مختصر جواب:
مفصل جواب:
سوال : حضرت علی (علیہ السلام) کے فضائل میں ابن حماد عبدی کے بعض اشعار کو بیان کریں؟
جواب : حضرت علی (علیہ السلام) کی مدح میں ان کے قصیدہ کے ایک حصہ یہ ہے:
جواب : ابن حماد عبدی نے غدیر خم کے متعلق یہ اشعار نظم کئے ہیں:
١۔ لعمرک یا فتی یومِ الغدیرِ لانت المرء اولی بالامورِ
٢۔ وانت اخ لخیرِ الخلقِ طرا ونفس فی مباہلةِ البشیرِ
٣۔ وانت الصنوم والصہر المزکی ووالد شبر وابو شبیرِ
٤۔ وانت المرء لم تحفل بدنیا ولیس لہ بذلک من نظیرِ
٥۔ لقد نبعت لہ عین فظلت تفور کانہا عنق البعیرِ
٦۔ فوافاہ البشیر بہا مغذا فقال علی ابشر یا بشیری
٧۔ لقد صیرتہا وقفا مباحا لوجہِ اللہِ ذی العزِ القدیرِ
٨۔ وکان یقول یا دنیای غری سوای فلست من اہلِ الغرورِ
٩۔ وصابر مع حلیلتِہِ الاذایا فنالا خیر عاقبةِ الصبورِ
١٠۔ وقالت ام ایمن جئت یوما الی الزہراِ فی وقتِ الہجیرِ
١١۔ فلما ان دنوت سمعت صوتا وطحنا فی الرحاِ بلا مدیرِ
١٢۔ فجئت الباب قرعہ نغورا فما من سامع لی فی نغوری
١٣۔ فجئت المصطفی وقصصت شانی وما ابصرت من امر ذعورِ(1)
١٤۔ فقال المصطفی شکرا لرب بتمام الحباء لہا جدیرِ
١٥۔ رآہا اللہ متعب فالقی علیہا النوم ذو المنِ الکثیرِ
١٦۔ ووکل بالرحاملکا مدیرا فعدت وقد ملئت من السرورِ
١٧۔ تزوج فی السماِ بامر ربی بفاطمة المہذبةِ الطہورِ
١٨۔ وصیر مہرہا خمس الاراضی بما تحویہ من کرم وخیرِ
١٩۔ فذا خیر الرجال وتلک خیر النساِ ومہرہا خیر المہورِ
٢٠۔ وابناہا الالی فضلوا البرایا بتنصیصِ اللطیفِ بہا الخبیرِ
٢١۔ وصیر ودہم اجرا لطہ بتبلیغِ الرسالةِ فی الاجورِ
١۔ اے روز غدیر کے جوانمرد تمہاری قسم!یقینا تم ایسے انسان ہو جس کو(دوسروں کے) تمام امور میں اولویت حاصل ہے۔
٢۔ اور آپ اس کے بھائی ہو جو پوری کائنات میں سب سے افضل ہے۔ اور مباہلہ میں آپ، بشارت دینے والے پیغمبر کے نفس و جان بن گئے۔
٣۔ اور آپ تزکیہ شدہ انسان کے بھائی اور داماد ہو، حسنین (علیہما السلام) کے پدر بزرگوار ہو۔
٤۔ آپ وہ شخص ہیں جن کو دنیا سے کوئی رغبت نہیں تھی اور آپ اس سلسلہ میں بے نظیر و بے مثال ہیں۔
٥۔ یقینا آپ کے لئے چشمہ ابلنے لگا اور وہ چشمہ اس طرح ابلنے لگاجس طرح اونٹ کی گردن ہو۔
٦۔ پس ایک شخص بہت تیزی کے ساتھ آپ کو چشمہ کی بشارت دینے آیا تو علی نے فرمایا: اے بشارت دینے والے تمہیں مبارک ہو۔
٧۔ میں نے اس چشمہ کو خداوند عالم ،صاحب عزت و قدرت کی رضا کے لئے وقف کردیا ہے۔
٨۔ آپ ہمیشہ فرماتے تھے: اے دنیا میرے علاوہ کسی اور کو فریب دے کیونکہ میں دھوکہ کھانے والا نہیں ہوں۔
٩۔ آپ نے اور آپ کی زوجہ محترمہ نے اذیتیں برداشت کرنے میں صبر کیا، اور آپ کا وہ انجام ہوا جو ایک صبر کرنے والے کا ہوتا ہے۔
١٠۔ اور ام ایمن نے کہا: میں ایک روز گرمی کی شدت سے حضرت زہرا (علیہا السلام) کے پاس گئی۔
١١۔ جب میں نزدیک ہوئی تو دیکھا تو چکی کے چلنے کی آواز سنی اور میں نے دیکھا کہ چکی میں آٹا ہے اور کوئی اس کو چلانے والا نہیں ہے۔
١٢۔ میں دروازے کے نزدیک آئی اور دروازہ کو کھٹکھٹایالیکن وہاں کوئی نہیں تھا جو دروازہ کے کھٹکھٹانے کی آواز سنتا۔
١٣۔ میں حضرت محمد مصطفی (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے پاس گئی اور اس عجیب واقعہ کو جس سے میں دہشت زدہ ہوگئی تھی اور جس کو میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا ، آپ کو سنایا۔
١٤۔ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا: میں خداوند عالم کا شکر ادا کرتا ہوں کیونکہ اس نے اپنی اچھی نعمتوں کو فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) پر کامل کردی ہیں۔
١٥۔ خداوند عالم نے جب حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کو تھکا ہوا دیکھا توبہت زیادہ نعمتوں کے مالک خدا نے آپ پر نیند طاری کردی ۔
١٦۔ اور چکی چلانے کیلئے ایک فرشتہ کو معین کردیا،جب میں واپس ہوئی تو میرا سارا وجود خوشی سے جھوم رہا تھا۔
١٧۔ حضرت علی (علیہ السلام) نے آسمان پر پروردگار کے حکم سے حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیھا) سے شادی کی جو کہ اخلاق میں ہر عیب سے پاک و پاکیزہ ہیں۔
١٨۔ اور آپ کا مہر زمین کے پانچویں حصہ کی نیکیاں قراردیں۔
١٩۔ آپ بہترین مرد اور آپ بہترین عورت اور آپ کا مہر بہترین مہر ہے۔
٢٠۔ خداوند عالم ، لطیف خبیر کی تصریح کے مطابق آپ کے دو نوں بیٹے پوری کائنات میں افضل ہیں۔
٢١۔ اور تمام اجر وثواب میں سے ان کی محبت کو پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی تبلیغ رسالت کا اجر قرار دیا۔
غدیر خم سے متعلق آپ کا ایک اور قصیدہ ہے:
١۔ یوم الغدیر لاشرف الایامِ واجلہا قدرا علی الاسلامِ
٢۔ یوم اقام اللہ فیہ امامنا اعنی الوصی امام کلِ امامِ
٣۔ قال النبی بدوحِ خم رافعا کف الوصیِ یقول للاقوامِ
٤۔ من کنت مولاہ فذا مولی لہ بالوحی من ذی العزة العلام
٥۔ ہذا وزیری فی الحیاة علیکم فاذا قضیت فذا یقوم مقامی
٦۔ یا رب والِ من اقر لہ الولا وانزل بمن عاداہ سوء حِمام
٧۔ فتہافتت ایدی الرجالِ لبیعة فیہا کمال الدین والانعامِ
١۔ غدیر کا روز بہت ہی شریف ترین روزاور اسلام میں اس کی بہت بڑا مقام ہے۔
٢۔ غدیر کا روز وہ ہے کہ اس میں خداوند عالم نے ہمارے امام کو دین کا متولی قرار دیا ، میری مراد پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے وصی و جانشین اور ہر امام کے رہبر و امام ہیں۔
٣۔ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے غدیر خم میں اپنے جانشین کا ہاتھ اٹھا کر فرمایا:
٤۔ جس کا میں مولا ہوں اس کے یہ علی بھی مولا ہیں اور وحی کے ذریعہ خداوند عالم نے ان کی عزت و مقام کو بیان کیا ہے۔
٥۔ یہ علی میری زندگی تمہارے اوپر میرے وزیر ہیں، اور جب میری وفات ہوجائے گی تو یہ میرے جانشین ہوں گے۔
٦۔ پروردگارا ! جوان کی ولایت کا اقرار کرے اس کو دوست رکھ اور جو ان سے دشمنی کرے اس پر بری موت نازل فرما!۔
٧۔ پس جس روز دین کامل ہوا اور نعمتیں تمام ہوئی اس روز لوکوں کے ہاتھ امام علی علیہ السلام کی بیعت کیلئے آگے بڑھے(٢)۔
اس قصیدہ میں امیر المومنین (علیہ السلام) کے بعض فضائل کی طرف اشارہ ہوا ہے جیسے:
١۔ حدیث اخوت :پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) اور حضرت علی (علیہ السلام) کے درمیان اخوت و برادری قائم ہونے کے سلسلہ میں۔
٢۔ واقعہ مباہلہ: اور قرآن کریم(٢) کی تصریح کے مطابق اس روز آپ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی جان و نفس قرار پائے۔
