۔

دسته‌ها: تبلیغ

حیوانوں کے پالنے کا شرعی حکم

کیا حیوانات کے پالنے میں کوئی ممانعت ہے؟ اگر ان کے پالنے میں کوئی ممانعت نہ ہو اور فقط زنیت یا اچھی آواز سننے کی غرض سے (جیسے قناری یا مرغ عشق وغیرہ کا پالنا) ہو تو ان کو گھر میں رکھنے کا کیا حکم ہے؟

حیوانات کے پالنے میں کوئی ممانعت نہیں ہے، لیکن اس سے باایمان لوگوں کا کوئی مقصد ضرور ہونا چاہیے؛ ہرچند کہ ان سے استفادہ کرنا خوبصورتی اور اچھی آواز سننے کے لئے ہی کیوںنہ ہو؛ اور اس بات کا بھی خیال رہے کہ یہ کام اسراف اور فضول خرچی کا باعث بھی نہ بنے۔

مسائل شرعی کا لحاظ رکھتے ہوئے کتّے کا پالنا

اگر کتّے کے رہنے کی جگہ کمرے سے باہر ہو مثلاً صحن میں یا گھر کے باغیچہ میں یا چھت کے اوپر اس کا کمرہ بنادیا جائے، طہارت اورنجاست کے مسائل کا خیال بھی رکھا جائے تو اس صورت میں اس کے پالنے کا کیا حکم ہے؟

اگر طہارت اور نجاست کے مسائل کا خیال رکھا جائے اور گھر میں اس کا رہنا مفید ہو تو کوئی ممانعت نہیں ہے، لیکن وہ طریقہ جو کتّے کے سلسلے میں اہل مغرب اختیار کرتے ہیں اسلام اس کو ہرگز پسند نہیں کرتا۔

کتّے کی قسموں کے حکم میں کوئی فرق نہ ہونا

مشہور ہے کہ ”تازی“ (شکاری کتّا) نجاست اور طہارت کے احکام میں دوسرے کتّوں سے مختلف ہے، شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ عرب باشندے اسلام کے بعد بھی اس کو خیمے میں آنے جانے سے نہیں روکتے تھے، اور تازی کو ان کے ساتھ خیمے میں سونے کا حق تھا اور وہ اس کو خدا کی طرف سے ہدیہ سمجھتے تھے، کیا تازی کی نجاست میں اور دیگر کتّوں کی نجاست میں فرق پایا جاتا ہے؟

کتّوں کے درمیان اس جہت سے فرق نہیں ہے اور معمولاً مسلمان حضرات کتّوں سے تین جگہوں پر استفادہ کرتے تھے: گھر کی پہرہ داری، باغ کی پہرہ داری اور ریوڑ کی پہرہ داری کے لئے۔ اور ہماری فقہی کتابوں میں بھی ان تینوں قسموں کے کتّوں کے بارے میں بحث ہوئی ہے، اور ان کو ”کلب الحارس“ ،”کلب الماشیہ“ اور ”کلب الحائط“ کے نام سے یاد کیا گیا ہے۔

سامان کی اسمنگلنگ کا شرعی حکم

اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ سرحدی علاقوں میں ہر طریقہ کی اسمنگلی فراوانی کے ساتھ رائج ہے اور معاشرے کو غیر تلافی نقصانات پہنچاتی آرہی ہے، میں کچھ دوستوں اور انشاء الله آپ بزرگوں کی مدد سے اسمنگلی کو ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں اسی غرض سے کچھ سوالات بنائے ہیں اور اُمید ہے کہ حضور ان سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں گے ۔۱۔ کلّی طور سے اسمنگلی کا اسلام کی مقدس شریعت میں کیا حکم ہے؟ چاہے وہ اسمنگلی شدہ اشیاء باواسطہ فساد آورد ہوں یا بلاواسطہ ہوں ۔۲۔ کیا اسمنگلی ملک اور لوگوں کے اوپر خیایت شمار ہوتی ہے؟ کیا اسمنگلی اور ہر وہ جو کسی بھی عنوان سے اس میں مدد کرتے ہیں منافقوں کے حکم میں ہیں؟ کیا اس سلسلے میں قرآن مجید اور احادیث معصومین علیہم السلام کا کوئی خاص بیان ہے ؟۳۔ اسمنگلر کے اموال سے کسی دوسرے شخص کے لئے استفادہ کرنے کا کیا حکم ہے؟ چاہے وہ اس کو پیسوں سے خریدے یا مفت حاصل کرے؟۴۔ اگر اسمنگلری سے حاصل کئے پیسے سے خود اسمنگلر یا کوئی اور شخص جائز کاروبار کرتے تو اصل پیسہ اور اس سے کمایا گیا مال کا کیا حکم ہے؟۵۔ اگر زندگی سختی سے گذر رہی ہو تو کیا اسمنگلی کے پیشہ کو بطور شغل اختیار کیا جاسکتا ہے؟۶۔ معاشرے کے لوگوں کو اسمنگلروں کے ساتھ اور عمومی بطور پر اسمنگلی کے مسئلہ کے ساتھ کیسا برتاؤ کرنا چاہیے؟۷۔ بڑے افسوس کی بات ہے کہ کچھ سرکاری افسروں کا اسمنگلروں سے رشوت لینا بڑا عام ہوگیا ، ایسے اشخاص کے لئے جنابعالی کیا وصیت فرماتے ہیں؟

۱۔ سے آخر تک : اشیاء کی اسمنگلی (یعنی سرحدوں سے غیر قانونی طور پر سامان کا ملک میں وارد کرنا) اسلامی شریعت کے احکام کے خلاف ہے اور اس سے شدّت کے ساتھ پرہیز کرنا چاہیے، خصوصاً اس وقت جب ملک ومعاشرے کے لئے ضرر کا سبب ہو، اور اسلامی ملک کے اقتصاد کو نقصان پہنچائے، اور اسمنگلی میں اسمنگلروں کی مدد کرنا جائز نہیں ہے اور اس کام کے لئے رشوت لینا دُہرا گناہ کناہ ہے، اور سب پر لازم ہے کہ امربالمعروف اور نہی عن المنکر کو نہ بھلائیں ۔

دسته‌ها: اسمنگلنگ

اسلام اور معصومین علیہم السلام کی سیرت میں طنز کا وجود

کیا معصومین علیہم السلام سے منقول روایتوں میں طنز پایا جاتا ہے؟ کیا طنز کو، قرآنی اور روائی طنز میں تقسیم کیا جاسکتا ہے؟

یہ چیز اسلامی تواریخ اور پیغمبر اکرم صلی الله علیہ والہ وسلم اور معصومین علیہم السلام کی سیرت میں، دیکھنے میں آئی ہے ۔

دسته‌ها: طنز ومزاح
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی