مختصر جواب:
مفصل جواب:
کتاب الغارات میں ( علی بن محمد بن ابی سیف سے نقل )ہوا ہے : کہ جب عمرو عاص نے مصر کو اپنے قبضہ میں لے لیا محمد بن ابی حذیفہ بن عتبہ بن ربیعہ بن عبد شمس زخمی ہوگئے تو عمرو عاص نے محمد کو معاویہ بن ابی سفیان کے پاس بھیج دیا ان دنوں وہ فلسطین میں تھا لہذا معاویہ نے اس کو وہیں زندان میں ڈال دیا ؛ کچھ ہی دنوں بعد وہ وہاں سے بھاگ نے میں کامیاب ہوگیا ، چونکہ وہ معاویہ کے ماموں کا بیٹا تھا ؛ اس صورت میں معاویہ نے لوگوں کے سامنے اس طرح ظاہر کیا کہ گویا زندان سے اس کی رہائی اس سے رشتہ داری کی وجہ سے نہیں تھی لہذا اس نے شامیوں سے کہا : کون اس کے پیچھے جائے گا ؟ لوگ یہ سمجھ رہے تھے کہ معاویہ یہ چاہتا ہے کہ اس کو نجات دیدے ( اسی لیے کسی نے جانے کا ارادہ ظاہر نہیں کیا ) لیکن ایک شخص جو ( قبیلہ ) خثعم سے تھا اس کا نام عبید اللہ بن عمر و بن ظلام تھا یہ بہت شجاع اور عثمان کے چاہنے والوں میں سے تھا اس نے کہا : میں اس کے پیچھے جاوں گا ۔
لہذا وہ چند سواروں کے ساتھ نکلا یہاں تک کہ ایک جگہ حُوّارین (١) تک پہونچ گیا (محمد) اسی علاقہ میں ایک غار میں چھپا ہوا تھا ادہر سے ایک تجارتی کارواں گذرا ان کے چوپاوں نے بارش کی وجہ سے اگے چلنے سے گریز کیا لہذا وہ اسی غار میں داخل ہوگئے جب انھوں نے اس کو وہاں دیکھا تو وہ اُس سے خوف زدہ ہوکر وہاں سے باہر بھاگ آئے لیکن وہ تجارتی لوگ غار کے باہر موجود تھے وہ کہنے لگے خدا کی قسم ان چوپاوں کا غار سے اس طرح سے باہر نکل آنا اور اس طرح سے ڈرکر بھاگنا اس کی کوئی نہ کوئی علت ضرور ہے لہذا وہ اندر داخل ہوئے جب انھوں نے اس کو تلاش کیا تو وہ مل گیا ، اس کے بعد وہ وہاں سے باہر نکل آئے ادہر عبید اللہ بن عمرو بن ظلاّم ان کے پاس پہونچا اور ان سے اس کے بارے میں معلوم کیا اور اس کی جو بھی مشخصات ونشانیاں تھی ان کے سامنے بیان کیں (ان لوگوں ) نے کہا: ہاں وہی ہے جو غار میں موجود ہے ، پس اس کے بعد عبیداللہ غار میں داخل ہوا اور اس کو وہاں سے باہر نکالا چونکہ وہ یہ نہیں چاہتا کہ اس کو معاویہ کے پاس لیکر جائے اور پھر وہ اس کو آزاد کردے لہذا اس نے اس کو اسی جگہ پر قتل کردیا ۔ خدا اس پر اپنی رحمتیں ناز ل کرے (٢) (٣) ۔
لہذا وہ چند سواروں کے ساتھ نکلا یہاں تک کہ ایک جگہ حُوّارین (١) تک پہونچ گیا (محمد) اسی علاقہ میں ایک غار میں چھپا ہوا تھا ادہر سے ایک تجارتی کارواں گذرا ان کے چوپاوں نے بارش کی وجہ سے اگے چلنے سے گریز کیا لہذا وہ اسی غار میں داخل ہوگئے جب انھوں نے اس کو وہاں دیکھا تو وہ اُس سے خوف زدہ ہوکر وہاں سے باہر بھاگ آئے لیکن وہ تجارتی لوگ غار کے باہر موجود تھے وہ کہنے لگے خدا کی قسم ان چوپاوں کا غار سے اس طرح سے باہر نکل آنا اور اس طرح سے ڈرکر بھاگنا اس کی کوئی نہ کوئی علت ضرور ہے لہذا وہ اندر داخل ہوئے جب انھوں نے اس کو تلاش کیا تو وہ مل گیا ، اس کے بعد وہ وہاں سے باہر نکل آئے ادہر عبید اللہ بن عمرو بن ظلاّم ان کے پاس پہونچا اور ان سے اس کے بارے میں معلوم کیا اور اس کی جو بھی مشخصات ونشانیاں تھی ان کے سامنے بیان کیں (ان لوگوں ) نے کہا: ہاں وہی ہے جو غار میں موجود ہے ، پس اس کے بعد عبیداللہ غار میں داخل ہوا اور اس کو وہاں سے باہر نکالا چونکہ وہ یہ نہیں چاہتا کہ اس کو معاویہ کے پاس لیکر جائے اور پھر وہ اس کو آزاد کردے لہذا اس نے اس کو اسی جگہ پر قتل کردیا ۔ خدا اس پر اپنی رحمتیں ناز ل کرے (٢) (٣) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.