سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 

پائے ہوئے مال کو اس کے مالک تک بہونچانے کےلئے، اسی مال سے استفادہ کرنا [گم شده مال کے احکام]

سوال: کسی شخص کو ایک جیبی پرس ملا جس میں رقم بھی تھی اور رقم کے علاوہ ایک شناختی کارڈ بھی تھا ، کیا یہ شخص اس پرس کو ڈاک کے ذریعہ اس کے مالک تک پہونچانے کے لئے ، ڈاک خرچ کے لئے کچھ رقم خرچ کر سکتاہے ؟
جواب دیدیا گیا: جواب: چنانچہ مختصر اخراجات ہیں تو وہ خرچ اپنے ذمہ لے لے (یعنی خود اپنے پاس سے خرچ کرے) لیکن اگر خرچ زیادہ ہے ، اور اس کے بغیر مالک تک بھیجنے کا کوئی اور راستہ بھی نہیں ہے تو اس رقم سے لیکر خرچ کر سکتاہے ۔

کفش داری (جہاں پر جوتے، رکھے جاتے ہیں مثلاً مسجد امام بارگار یا حرم وغیرہ میں مخصوص جگہ) میں رہ جانے والے جوتے [گم شده مال کے احکام]

سوال: امام رضا (علیہ السلام) کے مقدس روضہ پر کبھی کبھی ہزاروں کی تعداد میں ، گمشدہ جوتے جمع ہوجاتے ہیں ،ان جوتوں کا حکم بیان فرمائیں؟
جواب دیدیا گیا: جواب:وہ جوتے جو روضہ کے ان مقامات پر رہ گئے ہیں جہاں زائرین کے جوتوں کی نگہداشت کی جاتی ہے ، ان کے لئے ضروری ہے کہ وہ عمومی طور پر اعلان کریں اور ان کے مالکوں کی تلاش سے مایوس ہونے کے بعد ان جوتوں کو مستحق اشخاص کو دیدیں یا ان کو فروخت کرکے ان کی قیمت مستحق حضرات کو دیدیں ۔

جس کو قرآن مجےد پایا ہو اس کا وظیفہ [گم شده مال کے احکام]

سوال: کچھ عرصہ پہلے ایک پارک سے مجھے قرآن مجید پایا ہے ، اس قرآن کریم کے بارے میں میرا کیا وظیفہ ہے ؟
جواب دیدیا گیا: جواب: گمشدہ مال کی طرح ہے اور اسی دستور کے مطابق جو ہماری توضیح المسائل مسئلہ نمبر ٢١٩٣ کے بعد آیا ہے ، عمل کر نا چاہیے ۔

لاپتہ مالک کے مال سے استفادہ [گم شده مال کے احکام]

سوال: ڈیڑھ سال پہلے میری گاڑی میں کسی مسافر کا ایک بیگ رہ گیا تھا ، اس پر کوئی نام یا پتہ درج نہیں تھا، میں ان مقامات پر کئی سڑک اور گلی کوچوں میں اس کی گمشدگی کے پوسٹر بھی چسپاں کرائے کہ جہاں پر مسافر کے اترنے کا امکان پایا جاتا تھا ، نیز ایک اخبار میں بھی اطلاعیہ دیا ،ا س وضاحت کو ملحوظ رکھتے ہوئے جو میں نے تحریر کی ہیں ، میرا شرعی دظیفہ کیا ہے

یہ بتا دینا بھی ضروری ہے کہ وہ کل رقم ، مبلغ ٣٠٨٠٠٠ ریال ہیں جن میں سے ٤٥٠٠٠ ریال اخبار میں اطلاعیہ دینے اور مبلغ ١٠٠٠٠ ریال ایک شخص کو دیکر در و دیوار پر پوسٹر چسپاں کرانے میں ، خرچ کیئے ہیں اور باقی رقم میں ایک جوان کی شادی کرنے میں خرچ کر دیئے ہیں جو جوان خواد میرا بھائی ہے اب میرا وظیفہ کیا ہے ؟
جواب دیدیا گیا: جواب: جو رقم آپ نے شادی میں دی ہے اگر وہ جوان نیاز مند تھا تو اس رقم کے سلسلہ میں ہم اجازت دیتے ہیں اور کوئی اشکال نہیں ہے ، اور رہی وہ رقم جو آپ نے پوسٹر و غیرہ میں خرچ کی ہے ، اس کے بار ے میں اگر آپ یقین تھا کہ اس سلسلہ میں اس رقم کا مالک راضی ہے تو اس میں بھی کوئی اشکال نہیں ہے ، لیکن اگر اس کی رضایت ثابت نہیں ہے تو اس رقم کی بابت آپ مقروض ہیں اور احتیاط یہ ہے کہ اس رقم کے برابر ، رقم کسی مستحق کو دیدیں