٣۔ چشمہ ابلنے والی حدیث: جس کو حافظ '' ابن سمان '' نے '' الموافقة '' میں بیان کیا ہے اور '' محب الدین طبری'' نے اس کو '' الریاض النضرة’‘ (٣) میں بیان کیا ہے۔اور وہ یہ ہے کہ عمر نے ''ینبع'' میں زمین کا ایک ٹکڑا حضرت علی (علیہ السلام) کو دیا پھر حضرت علی (علیہ السلام) نے اس زمین کے پاس کچھ زمین خریدی اوراس میں ایک کنواں کھودا اور چونکہ کنواں کھودنے والے وہاں پر کام میں مشغول تھے اچانک اونٹ کی گردن کی طرح وہان سے چشمہ ابلنے لگااور کسی نے حضرت علی (علیہ السلام) کے پاس آکر اس کی بشارت دی ، آپ نے فرمایا: اس کے وارث کو بشارت دو پھر آپ نے اس کا صدقہ دیا اور اس کو وقف کردیا۔
ابن ابی الحدید ، نہج البلاغہ (٤) کی شرح میں لکھتے ہیں:
ایک روایت میں آیاہے کہ ایک شخص امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کے پاس آیا تاکہ آپ کو بشارت دے کہ زمین سے چشمہ ابل رہا ہے تو آپ نے دو مرتبہ دہرایا کہ اس کے وارث کو بشارت دو اس کے وارث کو بشارت دو، پھر آپ نے اس مال کو فقراء کے لئے وقف کردیا اور اسی وقت وقف نامہ لکھا۔
''حموی'' نے معجم البلدان(٥) میں، سمہودی نے وفاء الوفاء (٦) میں اور دیگر علماء نے ''ینبع'' میں حضرت علی (علیہ السلام) کے صدقہ دینے کے سلسلہ میںاس کی طرف اشارہ کیا ہے۔
٤۔ حضرت علی (علیہ السلام) کے یہ جملہ '' یا دنیا غری غیری'' (اے دنیا میرے علاوہ کسی اور کو فریب دے)حافظوں کے ایک گروہ نے اس کو ذکر کیاہے۔
٥۔ بغیر کسی کے چلائے ہوئے چکی کا آٹا پیسنا: اس حدیث کو حافظوں نے لفظ ''ابوذر غفاری'' کے ساتھ بیان کیا ہے وہ کہتے ہیں: پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے ان کو حضرت علی (علیہ السلام) کو بلانے کے لئے بھیجا تو انہوں نے دیکھا کہ حضرت علی (علیہ السلام) کے گھر میں چکی چل رہی ہے اور آٹا بن رہا ہے اور کوئی اس کو چلا بھی نہیں رہا ہے۔ انہوں نے آکر اس واقعہ کی خبر پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کو دی ، آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا: '' یا اباذر، امام علمت ان للہ ملائکة سیاحین فی الارض قد وکلوا بمعاونة آل محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) ‘‘ (٧)۔اے ابوذر کیا تمہیں نہیں معلوم کہ خداوند عالم کے ملائکہ زمین میں گھومتے رہتے ہیں اور ان کو وکیل کیا گیا ہے کہ وہ آل محمد(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی مدد کریں۔
٦۔ حدیث ازدواج حضرت زہرا (سلام اللہ علیھا)(٨)۔
٧۔ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی رسالت کا اجر آل محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی محبت ہے(٩)۔
____________________
١۔ الغدیر کے مختلف نسخوں میں لفظ ''زعور'' لکھا گیا ہے اور ظاہرا صحیح ''ذعور'' ہے جیسا کہ ابن شہر آشوب کی مناقب کی جلد ٣ کے صفحہ ١١٧ پر اور شرح احقاق الحق جلد ٣٣، ص ٢٤٧ پر بیان ہوا ہے۔
٢۔ سورہ آل عمران، آیت ٦١ : (فقل تعالوا ندع بنآنا وبنآم ونِسآنا ونِسآم ونفسنا ونفسم ثم نبتہِل فنجعل لعنت اللہِ علی الکاذِبِین)۔
٣۔ الریاض النضرةج٢: 228 (٣۔183)
٤۔ شرح نہج البلاغہ 2 : 260 (7/290 ، خطبہ 119)
٥۔ معجم البلدان 8 : 256 (5/450).
٦۔ وفا الوفا 2 : 393 (4/1334) .
٧۔ الریاض النضرة 2 : 223 (3/177) ; الصواعق المحرقہ : 105 (176) ; اسعاف الراغبین : 158 ; اعجب ما رایت 1 : 8; الامام علی ، شیخ محمدرضا : 18 .۔
٨۔ کفایة الطالب: 164(ص 300،باب 79); فرائد السمطین: 178(1/95، ح 64)
٩۔ شفیع شاہرودی، گزیدہ ا ی جامع از الغدیر، ص 385.۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.