مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش :حروف الفباشماره مسئله
مسئله شماره 1603غلات کي زکات (1593)

زراعت کا خرچ

مسئلہ 1603: اگر کسي کھيت کي ابپاشي دونوں چيزوں سے ہو ليکن ايک اتنا کم ہو کہ وہ حساب ميں نہ ائے (مثلا زيادہ تر بارش کے پاني سے ہو اور بہت معمولي سي اب پاشي کنويں سے ہو) تو جس سے زيادہ سيراب ہوا ہے اسي اعتبار سے زکوہ ہوگي ليکن اگر دونوں سے قابل توجہ مقدار سے کھيتي سيراب ہوئي ہے مثلا نصف () يا ثلث () مدت تو بارش کے پاني سے اور باقي کنويں سے سيراب کي کي ہو تو ادھے کي زکواہ دسواں حصہ دے اور ادھے کي اکيسواں حصہ دے.

مسئله شماره 1608غلات کي زکات (1593)

انگور اور خرما کے درخت کا خرچ

مسئلہ 1608: کجھور کے درخت يا انگور کو اگر خريدا جائے تو اس کي قيمت يقينا جزء مصارف نہ ہوگي ليکن اگر کجھور يا انگور کو پکنے سے پہلے خريدے تو احتياط واجب ہے کہ اس کي بھي قيمت محصول سے کم نہ کرے اسي طرح زمين خريد نے کے لئے جو رقم لگائي ہے اس کو بھي محصول سے کم نہ کياجائے.

مسئله شماره 1609غلات کي زکات (1593)

اگر کسي کے پاس چند شہروں ميں غلات چہارگانہ ہو

مسئلہ 1609: اگر کوئي شخص چند شہروں ميں گيہوں يا کجھور يا جو يا انگور رکھتا ہو اور سب کا محصول ايک وقت پر نہ ہو تا ہو تب بھي سب ايک سال کے محصول شمار ہونگے چنانچہ جو چيز پہلے حاصل ہو اور وہ نصاب کي مقدار کے برابر ہو تو اس کي زکوہ ديدے اور باقي کي زکوہ اس وقت دے جب وہ حاصل ہو اور اگر جو چيز پہلے حاصل ہوئي ہے وہ نصاب بھر نہ ہو تو انتظار کرے يہاں تک کہ باقي فصليں حاصل ہوں اور جب سب ملاکر کر نصاب بھر ہوں تو زکوہ واجب ہے.

مسئله شماره 1611غلات کي زکات (1593)

ہر چيز کي زکات اسي کي جنس ميں سے دينا ہوگي

مسئلہ 1611: جس پر کجھور يا کشمش کي زکوہ واجب ہو وہ تازہ کجھور يا تازہ انگور سے زکوہ نہيں دے سکتا ليکن اس کو مستحق کے ہاتھ ہيچ کر اپنے قرضہ کو زکوہ سے لے سکتا ہے ليکن اگر تازہ کجھور يا انگور کو خشک ہونے سے پہلے ہيچ دے تو اس کي زکوہ کو اسي سے دے سکتاہے.

مسئله شماره 1612غلات کي زکات (1593)

مرنے والے کے مال سے زکات ادا کرنا اس کے قرض کے اوپر مقدم ہے

مسئلہ 1612:اگر مرنے والے کے ذمہ زکوہ واجب ہو اور لوگوں کا مقروض بھي ہو تو سب سے پہلے جس مال پرزکوہ واجب ہوتي ہے اس سے زکوہ ديں اس کے بعد لوگوں کا قرض ادا کريں مگر يہ اس صورت ميں ہے جب وہ مال موجود ہو جس سے زکوہ کا تعلق ہوا ہے.

