مختصر جواب:
مفصل جواب:
سؤال :کیا ابن تیمیہ کا کہنا صحیح ہے کہ آیت اطعام اہل بیت کی شان میں نازل نہیں ہوسکتی ؟
جواب : وہ کہتا ہے کہ :
علامہّ حلیّ نے جھوٹی باتیں نقل کی ہیں کہ جو ان کے جھل پر دلالت کرتی ہیں مثلاً وہ کہتے ہیں کہ (سورہ ہل أتیٰ ) ہل بیت کی شان میں نازل ہوا ہے ،ان کا یہ کہنا جھوٹ ہے ، کیونکہ سورہ( ہل أتیٰ ) کے متعلق علماء کا اجماع ہے کہ یہ سورہ مکہّ میں نازل ہوا ہے اور علی و فاطمہ کا عقد نکاح ھجرت کے بعد مدینہ میں ہوا ہے اور حسن و حسین سورہ ھل أتیٰ نازل ہونے کے بعد پیدا ہوئے ہیں
لہذ اان کا یہ جھوٹ بولنا ان لوگوں کے لیے جو نزول آیات اور سیرۃ سے واقف ہیں پوشیدہ نہیں ہے ، (۱)
ہم ابن تیمیہ کے جواب میں کہتے ہیں کہ یہ اُس کی ناواقفیت اور نادانی کسی ایک باب میں منحصر نہیں ہے بلکہ وہ عقاید وفرق ومذاھب سیرۃ احکام واحادیث وغیرہ سے ناواقف ہےہی بلکہ علوم قرآن سے بھی جاہل ہے، اور اس عقدر جاھل ہے کہ مندرجہ ذیل مطالب بھی اس کی سمجھ میں نہیں آتے ،
۱۔ سورہ کا مکیّ یا مدنی ہونا یا بعض آیات کا مکیّ یا مدنی ہونا یا اس کے عکس ہونے میں کوئی اختلاف و منافات نہیں ہے اس طرح کا قرآن میں ہونا ایک عادی شیء ہے،(۲) ( یعنی قرآن میں بعض آیات کا مکیّ یا مدنی ہونا یہ ایک بسیط سی شیء ہے )
اور اسی طرح کا قول ابن حصاّ ر کاہے کہ جو کہتا ہے کہ سورہ مکیّ ہوتا ہے لیکن اُس میں بعض آیات مدنی ہوتی ہیں ، یاسورہ مدنی ہوتا ہے لیکن اُس میں بعض آیات مکیّ ہوتی ہیں ، (۳)
۲۔ انسان کے لیے سب سے بہتر یہ ہے کہ اگر وہ چاہتا ہے کہ یہ معین کرے کہ قرآن میں کونسا سورہ مکیّ ہے اور کونسا سورہ مدنی ہے تو اس کو چاہیے کہ وہ شان نزول کے متعلق جو روایات مستفیضہ ہیں ان کا مطالعہ کرے ، ناکہ ان روایات کا کہ جو بےسند اور منقطع ہیں ،
لہذا شیعوں نے کوئی حدیث اپنی طرف سے نہیں گھڑی ہے جو اس کے نقل کرنے والے کے جھل (علامہ حلیّ ) پر دلالت کرئے ، اگر ان پر اشکال ہوسکتا ہے تو پھر اہل سنتّ کےعلماء علامہ حلی کے ساتھ برابر کے شریک ہیں ،
۳۔ ابن تیمیہ نے جو یہ دعوی کیا ہے کہ علماء کا اتفاق ہے کہ یہ سورہ مکیّ ہے تویہ دعوی بے بنیاد ہے ، بلکہ علماء کی اکثریت اس کے خلاف ہے کیونکہ صاحب تفسیر خازن(۴) و مجاھد و قتادی اور ان کے علاوہ دیگر علماءاھل سنتّ کے روایوں نے اس کو نقل کیا ہے
۴۔ اورحسن وعکرمہ وکلبی جیسے افراد نے وان کے علاوہ دیگر لوگوں نے اس سورہ میں اس آیت یابعض آیات کے مکیّ ہونے کے قایل ہیں ، اور انھوں صریح طور پر کہا ہے کہ وہ آیات جو ایات اطعام سے مربوط ہیں وہ مدنی ہیں ،
۵۔ اور اس کا یہ کہنا کہ ہر سورہ مکیّ ہوسکتا ہے اور حتماً ھجرت سے پہلے نازل ہوا ہے تو یہ بالکل بھی صحیح نہیں ہے کیونکہ ممکن ہے کہ ھجرت کے بعد یا پیغمبر اسلام کا جب آخری حج تھا (حجۃّ الوداع) اس وقت نازل ہوا ہو خا ص طور سے ابن جبیر و حسن وضحاّک و عکرمہ وعطاء و قطادہ کے قول کے مطابق کہ وہ کہتے ہیں : کہ ( اسیراً ) تمام مومینن کو شامل ہے یہاں تک کہ فقراءکو بھی شامل ہے ،ابن جریر ودیگر علماء اس کے قایل ہیں ، (۵)
۱۔ منھاج السنۃّ ۲: ۱۱۷،
۲۔ الغدیر ۱: ۲۵۵، و۲۸۸،
۳۔ الاتقان ۱: ۲۳[۱، ۳۸،
۴۔ تفسیرالخازن ۴: ۳۵۶، [۴، ۳۳۷، ]
۵۔ شفیعی شاھرودی منتخب ازجامع الغدیر ،ص ۳۰۵.
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.