مختصر جواب:
مفصل جواب:
عباسی خلافت کے اس دورہ کی کچھ خصوصیات ہیں جو اس کو دوسرے ادوار سے جدا کرتی ہے ، ہم یہاں پر بعض خصوصیات کی طرف اشارہ کریں گے :
١۔ خلافت کی ہیبت اور عظمت کا زوال : اموی اور عباسی ادوار میں خلافت کی ایک ہیبت و جلالت تھی ، لیکن اس دور میںخلافت پر ترکیوں اور غلاموں کے مسلط ہونے کی وجہ سے اس کی عظمت ختم ہوگئی اور خلافت ان عناصر کے ہاتھوں میں ایک گیند کی مانند تھی کہ جس کو وہ جہاں چاہتے تھے پھینک دیتے تھے اور خلیفہ کا فقط ظاہری عہدہ باقی تھا ، لیکن جب بھی ان کو اپنے مخالفین کی طرف سے کسی خطرہ کا احساس ہوتا تھا تو خلفاء ،ان کے ساتھی اور حکومت کے تمام کارندے اس کو ختم کرنے کے لئے متحد ہوجاتے تھے ۔
٢۔ درباریوں کی ہوسرانی اور خوش گذارانی : اس دور میں عباسی خلفاء حکومت میں ایک خلاء ہونے کی وجہ سے ، شب نشینی اور شراب خواری میں مشغول رہتے تھے اور دربارخلافت فساد اور گناہ میں غرق تھا ۔ تاریخ کے صفحات نے ان کی شب نشینی اور شراب خواری کے افسانوں کو اپنے دامن میں سمیٹ رکھا ہے ۔
٣۔ ظلم و ستم کو رائج کرنا : اس دور میں ظلم و جور ، بیت المال کو لوٹنے اور اس کو عیاشی اور شب گزرانی میں خرچ کرنے کی وجہ سے لوگ پریشان ہوگئے تھے ۔
٤۔ علوی انقلابوں کی وسعت :تاریخ کے اس زمانہ میں عباسی حکومت کی یہ کوشش رہتی تھی کہ علویوں کی طرف سے لوگوں کے دلوں میں نفرت ایجاد کرکے ان کو ختم کردیا جائے ، جب بھی یہ لوگ علویوں کے کسی انقلاب کو دیکھتے تھے تو بے رحمانہ طور پر اس کو کچلنا شروع کردیتے تھے اور اس عمل پر شدت اختیار کرنے کی وجہ یہ تھی کہ حکومت اپنے تسلط اور کنٹرول کے باوجود اپنے آپ کو متزلزل اور ناپایدار سمجھنے لگتی تھی اور یہ اس طرح کے انقلاب سے بہت زیادہ ڈرتے تھے (١) ۔
١۔ خلافت کی ہیبت اور عظمت کا زوال : اموی اور عباسی ادوار میں خلافت کی ایک ہیبت و جلالت تھی ، لیکن اس دور میںخلافت پر ترکیوں اور غلاموں کے مسلط ہونے کی وجہ سے اس کی عظمت ختم ہوگئی اور خلافت ان عناصر کے ہاتھوں میں ایک گیند کی مانند تھی کہ جس کو وہ جہاں چاہتے تھے پھینک دیتے تھے اور خلیفہ کا فقط ظاہری عہدہ باقی تھا ، لیکن جب بھی ان کو اپنے مخالفین کی طرف سے کسی خطرہ کا احساس ہوتا تھا تو خلفاء ،ان کے ساتھی اور حکومت کے تمام کارندے اس کو ختم کرنے کے لئے متحد ہوجاتے تھے ۔
٢۔ درباریوں کی ہوسرانی اور خوش گذارانی : اس دور میں عباسی خلفاء حکومت میں ایک خلاء ہونے کی وجہ سے ، شب نشینی اور شراب خواری میں مشغول رہتے تھے اور دربارخلافت فساد اور گناہ میں غرق تھا ۔ تاریخ کے صفحات نے ان کی شب نشینی اور شراب خواری کے افسانوں کو اپنے دامن میں سمیٹ رکھا ہے ۔
٣۔ ظلم و ستم کو رائج کرنا : اس دور میں ظلم و جور ، بیت المال کو لوٹنے اور اس کو عیاشی اور شب گزرانی میں خرچ کرنے کی وجہ سے لوگ پریشان ہوگئے تھے ۔
٤۔ علوی انقلابوں کی وسعت :تاریخ کے اس زمانہ میں عباسی حکومت کی یہ کوشش رہتی تھی کہ علویوں کی طرف سے لوگوں کے دلوں میں نفرت ایجاد کرکے ان کو ختم کردیا جائے ، جب بھی یہ لوگ علویوں کے کسی انقلاب کو دیکھتے تھے تو بے رحمانہ طور پر اس کو کچلنا شروع کردیتے تھے اور اس عمل پر شدت اختیار کرنے کی وجہ یہ تھی کہ حکومت اپنے تسلط اور کنٹرول کے باوجود اپنے آپ کو متزلزل اور ناپایدار سمجھنے لگتی تھی اور یہ اس طرح کے انقلاب سے بہت زیادہ ڈرتے تھے (١) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.