مختصر جواب:
مفصل جواب:
انہوں نے اپنی صحیح میں اپنی سند کے ساتھ بریدہ سے نقل کیا ہے : پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے حضرت علی (علیہ السلام) کو خالد کے پاس بھیجا تاکہ وہ اس سے خمس دریافت کریں، بریدہ کہتا ہے : میںنے جو غسل کیا تھا اس کی وجہ سے علی (علیہ السلام) کا دشمن تھا اور میں نے یہ بات خالد کے بھی گوش گزار کردی تھی ۔ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا: اے بریدہ ! کیا تم علی کو دشمن رکھتے ہو؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں۔ فرمایا: ان سے دشمنی نہ کرو کیونکہ خمس میں ان کا حصہ اس سے زیادہ ہے (١) ۔
یہاں پر مشاہدہ کرتے ہیں کہ بخاری نے کس طرح حدیث کو تقطیع کیا ہے اور اصل پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی اصل حدیث کو جس میں یہ جملہ"" و ھو کل ولی کل مومن بعدی"" ہے ، حذف کردیا ہے ، جب کہ اس حدیث کواپنی جگہ پر بریدہ نے کامل مضمون کے ساتھ نقل کیا ہے ۔ اور یقینا یہ تحریف بخاری نے کی ہے جیسا کہ حاکم نیشاپوری اور اہل سنت کے بعض محدثین نے اس کی طرف اشارہ کیا ہے ۔
اس لئے ابن دحیہ اندلسی نے بخاری سے اس حدیث کو نقل کرنے کے بعد کہا ہے : اس حدیث کو بخاری نے ناقص اور آدھی نقل کی ہے ،جیسا کہ آپ نے اس کا مشاہدہ کیا ہے اور ایسی حدیثیں نقل کرنے میں ان کی یہ عادت رہی ہے ، یقینا لوگوں کو اس راہ سے منع کرنے کی ان کی یہ بری عادت ہے (٢) ۔
ابن دحیہ وہ شخص ہیں جن کو ذہبی نے علامہ ، محدث، وغیرہ کہا ہے (٣) ۔
سیوطی نے بھی اپنی بعض میں کتابوں میں ان کی توثیق کی ہے (٤) (٥) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.