مختصر جواب:
مفصل جواب:
اہل سنت کی کتابوں میں اس متعلق بہت سی روایات ذکر ہوئی ہیں یہاں پرہم ان میں سے بعض کو ذکر کریں گے:
١۔ ابو سعید خدری نے کہا ہے : ""کنا معشر الانصار نبور اولادنا بحبھم علیا (رضی اللہ عنہ)، فاذا ولد فینا مولود فلم یحبہ عرفنا انہ لیس منا (١) ۔ ہم انصار اپنے بچوں کو علی (رضی اللہ عنہ) کی محبت کے ذریعہ امتحان کرتے تھے پس جو بھی بچہ پیدا ہوتا تھا اور وہ حضرت علی سے محبت نہیں کرتا تھا تو ہم سمجھ جاتے تھے کہ وہ ہم سے نہیں ہے ۔
٢۔ عبادة بن صامت کہتے ہیں: ""کنا نبور اولادنا بحب علی بن ابی طالب (رضی اللہ عنہ)، فاذا راینا احدھم لا یحب علی بن ابی طالب علمنا انہ لیس منا و انہ لغیر رشدة’‘ (٢) ۔ ہم اپنے بچوں کو علی ابن ابی طالب (رضی اللہ عنہ) کی محبت کے ذریعہ امتحان کرتے تھے پس جو بھی بچہ پیدا ہوتا تھا اور وہ حضرت علی سے محبت نہیں کرتا تھا تو ہم سمجھ جاتے تھے کہ وہ ہم سے نہیں ہے، اور وہ حلال زادہ پیدا نہیں ہوا ہے ۔
حافظ جزری نے کتاب "" اسنی المطالب"" (٣) میںاس حدیث کو ذکر کرنے کے بعد لکھا ہے:
یہ بات قدیم زمانہ سے آج تک مشہور ہے کہ علی سے فقط زنا زادہ دشمنی کرتا ہے ۔
٣۔ حافظ حسن بن علی عدوی نے احمد بن عبدہ ضبی سے اور انہوں نے ابو عیینہ سے انہوں نے ابن زبیر سے اور انہوں نے جابر سے نقل کیا ہے : ""امرنا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) ان نعرض اولادنا علی حب علی بن ابی طالب"" ۔ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے ہمیں حکم دیا کہ اپنے بچوں کو علی بن ابی طالب کی دوستی کے ذریعہ امتحان کرو ۔ اس حدیث کے رجال ، صحیحین (صحیح بخاری اور صحیح مسلم) کے رجال ہیں اور سب کے سب ثقہ ہیں ۔
٤۔ حافظ طبری نے کتاب ""الولایة"" میں اپنی سند کے ساتھ حضرت علی (علیہ السلام) سے اس حدیث کو نقل کیا ہے : ""لایحبنی ثلاثة : والد الزنا ، منافق و رجل حملت بہ امہ فی بعض حیضھا"" مجھ سے تین طرح کے لوگ محبت نہیں کرتے : زنا زادہ، منافق اور وہ جس کی ماں حیض کی حالت میں حاملہ ہوئی ہو ۔
٥۔ ابوبکر نے نقل کیا ہے : میںنے پیغمبر خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ نے ایک خیمہ بنا رکھا ہے اور عربی کمان پر تکیہ دئے ہوئے ہیں اوراس خیمہ میں حضرت علی ، حضرت فاطمہ ،امام حسن اور امام حسین تھے ۔ آپ نے فرمایا: معشر المسلمین ! انا سلم لمن سالم اھل الخیمة، حرب لمن حاربھم ، ولی لمن والاھم، لایحبھم الا سعید الجد طیب المولد، ولا یبغضھم الا شقی الجد ردی المولد (٤) ۔ اے گروہ مسلمین ! جولوگ اہل خیمہ کے ساتھ صلح کرتے ہیں میں بھی ان سے صلح کرتا ہوں، اور جو ان سے جنگ کرے گا میں بھی ان سے جنگ کروں گا، میں ان لوگوں کو دوست رکھتا ہوں جو ان کو دوست رکھتا ہے اور ان کو صرف خوشبخت اور حلال زادے دوست رکھتے ہیں اور ان سے صرف بدبخت اور جن کی بری ولادت ہوئی ہے ،دشمنی رکھتے ہیں ۔
اس بات کو بہت سے شعراء نے اپنے اشعار میں بھی بیان کیا ہے لیکن یہاں پر ان کو بیان کرنے کی گنجائش نہیں ہے ان میں سے چند اشعار ،صاحب بن عباد کے ہیں (٥):
١۔ بحب علی ترول الشکوک و تصغو النفوس و یزکو النجار
٢۔ فمھما رایت محبا لہ فثم العلاء و ثم الفخار
٣۔ و مھما رایت بغیضا لہ ففی اصلہ نسب مستعار
٤۔ فمھد علی نصبہ عذرہ فحیطان دار ابیہ قصار
١۔ علی سے دوستی کرکے سب شک دور ہوجاتے ہیں، سانس اور روح بھی صاف ہوجاتے ہیں، اور اصل و نسب پاک ہوجاتا ہے ۔
٢۔ پس جہاں بھی ان کے چاہنے والوں کو دیکھو وہیں پر فخر و فضیلت ہے ۔
٣۔ اور جب بھی ان کے دشمنوں کو دیکھو تو ان کے حسب و نسب میں کوئی ذلت و پستی پائی جاتی ہے ۔
٤۔ بس ان سے دشمنی کرنے میں کوئی عذر تلاش کرلو (اور کہو) اس کے والد کے گھر کی دیواریں چھوٹی تھیں ۔
اور انہوں نے یہ اشعار بھی نظم کئے ہیں:
حب علی بن ابی طالب فرض علی الشاھد والغائب
و ام من نابذہ عاہر تبذل للنازل والراکب
علی بن ابی طالب کی دوستی ہر شاہد و غایب پر واجب ہے ۔ اور جو بھی ان سے دشمنی کرے اس کی ماں بدکردار تھی اور وہ ہر آنے جانے والے مسافر کے سامنے اپنے آپ کو پیش کرتی تھی (٦) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.