مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش :حروف الفباشماره مسئله
مسئله شماره 1653زکات (1586)

زکات کے مستحقين

مسئلہ 1653: زکوة کے مستحق حضرات ميں درج ذيل شرائظ ہونا چاہيے1خدا، رسول اکرم، بارہ اماموں پر عقيدہ و ايمان رکھتاہومسلمانوں ميں شيعہ فقير اگر بچہ ہو يا ديوانہ ہو تو اس کو زکوة دي جا سکتي ہے بس يہ ہے کہ زکوة ان کے دلي کہ ہاتھ ميں دي جائے چاہے بچہ يا ديوانے کي ملکيت قرار دينے کي نيت سے ہو يا ان پر خرچ کرتے کي نيت سي ہو اور اگر ولي تک رسائي نہ ہو تو خود يا کسي امين شخص کے ذريعہ زکوة کو ان کي ضرورتوں ميں خرچ کرے.

مسئله شماره 1662زکات (1586)

زکات کي نيت

مسئلہ 1662: زکوة ميں قصد قربت شرط ہے يعني فرمان خداوند ہي کي اطاعت کے لئے بجالائے اور اپني نيت ميں معين کرے کہ يہ مال کي زکوة ہے يا فطرہ ہے ليکن اگر اس پر گيہوں، جو اور دوسرے اموال کي زکوة واجب ہو تو نيت ميں معين کرنا ضروري نہيں ہے کہ کس کي زکوة ہے.

مسئله شماره 1667زکات (1586)

زکات کے متفرق مسائل

مسئلہ 1667: زکوة کے ادا کرنے ميں کوتاہي نہيں کرنے چاہئے بلکہ جس وقت زکوة واجب ہو اس کو فقير يا حاکم شرع کو پہونچادے ليکن اگر کسي معين فقير کا منتظر ہو يا کسي ايسے فقير کو دينا چاہتا ہو جو کسي اعتبار سے برتري رکھتا ہو تو انتظار کرسکتا ہے مگر اس صورت ميں احتياط واجب ہے کہ زکوة کو الگ کرکے رکھ دے.

مسئله شماره 1692زکات (1586)

زکات فطرہ

مسئلہ 1692: تمام وہ لوگ جو شب عيد الفطر کو غروب افتاب سے پہلے بالغ، عاقل،مالدار ہوں ان پر زکوة فطرہ واجب ہے يعني وہ شخص اپني طرف سے اور جن لوگوں کو نفقہ ديتا ہے ان کي طرف سے ہر ايک کي طرف سے ايک ايک صاع (تقريبا تين کيلو) فطرہ دے اور وہ ايسي چيز ہو جو عموما وہاں کے لوگوں کي غذا ہو چاہے گيہوں، جو، کجھور، چاول ، اور اسکي مانند کوئي چيز ہو يا اس کي قيمت ہو فطرہ مستحق کوديا جائے گا.

مسئله شماره 1710زکات فطرہ(1692)

زکات فطرہ کا مصرف

مسئلہ 1710: فطرہ بناء بر احتياط واجب صرف فقراء و مساکين کو دينا جاہيے بشرطيکہ وہ مسلمان و اثنا عشري شيعہ ہوں شيعوں کے ضرورت مند بچوں کو بھي فطرہ ديا جاسکتا ہے چاہے بچوں کے مصرف ميں خرچ کياجائے يا ان کے ولي کے واسطہ سے بچوں کي ملکيت بنادي جائے.

مسئله شماره 1713زکات فطرہ(1692)

زکات فطرہ کے احکام

مسئلہ 1713: اچھي جنس کي نصف صاع (2/1 کيلو) چاہے اس کي قيمت ايک ساع جنس معمولي کے برابر ہو پھر بھي نہيں دي جا سکتي اور اگر اس کو قيمت فطرہ کي نيت سے دي تب بھي اشکال ہے.

مسئله شماره 1718زکات فطرہ(1692)

فطرہ کے متفرق مسائل

مسئلہ 1718: فطرہ ميں بھي زکوة کي طرح قصد قربت لازم ہے يعني فرمان خدا کي اطاعت کے لئے فطرہ دے فطرہ کي نيت بھي ضروري ہے.

مسئله شماره 1587مال کي زکات کے احکام (1586)

زکات کے واجب ہونے کے شرائط )

مسئلہ 1587: زکوة چند شرطوں کے ساتھ واجب ہوتي ہے .1مال بمقدار نصاب ہو .2 اس کا مالک بالغ وعاقل ہو .3 اس ما ل ميں تصرف کرسکتا ہو .4 گائے ،بھيڑ ،اونٹ ،سونا ، چاندي ميں شرط ہے کہ بارہ مہينے گزر جائيں ليکن احتياط واجب کي بناء پر بار ہو يں مہينے کے شروع سے زکوة کا تعلق ہو جاتا ہے اور اگر بعض مہينے ميں بعض شرائط مفقود ہو جائيں تب بھي زکوة دينا چاہيے .

مسئله شماره 1593مال کي زکات کے احکام (1586)

غلات کي زکات

مسئلہ 1593: گيہوں ،جو، کجھور ،کشمش کي زکوة اس وقت واجب ہو تي ہے جب وہ نصاب بھر ہوا ور ان چيز وں کا نصاب 45 مثقال کم ???من تبريزي ہے جو تقريباً 288کيلو گرام ہو تا ہے (يعني تين خروار سے کچھ کم).

مسئله شماره 1615مال کي زکات کے احکام (1586)

سونے اور چاندي کي زکات کے شرائط

مسئلہ 1615: سونے کے دو نصاب ہيں :پہلا نصا ب :بيس مثقال شرعي ہے جو 15 مثقال معمولي کے برابر ہو تا ہے جب سونا ديگر شرائط کے ساتھ اس مقدار کے برابر ہو تو اس کا چا ليسو ں حصّہ سوميں ڈھائي بہ عنوان زکوة دے اور اگر اس سے کم ہو تو زکوة واجب نہيں ہو گي .دوسرا نصاب :4مثقال شرعي ہے جو 3مثقال معمولي کے برابر ہو تا ہے يعني اگر 15 مثقال معمولي پر 3 مثقال معمولي کا اضافہ ہو جائے تو پورے 18 مثقال کي زکوة ڈ ھائي فيصد کے حساب سے دے اور اگر 3مثقال معمولي سے کم کا اضافہ ہو تو صرف 15 کي زکاةدينا ہوگي باقي پر زکوة نہ ہو گي اسي حساب سے چاہے جتنا زيادہ ہو تا جائے زکات ہوگي يعني اگر 3مثقال کاا ضافہ ہو جائے تو پورے کي زکوة دے اور 3 سے کم کا اضافہ ہو تو اس اضافہ پر زکوة نہ ہو گي .

مسئله شماره 1625مال کي زکات کے احکام (1586)

جانوروں کي زکات

مسئلہ 1625: بھيڑ گائے، اونٹ کي زکوة ميں پہلے بيان کئے گئے شرائط کے علاوہ يہ بھي ضروري ہے کہ وہ بيکار ہوں (يعني ان سے باربرداري و غيرہ کا کام نہ لياجاتاہو)اور اگر پورے سال ميں دوچار مختلف دن کوئي کام ليا گيا ہو کہ وہ کام لينے ميں شمار نہ ہوں تو زکوة واجب ہوگي.

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی