مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدهاپربازدیدها

یائسگی کے زمانے میں ماہواری کی تمام علامتوں کے ساتھ خون کا دیکھنا

اس زمانہ میں یائسگی (یعنی عورت کو خون حیض کا نہ آنا ) ایک بیماری شمار ہوتی ہے جس کی وجہ سے ڈاکٹر ان کو مریض سمجھتے ہیں اور ان کیلئے جو دوا تجویز کرتے ہیں ا سکے ذریعہ وہی یائسہ ہونے سے پہلے کی طرح خون آتا ہے اور اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ یائسگی کے بعد دیکھا جانے والا خون ، استحاضہ کے خون میں شمار ہوتا ہے ایسی عورت جس کی عمر ۴۸ سال ہو (جو یائسگی کی فطری عمر ہے) یا ۲۰سال یا اس سے کم و زیادہ میں یائسہ ہوگئی ہو اور وہ عورت علاج کرائے تو اس کا کیا حکم ہے ؟چونکہ یائسگی، بیماری شمار ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہ مشکلات میں گرفتار ہے لہذا ایسے مریض کی شرعی ذمہ داری کیا ہے ؟ اگر اس کو استحاضہ قرار دیں تو پئے درپئے غسل کرنا بہت زیادہ زحمت کا باعث بن سکتا ہے ، آیا ضرر کے نہ ہونے کی صورت میں تیمم کیا جاسکتا ہے ؟ چونکہ ستر فیصد عورتیں ایسے احکام پر عمل نہیں کرتیں ، ایسی عورتوں کی شرعی ذمہ داری کیا ہے ؟

اس سلسلے میں اسلام نے بہت آسان راہ حل بیان کیا ہے یائسگی (خون حیض کا بند ہوجانا ) پیری کی مانند ایک فطری چیز ہے گرچہ اس کو بیماری نہیں سمجھنا چاہیئے اور عورت کا اس کے برے اثرات سے بچنے کے لیے علاج کرانا صحیح ہے لہذا جس عورت کی عمر قمری سال کے مطابق پچاس سال کی ہوگئی ہے اور وہ خون دیکھے تو یہ استحاضہ کا خون شمار ہوگا بشرطیکہ اس میں تمام علامت حیض کے ہوں اور جن عورتوں کے لیے بار بار غسل کرنا ضرریا زیادہ مشقت کا باعث ہورہا ہو تو وہ عورتیں غسل کے بجائے تیمم کرکے اپنی نماز پڑھیں ۔

دسته‌ها: یائسه عورتیں

یائسگی کے زمانے میں ماہواری کی تمام علامتوں کے ساتھ خون کا دیکھنا

اس زمانہ میں یائسگی (یعنی عورت کو خون حیض کا نہ آنا ) ایک بیماری شمار ہوتی ہے جس کی وجہ سے ڈاکٹر ان کو مریض سمجھتے ہیں اور ان کیلئے جو دوا تجویز کرتے ہیں ا سکے ذریعہ وہی یائسہ ہونے سے پہلے کی طرح خون آتا ہے اور اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ یائسگی کے بعد دیکھا جانے والا خون ، استحاضہ کے خون میں شمار ہوتا ہے ایسی عورت جس کی عمر ۴۸ سال ہو (جو یائسگی کی فطری عمر ہے) یا ۲۰سال یا اس سے کم و زیادہ میں یائسہ ہوگئی ہو اور وہ عورت علاج کرائے تو اس کا کیا حکم ہے ؟چونکہ یائسگی، بیماری شمار ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہ مشکلات میں گرفتار ہے لہذا ایسے مریض کی شرعی ذمہ داری کیا ہے ؟ اگر اس کو استحاضہ قرار دیں تو پئے درپئے غسل کرنا بہت زیادہ زحمت کا باعث بن سکتا ہے ، آیا ضرر کے نہ ہونے کی صورت میں تیمم کیا جاسکتا ہے ؟ چونکہ ستر فیصد عورتیں ایسے احکام پر عمل نہیں کرتیں ، ایسی عورتوں کی شرعی ذمہ داری کیا ہے ؟

اس سلسلے میں اسلام نے بہت آسان راہ حل بیان کیا ہے یائسگی (خون حیض کا بند ہوجانا ) پیری کی مانند ایک فطری چیز ہے گرچہ اس کو بیماری نہیں سمجھنا چاہیئے اور عورت کا اس کے برے اثرات سے بچنے کے لیے علاج کرانا صحیح ہے لہذا جس عورت کی عمر قمری سال کے مطابق پچاس سال کی ہوگئی ہے اور وہ خون دیکھے تو یہ استحاضہ کا خون شمار ہوگا بشرطیکہ اس میں تمام علامت حیض کے ہوں اور جن عورتوں کے لیے بار بار غسل کرنا ضرریا زیادہ مشقت کا باعث ہورہا ہو تو وہ عورتیں غسل کے بجائے تیمم کرکے اپنی نماز پڑھیں ۔

