مختصر جواب:
مفصل جواب:
سوال : ابن حجاج بغدادی کون تھے؟
جواب : آپ کا نام ابوعبداللہ حسین بن احمد بن محمد بن جعفر بن محمد بن حجاج نیلی بغدادی تھا، آپ کا شمار بزرگان علماء میں ہوتا ہے اور علم و ادبیات میں آپ کا بہت شہرہ ہے ۔ ''ریاض العلمائ’‘ (١) کے مصنف نے آپ کو بزرگان علماء میں شمار کیا ہے، ''ابن خلکان’‘ (٢) اور ''ابوالفداء '' ، ''حموی'' نے '' معجم الادبائ’‘ (٣) میں آپ کو بزرگان شیعہ میں شمار کیا ہے اور دوسروں نے آپ کاشمار بہت بڑے مصنفین میں کیا ہے۔
آپ اس وقت کے پایتخت یعنی بغداد میں دو مرتبہ '' حِسبہ'' (٤) کے متولی (٥) ہوئے ، اس زمانہ میں علوم دینی میں آپ کی مہارت اور شہرت نے آپ کی شخصیت سے پردہ اٹھا دیا ، کیونکہ '' حِسبہ'' ایک بہت بلند علمی عہدہ تھا ، قدیم زمانہ میں یہ عہدہ صرف بزرگان اسلام اور دین کے ائمہ کو دیا جاتا تھا جیسا کہ 'ماوردی'' نے ''الاحکام السلطانیہ'' (٦) میں بیان کیا ہے ، ''حِسبہ'' امور دینیہ کا ایک ستون ہے جس کو صدر اول کے ائمہ خود انجام دیتے تھے۔
آپ شیعہ شعرا میں نابغہ تھے اور لکھنے والوں میں آپ کا شمار صف اول میں ہوتا تھا آپ کے لئے یہاں تک بیان ہوا ہے کہ شعر کہنے میں آپ امراء القیس کی طرح تھے (٧) آپ کے اشعار کا دیوان دس جلدوں پر مشتمل ہے اور اکثر اشعار میں انسجام اور ایک خاص چاشنی پائی جاتی ہے آپ نے نئے معانی کو آسان الفاظ کے قالب میں اور بہترین روش کے ساتھ پیش کیا ہے۔
کسی نے بھی آپ کی تاریخ وفات میں اختلاف نہیں کیا ہے ، آپ کا جمادی الثانی ٣٩١ ہجری کو شہر نیل میں انتقال ہوا، شہر نیل، فرات کے نزدیک بغداد اور کوفہ کے درمیان واقع ہے اور آپ کوامام موسی کاظم (علیہ السلام) کی قبر کے پاس دفن کیا گیا۔ آپ نے وصیت کی تھی کہ امام موسی کاظم (علیہ السلام) کے پائنتی مجھے دفن کرنا اور میری قبر پر یہ آیت لکھی جائے : '' وکلبھم باسط ذراعیہ بالوصید' (٨) اور ان کا کتا ڈیوڑھی پر دونوں ہاتھ پھیلائے ڈٹا ہوا ہے۔
ہم تاریخ کی تمام کتابوں میں آپ کی تاریخ ولادت تلاش نہ کرسکے، لیکن اگر کوئی تحقیق کرے تو معلوم ہوجائے گا کہ آپ تیسری صدی میں متولد ہوئے ہیں اور آپ نے بہت لمبی تقریبا ١٣٠سال عمر پائی ہے (٩)۔
____________________
١۔ ریاض العلماء [2/11] .۔
٢۔ وفیات الاعیان [2/171 شمارہ 192] .۔
٣۔ معجم الادباء [9/229] .۔
٤۔ حسبہ : یعنی سب لوگوںکے درمیان امر بہ معروف و نہ ازمنکر۔
٥۔ یہ مطلب ، تاریخ ابن خلان (2/168 ، شمارہ 192) ; و تاریخ ابن ثیر (11/378، حوادث سال 391 ہ) میں بھی ہے۔
٦۔ الحام السلطانی : 224 (2/258، باب 20)۔
٧۔ این مطلب در تاریخ ابن خلان (2/169، شمارہ 192) ، و معجم الادبا (9/206) آمدہ است ۔
٨۔ کہف: 18 .۔
٩۔ شفیعی شاہرودی، گزیدہ ای جامع از الغدیر، ص ٣٨١۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.