کُفّار کی آبادی (بلادِ کفر) میں پانے والے قیمتی سامان [گم شده مال کے احکام]

سوال: اس قیمتی ساما ن یا جنس کا کیا حکم ہے جو غیر اسلامی سر زمین (ممالک) میں پائی جاتی ہے ؟
جواب دیدیا گیا: جواب: اگر اس پر کوئی علامت یا نشانی نہیں ہے تو اس کو اپنی ملکیت بنا سکتاہے اور اگر اس پر کوئی نشانی ہے اور اس کو اس کے اصل مالک تک پہونچانا ممکن ہے تو اسے چاہئیے کہ اس کے مالک کو دیدے لیکن ان ممالک میں جہاں اسلام کے ساتھ جنگ ہو رہی ہے اس چیز کو اپنی ملکیت بنانے میں ہر حال میں کوئی ممانعت نہیں ہے ۔

گمشدہ کی تعریف کا مطلب [گم شده مال کے احکام]

سوال: گمشدہ چیزوں کے مالک کو کن صورتوں میں تلاش کیا جاسکتاہے اور کن صورتوں میں گمشدہ چیزوں کے متعلق اعلان کرنا ضروری نہیں ہے؟ زمانہ حاضر میں اعلان کرنے کی کیا کیفیت ہے ؟
جواب دیدیا گیا: جواب : جن صورتوں میں اعلان کرنے سے مالک کو ڈھونڈا جا سکتا ہے ان صورتوں میں اعلان کرنا لازم ہے اور ہمارے زمانے میں مساجد اور ان جگہوں پر پوشٹر لگانا جہاں زیادہ مجمع ہوتاہے اور جہا ں پر وہ چیزیں ملی ہیں اور اسی طرح اخبار اور رسالوں وغیرہ کے ذریعہ اعلان کیا جاسکتاہے۔

سرکاری مال کے مالک کا لاپتہ نہ ہونا [گم شده مال کے احکام]

سوال: کیا آپ کی نظر میں ، حکومت کا مال ، اس مال کے حکم میں ہے جس کے مالک کا پتہ نہ ہو؟
جواب دیدیا گیا: جواب: اس مال کے حکم میں نہیں ہے کہ جس کے مالک کا پتہ نہ ہو بکہ اس پر حکومت کے مال کا عنوان ہے ، ذاتی مال کا نہیں ۔

بیابان میں گمشدہ جانور [گم شده مال کے احکام]

سوال: ایک جانور کسی شخص کے مویشیوں کے ساتھ جنگل یا بیابان سے آجاتا ہے ، ایک سال تک انتظار کرنے کے بعد اس کے مالک کا کوئی پتہ نہیں چلتا تو اس جانور کو ذبح کر دیتے ہیں اور لوگ ان کا گوشت کھا لیتے ہیںان لوگوں کا حکم بیان فرمائیں جنہوں نے اس کا گوشت کھا یا ہے ، دونوں صورتوں میں یعنی جبکہ وہ لوگ اس جانور کے مالک کے لاپتہ ہونے کے متعلق ،جانتے ہوں یا نہ جانتے ہوں ؟
جواب دیدیا گیا: جواب: جب بھی کوئی شخص کسی گمشدہ جانور کو پائے تو اس کو چاہیے کہ ایک سال تک اس کے مالک کو تلاش کرے ، اگر وہ نہ ملے تو اس جانور کو اس کے اصل مالک کی جانب سے راہ خدا میں صدقہ دے سکتاہے ، یا پھر خود ہی رکھ لے البتہ اس نیت سے کہ اگر اس کا مالک مل جائے تواس کا عوض (مثلاً قیمت) اس شخص کو دیدے گا ،اور اگر وہ جانور ، مجہول المالک ہو یعنی اس کے مالک کا پتہ نہ ہو تو حاکم شرع کی اجازت سے اس کو مستحق اشخاص کو دے سکتاہے ۔