طلاق سے انکار اور زوجہ کو ایسے ہی چھوڑے رکھنا

اس شخص کا حکم کیا ہے ، جو زوجہ کے بارے میں، اپنے وعدوں پر عمل نہیں کرتا اور اس کو طلاق دینے پر بھی حاضر نہیں ہوتا ؟

جواب:۔اس شخص کو اپنے وعدوں اور معاہدات پر عمل کرنا چاہیےٴ اور اگر زوجہ کو ایسے ہی بلا تکلیف چھوڑ دے اور اس کے سلسلے میں اپنے شرعی وظیفوں پر عمل کرنے پر بھی تیار نہ ہو، حاکم شرع اس کو طلاق دینے پر مجبور کرے گا ارو طلاق نہ دینے کی صورت میں، زوجہ کی درخواست پر ، حاکم شرع اس کو طلاق دے سکتا ہے .

جو شخص بیماری کی وجہ سے اعمال بجا لانے میں قادرنہیں ہے

اس شخص کا وظیفہ کیا ہے جوبیماری یا سی طرح کی دیگر وجوہات کی بناپر منیٰ کے اعمال یاطواف، سعی اور مکہ کے اعمال بجالانے پر قادر نہیں ہے ؟

جواب :۔ یہ شخص محصور کے حکم میں ہے لیکن اگر کسی کو نائب بنا سکتا ہے تو یہ کام حج کے اعادہ کے لئے کفایت کرے گا آئندہ سال دوبارہ حج کرنا لازم نہیں ہے ۔

جو شخص بیماری کی وجہ سے اعمال بجا لانے میں قادرنہیں ہے

اس شخص کا وظیفہ کیا ہے جوبیماری یا سی طرح کی دیگر وجوہات کی بناپر منیٰ کے اعمال یاطواف، سعی اور مکہ کے اعمال بجالانے پر قادر نہیں ہے ؟

جواب :۔ یہ شخص محصور کے حکم میں ہے لیکن اگر کسی کو نائب بنا سکتا ہے تو یہ کام حج کے اعادہ کے لئے کفایت کرے گا آئندہ سال دوبارہ حج کرنا لازم نہیں ہے ۔

دسته‌ها: محصور و مصدوم

واجب نماز کے لئے طواف کو کامل کرنے سے پہلے ترک کرنا

اس شخص کا کیا حکم ہے جس کا طواف درمیان میں سے ہی قطع ہو گیا ہو یا اس نے نماز کے لئے طواف درمیان سے چھوڑ دیا ہو یا ان دونوں صورتوں میں ، آدھے طواف کے بعد یا آدھے سے پہلے ایسا کیا ہو تو اس کا کیاحکم ہے ؟

جواب :۔ جائز بلکہ مستحب ہے کہ واجب نماز کے لئے نما زکی فضیلت کے وقت میں یا نماز جماعت میں شامل ہونے کے لئے طواف کو قطع ( چھوڑدے ) اور نماز کے تمام ہونے کے بعد ، طواف کا کامل کرے اور اس کے باقی دور ( چکر) پورا کرے اور آدھے طواف سے زیادہ ہونا معتبر نہیں ہے ۔

دسته‌ها: طواف کے احکام

جس شخص نے مروہ سے سعی کا آغاز کیاہے

اس شخص کا کیا وظیفہ ہے جس نے مروہ سے سعی کی شروعات کی ہے ؟

جواب :۔ اگر پہلے دور کو ساقط(شمار نہ) کرے اور اس کے بعد باقی سعی کو کامل کرلے یہاں تک کہ ساتواں دور مروہ پر ختم ہوجائے ، اس صورت میں اس کی سعی کا صحیح ہونا بعید نہیں ہے

دسته‌ها: سعی کے احکام

قربانی بھیجنے کے بعد محصور کی صحتیابی

اس شخص کا کیا وظیفہ ہے جو محصورتھا اور اس نے اپنی قربانی کو منیٰ میں بھی بھیجدیا تھا اس کے بعد اس کی بیماری کی شدت میں کمی آگئی ہے ؟

جواب :۔ اس کے لئے باقی حاجیوں سے ملحق ہونا واجب ہے نیز تمام اعمال انجام دے م قربانی کرے اس صورت میں اس کا حج صحیح ہے ۔

دسته‌ها: محصور و مصدوم
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی