فیلم سازی میں عورتوں کی خدمات حاصل کرنا
کیا فیلم بنانے میں عورت اداکارہ سے استفادہ کیا جاسکتا ہے، اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ اسے اس بات کی بھی کی جائے گی اور اس کے ساتھ تمرین بھی ؟
اگر عِفّت کی حدود سے خارج نہ ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے ۔
اگر عِفّت کی حدود سے خارج نہ ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے ۔
اگر اس کام کو نامحرم انجام نہ دیں تو کوئی مانع نہیں ہے ۔
ڈاڑھی کا منڈانا احتیاط کے خلاف ہے؛ مگر یہ کہ اس کی ضرورت ہو، لیکن عورتوں کا بدن کے مذکورہ حصّے کو نامحرموں کے سامنے نمایاں کرنا جائز نہیں ہے؛ مگر اس صورت میں جب محرم شخص اس کی فیلم بنائے اور پھر اس کی فیلم کو دکھایا جائے اس صورت میں بھی اگر کسی فساد کا خوف نہ ہو تو جائز ہے ۔
کامل طور سے اس کا امکان ہے؛ بشرطیکہ اس کے مضمون میں زیادہ دقّت سے کام لیا جائے ۔
اگر تصویر بنانا ان ذوات مقدسہ کی اہانت کا باعث نہ ہو اور ان کی طرف قطعی نسبت بھی نہ دی جائے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے ۔
اس کا معیار یہ ہے کہ اس کو عرف عام میں توہین سمجھا جائے، اور اہانت آمیز ہونے کی صورت میں جائز نہیں ہے ۔
اگر یہ کام مسجد کی ہتک حرمت کا سبب نہ ہو اور نمازیوں کی مزاحمت کا باعث بھی نہ ہو تو ممانعت نہیں ہے ۔
اگر لباس کا احترام محفوظ رہے توکوئی مضائقہ نہیں ہے ۔
اگر کفن کو نہ کھولا جائے اور میت کا احترام محفوظ رہے تو کوئی مانع نہیں ہے ۔
جرم کو ثابت کرنے لئے ممکن ہے کہ حاکم شرع کو اُن مسائل میں جہاں اس کو ماہرین کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے، ان کی نظروں پر تکیہ کرنا پڑے، اور موضوع کے ثابت ہونے کے بعد حکم صادر کرے ۔
جواب:الف: البتہ ”مقدسات اسلامی“ کی عبارت، ہر کلام میں موجود قرائن کے لحاظ سے ایک خاص تشریح اور وضاحت کی محتاج ہوتی ہے؛ لیکن معمولاً جب یہ عبارت استعمال ہوتی ہے تو ان امور کی طرف اشارہ ہوتا ہے جو تمام دینداروں کی نظر میں محترم ہوتے ہیں؛ جیسے ”خدا“ ، ”آئمہ ھدیٰ علیہم السلام“، ”قرآن شریف“، ”مساجد“، ”خانہ کعبہ“، ”اسلام کے مسلّم احکام“، اور انھیں کی جیسی دوسری چیزیں، ممکن ہے کچھ جگہوں پر مقدسات اسلامی کے معنی اس سے بھی زیادہ وسیع ہوں ۔جواب:ب: موضوع کی تشخیص دینے والے افراد معاشرے کے دیندار لوگ اور مسائل اسلامی سے اشنا افراد ہیں اور ممکن ہے کہ پیچیدہ موارد میں دانشوروں اور دینی علماء کی نظر کی بھی ضرورت ہو۔جواب:ج: اگر تنقید سے مراد قانون اور قانون بنانے والے پر اعتراض ہو تو بے شک یہ توہین کے مصادیق میں سے ہے، اور اگر اس سے مراد ان افراد پر اشکال اور اعتراض ہو جنھوں نے ایسے احکام کو استنباط کیا ہو یا دوسرے لفظوں میں کسی کا استنباط زیر سوال جائے نہ کہ حکم الٰہی، تو مقدسات اسلامی کی اہانت کے مصادیق میں سے نہیں ہوگا۔