جس مدّت تک غصب کیا ہے اس کا کرایہ (اجارہ) ادا کرنا [غصب کے احکام]

سوال: کیا غاصب ، غصب کئے ہوئے مال کو واپس کرنے کے علاوہ ،اصل مال کی بہ نسبت کوئی اور وظیفہ بھی رکھتاہے ؟
جواب دیدیا گیا: جواب: غاصب کا وظیفہ ہے کہ با خبر حضرات کی رائے کے مطابق ، غصب شدہ مدت کے اعتبار سے ، اس مال کا کرایہ بھی ادا کرے ۔

غصبی قرآن دیکھ کر پڑھنا [غصب کے احکام]

سوال: اگر کوئی شخص ، صاحب قرآن کی اجازت کے بغیر قرآن میں تصرف کرے یعنی اس کو استعمال میں لائے تو کیا اس کی تلاوت کرنے پر کوئی ثواب ملے گا؟
جواب دیدیا گیا: جواب: مشکل ہے )یعنی ثواب ملنا مشکل ہے)

حق کو ثابت کرنے کےلئے اس کے اخراجات وصول کرنا [غصب کے احکام]

سوال: کیا انسان ان اخراجات کو بھی غاصب سے وصول کر سکتا ہے جو اس نے اپنے حق کو وصول کرنے میں کئے ہیں؟
جواب دیدیا گیا: جواب:احتیاط یہ ہے کہ وصول نہ کرے ، مگر یہ کہ اس کو زیادہ اخراجات ، برداشت کرنے پڑے ہوں۔

باپ کے غصبی مال سے استفادہ [غصب کے احکام]

سوال: ایک شخص جانتا ہے کہ اس کے والد نے کوئی ملکیت غصب کی ہے ،کیا وہ شخص اس غصبی ملکیت سے استفادہ کر سکتاہے؟
جواب دیدیا گیا: جواب: استفادہ نہیں کر سکتا ، بلکہ اگرا س کے مالک کو جانتاہے تو اسے اس کی ملکیت واپس کرے اور اگر نہیں جاننا تو ملکیت ، مجہول المالک کے حکم میں ہے ۔

آپریشن میں کامیابی کے قوی احتمال کی تجویز [ڈاکٹر کی ذمه داری (ضمانت)]

سوال: کبھی اس بات کا یقین ہو جاتا ہے کہ مریض جلد ہی مر جائے گا اور کبھی اس بات کا احتمال ہوتا ہے کہ کسی علاج یا آپریشن سے اس کی جان بچ سکتی ہے یا وہ قبل از وقت مر سکتا ہے تو اس صورت میں ہمارا شرعی وظیفہ کیا ہے؟ اگر اس کی موت کے لیے زمینہ فراہم کریں تو کیا ہم اس کے لیے ذمہ دار نہیں ہیں؟ اور اسی طرح اگر اس کے علاج میں کوتاہی کریں تو بھی جوابدہ ہونا پڑے گا جبکہ اکثر انسان کے لیے نتیجہ واضح نہیں ہوتا؟
جواب دیدیا گیا: اگر ٹھیک ہو جانے کا احتمال زیادہ ہو تو (بیمار کی اجازت سے اس کا) علاج کرنا چاہیے ، لیکن اگر احتمال کم ہو اور خطرہ زیادہ ہو تو علاج سے پرہیز کرنا چاہیے ۔

دوا کی حساسیت کی تعیین کا ممکن نہ ہونا۔ [ڈاکٹر کی ذمه داری (ضمانت)]

سوال: موجودہ دور کے مطابق جس میں کسی ایک خاص دوا کی حساسیت کا تعین کرنا ممکن نہ ہو تو کیا نقصان کی صورت میں ڈاکٹر قصور وار شمار ہوگا؟
جواب دیدیا گیا: اگر وہ دوا اپنی نوعیت مں منحصر نہ ہو اور مریض کے لیے فوری معالجہ بھی ضروری نہہو تو اس دوا کا انسان کے لیے استعمال کرنا ضروری نہیں ہے لیکن اگر دوا اپنی نوعیت میں منفرد و منحصر ہو اور اس کا استعمال کرنا ضروری ہو اور فایدہ کا احتمال نقصان سے زیادہ ہو تو اسے استعمال کرنا چاہیے ۔

ڈاکٹر کا بعد میں پیش آنے والے ناقص حمل کی خبر دینا [ڈاکٹر کی ذمه داری (ضمانت)]

سوال: اگر ڈاکٹر قطعی طور پر یہ کہ دے کہ آپ کے آئندہ بچے ناقص الخلقت ہوں گے تو مندرجہ ذیل سوالوں کا حکم کیا ہوگا:

الف: کیا ڈاکٹر پر واجب ہے کہ وہ والدین کے سوال کرنے پر انہیں پوری اطلاع فراہم کرے؟

ب: اگر وہ سوال نہ کریں تو کیا تب بھی ڈاکٹر کے لیے انہیں بتانا واجب ہے تاکہ وہ پرہیز کر سکیں اور اگر اس پر واجب نہیں ہے تو کیا اس کے لیے بتانا حرام ہے؟

ج: اگر ڈاکٹر کو یقین ہو کہ وہ بتانے کی صورت میں ہر بار بچہ سقط کرا دیں گے تو یہاں پر اس کا کیا شرعی فریضہ ہے؟
جواب دیدیا گیا: جواب: الف۔ ڈاکٹر کے لیے بتانا واجب نہیں ہے مگر یہ کہ نہ بتانے سے مریض کو کوئی بہت بڑا نقصان پہچ سکتا ہو۔

ب: اس طرح کے موارد میں اگر مسئلہ نہایت اہم ہو تو ڈاکٹر کو چھپانا نہیں چاہیے ۔

ج: ڈاکٹر کو اپنے شرعی فریضے پر عمل کرنا چاہیے اور اگر مریض خلاف ورزی کر رہا ہے تو ڈاکٹر ذمہ دار نہیں ہے ۔ البتہ ڈاکٹر اپنے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے فریضہ پر عمل کرے گا ۔

ڈاکٹر کا دیت سے بری ہو جانا [ڈاکٹر کی ذمه داری (ضمانت)]

سوال: ایسی صورت جس میں داکٹر کے لیے سقط کرنا ضروری ہو، دیت کس کے ذمہ واجب ہوگی؟ کیا ڈاکٹر کے لیے پہلے سے شرط کر دینا ضروری ہے کہ دیت اس کے ذمہ نہیں ہوگی اور کیا یہ شرط اس کے بری الذمہ ہونے کے لیے کافی ہے یا وہ اس کی گردن پر باقی رہے گی؟
جواب دیدیا گیا: جواب: احتیاط یہ ہے کہ ڈاکٹر مریض یا اس کے اولیاء سے یہ شرط کر دے کہ دیت اس کے ذمہ نہیں ہوگی اور اگر اس نے یہ شرط نہیں کی تو دیت اسے ہی ادا کرنا پڑے گی۔ (احتیاط کی بناء پر)

علاج کا مضر دوا پر منحصر ہونا [ڈاکٹر کی ذمه داری (ضمانت)]

سوال: کلی طور پر جدید علوم کے پیش نظر اگر ہمیں معلوم ہو یا احتمال ہو کہ مریض کی نجات کسی ایسی دوا کے علاج سے وابسطہ ہے جو اس کے لیے مضر ہو سکتی ہے اور یہ ضرر احتمال قوی کے مطابق سب کو ہو سکتا ہے اور ڈاکٹر اسے تجویز کر دے تو وہ قصور وار شمار ہوگا؟
جواب دیدیا گیا: اگر دوا اپنی نوعیت میں منحصر بفرد ہو اور اس کا فایدہ نقصان سے زیادہ ہو اور ڈاکٹر نے اس کے بارے میں مریض کو بتا دیا ہو تو ڈاکٹر کے لیے تجویز کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔

مرض کے متعین نہ ہونے کے امکان کی وجہ سے مریض کا مرنا [ڈاکٹر کی ذمه داری (ضمانت)]

سوال: اگر پوری طرح سے چیک اپ کرنے کا امکان نہ ہو اور علاج ممکن نہ ہو سکے اور مریض کا مرض بڑھ جائے یا اس کی موت ہو جائے تو کیا علاج کرنے والا ڈاکٹر قصور وار شمار ہوگا؟
جواب دیدیا گیا: ڈاکتر ذمہ دار نہیں ہے البتہ اس کا فریضہ ہے کہ وہ مریض کو مشکوک یا مضر دوا نہ دے ۔

ماں کے مہم آپریشن کے لیے حمل کا سقط کرنا [ڈاکٹر کی ذمه داری (ضمانت)]

سوال: ایک خاتون جو آنکھ کی بیماری میں مبتلا ہے، ماہر ڈاکٹروں کے مطابق اسے جلد سے جلد آپریشن کرانا چاہیے، مگر اس کے پیٹ میں تین ماہ کا حمل ہے جس کا سقط کرانا آپریشن کے لیے ضروری ہے ورنہ وہ ہمیشہ کے لیے اندھی ہو جائے گی اور اسی طرح سے سقط نہ ہونے کی صورت میں حمل کو بھی نہایت ضرر ہو سکتا ہے تو کیا ایسی حالت میں سقط کرانا جائز ہے؟
جواب دیدیا گیا: جواب: مسئلہ کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے ظاہرا سقط کرانے میں کو ئی حرج نہیں ہے ۔

حاملہ کے لیے ہائی پاور دوا تجویز کرنا [ڈاکٹر کی ذمه داری (ضمانت)]

سوال: ایسے مریض جو درد سے شدید بے چین اور پریشان رہتے ہیں لیکن اگر انہیں قوی سکون آور دوا دی جائے تو آرام ملتا ہے مگر ساتھ ہی اس بات کا قوی احتمال ہوتا ہے کہ وہ آئندہ حاملہ کو پیش آنے والے عوارض یا دوسرے عوارض کا شکار ہو سکتے ہیں تو اس طرح کے موارد میں ڈاکٹر کا کیا فریضہ بنتا ہے؟
جواب دیدیا گیا: جواب: اگر ایسا ضرر ہے، جو درد سے نجات دلانے کے لیے دی جانے والی دوا کے مقابلہ میں عقلاء کے نزدیک قابل قبول ہوتا ہے تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن اگر ضرر ایسا ہو جو اس کی جان کو خطرہ میں ڈال رہا ہو تو جائز نہیں ہے اور اگر مریضہ کو ضرر نہ پہچا کر شکم میں موجود بچے کو نقصان پہچا رہی ہو تو بھی جائز نہیں ہے ۔

ٹیسٹ کی صحیح رپورٹ کرنے میں غلطی [ڈاکٹر کی ذمه داری (ضمانت)]

سوال: اس بات کہ پیش نظر کہ بہت سی بیماریوں کا تعین ٹیسٹ کرنے سے ہی ممکن ہوتا ہے جبکہ ٹیسٹ اور اس کی رہورٹ میں بھی غلطی کا احتمال پایا جاتا ہے ، ایسی صورت میں ہاسپیٹل اور ڈاکٹر دونوں میں سے کون ذمہ دار ہوگا؟
جواب دیدیا گیا: ایسی صورت میں ٹیسٹ کرنے والا ہاسپیٹل ذمہ دار ہے ۔

ڈاکٹر کا مریض سے اجازت لے کر خود کو بری کرنا [ڈاکٹر کی ذمه داری (ضمانت)]

سوال: ایک نہایت اہم اور بنیادی سوال پیش آتا ہے وہ یہ کہ کلی طور پر اور علاج کی تمام تر روشوں میں ڈاکٹر کچھ بھی کرنے سے پہلے مریض یا اس کے ولی سے (اگر مریض بالغ و عاقل نہ ہو) کو بتاتا ہے کہ ممکن ہے کہ یہ طریقہ علاج زیادہ کارگر واقع نہ ہو اور اس میں بیکار میں پیسا اور وقت ضایع ہو اور دوسری طرف ممکن ہے کہ اس کے کچھ سایڈ افیکٹس بھی پائے جاتے ہوں اس طرح ان مطالب کے ذکر کے ساتھ ڈاکٹر کسی بھی طرح کے معاینہ، طریقہ علاج اور دوا تجویز کرنے سے پہلے پیش آنے والے خسارہ اور لاحق پونے والے احتمالی امراض و عارضوں سے خود کو پوری طرح سے بری الذمہ کر لیتا ہے اور مریض مجبوری یا اپنے میل سے ان شرایط کو قبول کرتا ہے ، تو کیا اس صورت میں بھی ڈاکٹر ذمہ دار شمار ہوگا جبکہ اس نے اپنی طرف سے پوری کوشش کی ہے؟
جواب دیدیا گیا: اگر ڈاکٹر نے ان سے اجازت لے لی تھی اور خود کو ہر طرح سے بری الذمہ کر لیا تھا تو وہ کسی بھی طرح سے زمہ دار اور قصور وار نہیں ہے ۔

مریض کے حمل کے بارے میں تحقیق کرنا [ڈاکٹر کی ذمه داری (ضمانت)]

سوال: اس بات کہ پیش نظر کہ حمل پہلے ہفتہ میں آسانی سے پتہ نہیں چل پاتا اور اسی زمانہ میں خطرہ کا سب سے زیادہ احتمال پایا جاتا ہے جو بچے میں شدید اختلالات کے سبب پیدا ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ یا تو امکانات یا وقت کی کمی یا اخراجات کے زیادہ ہونے کے سبب مریضہ اس میں دلچسبی نہیں دکھاتی یا اسے اپنے حمل کی ہی خبر نہ ہونے کی وجہ سے وہ ایسا کرتی ہے ، اسی وجہ سے وہ ڈاکٹر کے حمل کے بارے میں کیے گیے سوالوں کا جواب منفی دیتی ہے ، اور کبھی کبھی ٹیسٹ کی جھوٹی رہورٹ کی وجہ سے ڈاکٹر صحیح تجویز نہیں کر پاتا اور چونکہ اس کو نہیں معلوم ہوتا کہ مریضہ حاملہ ہے وہ مرض کا پتہ لگانے کے لیے مختلف دوائیں اسے دیتا ہے ، ایسی صورت میں ماں یا بچہ کو ضرر پہچنے پر ڈاکٹر ذمہ دار ہے یا نہیں؟
جواب دیدیا گیا: اگر حمل کو معلوم کرنے کا کویء اور راستہ نہ ہو اور وہ دوائیں اسی سے مخصوص ہوں اور مریضہ سے اجازت لی ہو تو ڈاکٹر ذمہ دار نہیں ہے ۔

ایک بیماری کے لیے مختلف علاج کا آزمانا [ڈاکٹر کی ذمه داری (ضمانت)]

سوال: بعض امراض کے علاج میں جیسے بلڈ پریشر ہائی ہونا وغیرہ ان کی علت کے معلوم نہ ہونے کی بناء پر ، موجودہ دور میں رایج روش کے مطابق، جن کا اجرا کرنا ضروری ہے ، جس میں ایک یا چند دوا دی جاتی ہے اور فایدہ نہ ہونے کی صورت میں ان کی جگہ دوسری دوا دی جاتی ہے ۔ اس بات کہ مد نظر کہ یہ دوائین تمام افراد کے لیے موثر نہیں ہوتیں اور ممکن ہے کہ بعض افراد میں معمولی علاج موثر واقع ہو اور بعض میں دوسرا علاج، اور ان سے لاحق ہونے والے عارضے بھی مخصوص ہیں تو کیا ایسا کرنے والا ڈاکٹر جو مختلف دوا کو مریض پر آزماتا ہے ، خرچ ہونے والے پیسوں اور ان سے لاحق ہونے والے عارضوں کا ذمہ دار ہے؟
جواب دیدیا گیا: اگر علاج اسی پر منحصر ہو تو ڈاکٹر ایسا کر سکتا ہے اور اس کے اوپر کوئی ذمہ داری عاءد نہیں ہوتی ۔

سکون پہچانے والی دوا میں دوسرے مضرات کا ہونا [ڈاکٹر کی ذمه داری (ضمانت)]

سوال: اگر کچھ دوائیں جان بچانے کی بجائے فقط مریض کو مرض جسیے بخار، خارش، درد، زخم سے نجات دلانے کے لیے کھائیں جائیں اور اس بات کا یقین یا احتمال ہو کہ وہ موثر واقع ہوں گی اور اس بات کے مد نظر کہ بہت سی موثر دوائیں کم یا زیادہ مدت کے بعد عارضہ لاحق کرتی ہیں، ڈاکٹر کی انہیں تجویز کرنے یا بیماری سے زیادہ مہلک عارضہ کا سبب بننے کی صورت میں کیا ڈاکٹر اس کا ذمہ دار ہوگا؟ (قابل ذکر بات یہ ہے کہ اکثر و بیشتر ایسا ہی ہوتا ہے لہذا اس بات کی بہت زیادہ اہمیت ہے ، دوسری طرف اگر ہم یہ سوچیں کہ علاج سے کوئی نقصان یا عارضہ پیش نہ آئے تو ظاہر ہے کہ کسی کا علاج ممکن نہیں ہو سکے گا۔
جواب دیدیا گیا: اگر علاج سے خطرناک ضرر نہ پہچ رہا ہو تو کوئی حرج نہیں ہے اس لیے کہ بہرحال دواوں کے کچھ سایڈ افیکٹس ہوتے ہیں لیکن اگر ان سے نہایت سنگین نقصان پہچ رہا ہو تو ان کا تجویز کرنا جایز نہیں ہے مگر یہ کہ ضرورت کے وقت وہ بھی مریض یا اس کے ولی کی اجازت کے بعد ۔

ایسے بیمار کی دیت جو طبیب کی تساہلی کی وجہ سے فو ت مغزی کا سبب ہوجائے [ڈاکٹر کی ذمه داری (ضمانت)]

سوال: ایک جوان خاتون جو حاملہ تھی، معالج ڈاکٹر کی تشخیص کے مطابق وضع حمل آپریشن کے ذریعہ کیا گیا، افسوس کہ آپریشن کے بعد یہ خاتون مشکل میں گرفتار ہوگئی، قانونی ڈاکٹر کی تشخیص کے مطابق حال حاضرذ میں یہ خاتون مغز ی نقصان کی وجہ سے اپنے ہوش وہواس کھوبیٹھتی ہے کہ جس کی بازگشت بھی ممکن نہیں ہے، دل کے بیدار رہنے کی وجہ سے یہ مریضہ ایک نباتی زندگی گزار رہی ہے، اس کو اپنے اطراف کا کوئی علم نہیں ہے، تمام حسّی قوتیں کھوبیٹھتی ہے جیسے دیکھنے، سننے، بولنے، سونگھنے وغیرہ کی قوتیں، متعلقہ مرض کے ڈاکٹروں کی ٹیم نے حادثہ کی وجہ، اسپتال میں ضروری امکانات کا نہ ہونا بتائی ہے اور اس حادثہ کا ذمہ دار بے ہوشی کے ڈاکٹر اور ہوش میں آنے پر تعینات نرس اور اسپتال کے عملہ کو ٹھہرایا ہے، اس وقت ۴/ سال اور چار مہینے ہوگئے ہیں اور مریضہ اسی حالت میں ہے اور ممکن ہے ابھی کئی سال اسی حالت میں رہے، سوال یہ ہے کہ کیا ہر ایک اعضا اور منافع کی علیحدہ دیت ادا کی جائے گی؟
جواب دیدیا گیا: اگر آخر میں مغز کی موت کا انجام قطعی موت ہوجائے تو ایک دیت سے زیادہ نہیں ہے، جس کو حادثہ کے ذمہ داران اپنی غلطی کی نسبت سے ادا کریں گے۔

دوا کا تاثیر کے احتمال کی وجہ سے تجویز کرنا [ڈاکٹر کی ذمه داری (ضمانت)]

سوال: اگر موثر دوائیں کسی وجہ سے میسر نہ ہوں تو کیا ڈاکٹر جس دوا کے موثر ہونے کا احتمال دیتا ہے اسے تجویز کر سکتا ہے؟ اس میں ناکام ہونے کی صورت میں کیا ڈاکتر ذمہ دار ہوگا اور خرچ ہونے والا پیسا اس کی گردن پر ہوگا؟
جواب دیدیا گیا: اگر علاج انہیں دواوں پر منحصر تھا تو انہیں تجویز کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ البتہ مریض کو ساری باتیں بتا دینی چاہیے اور اس کی رضایت حاصل کر لینی چاہیے ۔

ڈاکٹر شرعی اعتبار سے کیسے بری ہو سکتا ہے [ڈاکٹر کی ذمه داری (ضمانت)]

سوال: مندرجہ بالا مسئلہ کے مطابق کیا ڈاکٹر کو ہر مریض کے ساتھ ایسی شرط رکھنی پڑے گی اور اس سے متعلق فارم بھروانا یا اطلاعیہ لگانا ہوگا جس کا مطلب یہ ہوگا کہ مراجعہ کرنے والے مریض، ان شرایط کو قبول کرتے ہیں، یا یہ کہ ایسی خبر کے شایع کرنے کے ساتھ اس بات کی اطلاع دی جائے کہ آپ کا فلاں ہاسپیٹل یا ڈاکٹر کو دکھانا یہ شرایط رکھتا ہے جس کے بعد وہ شرعی طور پر بری الذمہ ہو جائے گا؟ لیکن اگر آپریشن سے پہلے بیمار کو اس طرح کے شرایط کے ساتھ ساءن کرنا پرے جس کے مطابق آپریشن ناکام ہونے کی صورت میں ہاسپیٹل یا ڈاکٹر پر کوئی الزام نہ آئے تو کیا کسی بھی طرح کے اختلال میں ڈاکٹر یا آپریشن میں شامل گروہ ذمہ دار نہیں ہوگا؟
جواب دیدیا گیا: ڈاکٹروں کی اس مشکل کا سب سے مناسب اور معقول حل، شرعی اعتبار سے یہ ہے کہ وہ میڈیا کے ذریعہ اس بات کا اعلان کر دیں کہ ہم علاج میں اپنی طرف سے پوری سعی و کوشش و دقت کرتے ہیں لیکن امکانات و وسائل کی کمی یا مریض کے جسمانی و روحانی اختلال یا احتمالی خطا جو انسانی طبیعت کا حصہ ہے جس کی وجہ سے وہ جایز الخطا ہے ، ممکن ہے کہ کوئی عارضہ لاحق ہو جائے جس کے لیے ڈاکٹر قصور وار نہیں ہوتا، اس کے پاس علاج کے لیے آنے کا مطلب ان باتوں سے بری الذمہ ہونا ہے ۔ البتہ اگر سہل انگاری کے سبب کچھ ہوتا ہے تو ڈاکٹر اس کے لیے ذمہ دار ہے ۔ اس طرح کے اعلان کو تمام ہاسپیل اور مطب میں لگا دینا چاہیے تاکہ سب کے لیے واضح رہے اور مہم اور بڑے آپریشن سے پہلے براءت والا فارم بھروا لینا چاہیے ۔

بلیارڈ نامی کھیل کے سلسلہ میں شریعت کا حکم [بیلیارڈ]

سوال: اسلام کی نظر میں ورزش کی اہمیت نیز تعلیمی اورورزشی فضا اور مقامات کو وسعت دینے کے پیش نظر، دشمن کے شب خون اور ہجوم سے بچنے کی غرض سے،نیز ملحوظ رکھتے ہوئے کہ ورزش اور جسمانی کثرت، انسان کے جسمانی اور روحانی نشاط وشادابی کا باعث اور معاشرے کی صحت وسلامتی اس کی بقا اور حفاظت کا پیش خیمہ ہوتی ہے آپ کی خدمت میں التماس ہے کہ بیلیادر نامی ورزش کے بارے میں، شریعت کی رو سے اپنا نظریہ بیان فرمائیں؟
جواب دیدیا گیا: مذکورہ کھیل سے جب جوئے کا عنوان ختم ہوجائے اور عام لوگوں کی نظر میں وہ ایک ورزش یا تفریح کی حیثیت سے معروف ہوجائے تب اس صورت میں، مال کی ہار جیت کے بغیر، اس سے کھیلنے میں اشکال نہیں ہے اور اس صورت کے علاوہ جائز نہیں ہے ۔
کل صفحات : 103