مختصر جواب:
مفصل جواب:
جس وقت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی رحلت ہوئی تو انصار سقیفہ میں جمع ہوگئے تاکہ سعد بن عبادہ کی بیعت کریں ،انہوں نے چونکہ پیغمبرا کرم ٠ص) کی مدد کی تھی لہذا ان کا اعتقاد تھا کہ پیغمبر اکرم (ص) کی جانشینی ان تک پہنچے گی ، یہ خبر فورا ابوبکراورعمر کو ملی تو وہ بہت جلدی جلدی سقیفہ پہنچ گئے (٢) ۔
ابوبکر نے تقریر کرتے ہوئے کہا : ہم نے پیغمبر اکرم اور ان کے خاندان کی مدد کی اور سب سے زیادہ ہم ان کی جانشینی کے حقدار ہیں ،اس سلسلہ میں ہمیں تم سے کوئی لڑائی جھگڑا نہیں ہے کیونکہ تم نے پیش قدمی کی اور ان کی مدد کی ہے لہذا تمہارا حق ہے ، پھر ابوبکر نے کہا : ہم امیر بن جائیں اور تم وزیر بن جائو ۔
اس وقت حباب بن المنذر نے کہا : ہم سے بھی امیر اور تم میں سے بھی امیر (٢) ۔
عمر نے کھڑے ہوکر کہا : رسول خدا نے تمہارے سلسلہ میں ہم سے سفارش کی ہے اگر تم امیر ہوتے تو تم سے بھی ہمارے سلسلہ میں سفارش کرتے ،اس وقت نعمان بن بشیرکے والد بشیر بن سعد نے کھڑے ہو کر کہا : اے لوگو جان لو کہ محمد قریش سے تھے اور ان کی قوم جانشینی کے لئے زیادہ حقدار ہے ۔
حباب نے کھڑے ہوکر بشیر کی اس بات پر سرزنش کی ، لیکن قبیلہ اوس نے یہ سوچتے ہوئے کہ خلافت قبیلہ خزرج تک نہ پہنچے ، ابوبکر کی بیعت کرلی ،اس وقت سعد بن عبادہ کے ایک ساتھی نے فریاد کی : سعد کو کوئی قتل نہ کردے ! عمر نے بلند آواز سے کہا : اس کو قتل کردو ، خدا بھی اسے قتل کرے (٣) ۔
ابوبکر نے کہا : اے عمر ، زیادہ سختی اور غصہ نہ کرو ،یہاں پر نرمی اور آسانی ہمیں بہت جلد اپنے مقصد تک پہنچا دے گی (٤)
ابوبکر نے تقریر کرتے ہوئے کہا : ہم نے پیغمبر اکرم اور ان کے خاندان کی مدد کی اور سب سے زیادہ ہم ان کی جانشینی کے حقدار ہیں ،اس سلسلہ میں ہمیں تم سے کوئی لڑائی جھگڑا نہیں ہے کیونکہ تم نے پیش قدمی کی اور ان کی مدد کی ہے لہذا تمہارا حق ہے ، پھر ابوبکر نے کہا : ہم امیر بن جائیں اور تم وزیر بن جائو ۔
اس وقت حباب بن المنذر نے کہا : ہم سے بھی امیر اور تم میں سے بھی امیر (٢) ۔
عمر نے کھڑے ہوکر کہا : رسول خدا نے تمہارے سلسلہ میں ہم سے سفارش کی ہے اگر تم امیر ہوتے تو تم سے بھی ہمارے سلسلہ میں سفارش کرتے ،اس وقت نعمان بن بشیرکے والد بشیر بن سعد نے کھڑے ہو کر کہا : اے لوگو جان لو کہ محمد قریش سے تھے اور ان کی قوم جانشینی کے لئے زیادہ حقدار ہے ۔
حباب نے کھڑے ہوکر بشیر کی اس بات پر سرزنش کی ، لیکن قبیلہ اوس نے یہ سوچتے ہوئے کہ خلافت قبیلہ خزرج تک نہ پہنچے ، ابوبکر کی بیعت کرلی ،اس وقت سعد بن عبادہ کے ایک ساتھی نے فریاد کی : سعد کو کوئی قتل نہ کردے ! عمر نے بلند آواز سے کہا : اس کو قتل کردو ، خدا بھی اسے قتل کرے (٣) ۔
ابوبکر نے کہا : اے عمر ، زیادہ سختی اور غصہ نہ کرو ،یہاں پر نرمی اور آسانی ہمیں بہت جلد اپنے مقصد تک پہنچا دے گی (٤)
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.