مسئله شماره 1621سونے اور چاندي کي زکات کے شرائط (1615)

انسان سال بھر تک نصاب کا مالک رہا ہو

مسئلہ 1621:دوسري شرط يہ ہے کہ انسان سال بھر تک نصاب کا مالک رہاہو اگر بار ہواں مہينہ داخل ہوجائے تو احتياط يہي ہے کہ زکوة دے ليکن اگر گيارہ ماہ تمام ہونے سے پہلے بيچ دے يا نصاب کم ہوجائے يا اس کے اختيار سے باہر ہوجائے تو زکوة واجب نہ ہوگي اسي طرح اگر اس کو کسي چيز سے بدل لے يا گلا کر پاني کرلے اور سکہ کي صورت سے خارج ہوجائے تب بھي زکواة واجب نہيں ہوگي ليکن اگر سونے چاندي کے سکوں کو دوسرے سونے چاندي کے سکوں سے بدلے تو احتياط واجب ہے کہ اس کي زکوة دے.

مسئله شماره 1615سونے چاندي کانصاب

سونے کا نصاب

مسئلہ 1615: سونے کے دو نصاب ہيں :پہلا نصا ب : بيس مثقال شرعي ہے جو 15 مثقال معمولي کے برابر ہو تا ہے جب سونا ديگر شرائط کے ساتھ اس مقدار کے برابر ہو تو اس کا چا ليسو ں حصّہ سوميں ڈھائي بہ عنوان زکوة دے اور اگر اس سے کم ہو تو زکوة واجب نہيں ہو گي .دوسرا نصاب : 4مثقال شرعي ہے جو 3مثقال معمولي کے برابر ہو تا ہے يعني اگر 15 مثقال معمولي پر 3 مثقال معمولي کا اضافہ ہو جائے تو پورے 18 مثقال کي زکوة ڈ ھائي فيصد کے حساب سے دے اور اگر 3مثقال معمولي سے کم کا اضافہ ہو تو صرف 15 کي زکاةدينا ہوگي باقي پر زکوة نہ ہو گي اسي حساب سے چاہے جتنا زيادہ ہو تا جائے زکات ہوگي يعني اگر3مثقال کاا ضافہ ہو جائے تو پورے کي زکوة دے اور 3 سے کم کا اضافہ ہو تو اس اضافہ پر زکوة نہ ہو گي .

مسئله شماره 1616سونے چاندي کانصاب

چاندي کا نصاب

مسئلہ 1616: چاندي کے بھي دو نصاب ہيں :پہلا نصاب : 105 مثقال معمولي ہے جب چاندي ديگر تمام شرائط کے ساتھ 105 مثقال ہو جا ئے تو ڈھا ئي فيصد کے حساب سے اس پر زکوة واجب ہو گي اور اگر 105 اسے کم ہے تو زکوة واجب نہ ہو گي .دوسرانصاب 21مثقال ہے يعني اگر 105 مثقال پر 21مثقال زيادہ ہو جائے تو پو رے 126 کي زکوة واجب ہو گي اور اگر 21سے کم کا اضافہ ہو تو صرف 105 پر زکوة ہو گي باقي پر نہيں ہو گي اسي طرح چاہے جتني زيادہ ہو جائے اسي حساب سے زکوة ہو گي ليکن اساني کے لئے اگر انسان سونے وچاندي کي زکوة ڈھائي فيصد کے حساب سے نکال دے تو واجب کي ادائيگي ہو جائے گي البتہ کبھي يہ ہو گا کہ مقدار واجب سے کچھ زيادہ چلا جائے گا .

مسئله شماره 1626جانوروں کي زکات (1625)

چارہ دينے اور بيابان ميں چرانے ميں کوئي فرق نہيں ہے

مسئلہ 1626:احتياط واجب ہے کہ گائے، بھيڑ ، اونٹ اگر نصاب کي مقدار کے برابر ہوں تو ان کي زکوة دے چاہے وہ جنگل ميں چرتے ہوں يا ہاتھ سے ان کو چارہ ديا جاتا ہويا کبھي جنگل ميں چرتے ہوں اور کبھي چارہ ديا جاتاہو.

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی