تيسري دليل

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
ولايت کي واضح سند، حديث غدير
چوتھي دليلدوسري دليل

تيسري دليل :

پيغمبر (صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم )نے ” من کنت مولاہ ... “ کہنے سے پہلے يہ سوال کيا کہ ”الست اوليٰ بکم من انفسکم؟“ کيا ميں تمھارے نفسوں پر تم سے زيادہ حق تصرف نہيں رکھتا ہوں ؟پيغمبر کے اس سوال ميں لفظ اوليٰ بنفس کا استعمال ہوا ہے ۔ پہلے سب لوگوں سے اپني اولويت کا اقرار ليا اور اس کے بعد بلافصل ارشاد فرمايا:” من کنت مولاہ فہٰذا علي مولاہ “ يعني جس جس کا ميں مولا ہوں اس اس کے علي مولا ہيں ۔ ان دو جملوں کوملانے کا ہدف کيا ہے؟کيا اس کے علاوہ بھي کوئي ہدف ہو سکتا ہے کہ بنص قرآن جو مقام پيغمبر اسلام (صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم )کو حاصل ہے، وہي علي (عليہ السلام) کے لئے بھي ثابت کريں؟صرف اس فرق کے ساتھ کہ وہ پيغمبر ہيں اور علي (عليہ السلام) امام؛نتيجہ ميں حديث غدير کے يہ معني ہو جائيں گے کہ جس جس سے ميري اولويت کي نسبت ہے اس اس سے علي (عليہ السلام) کو بھي اولويت کي نسبت ہے ۔ [1]
اگر پيغمبر اسلام (صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم )کا اس کے علاوہ اور کوئي ہدف ہوتا، تو لوگوں سے اپني اولويت کا اقرارلينے کي ضرورت نہيں تھي ۔يہ انصاف سے کتني دور ہوئ بات ہے کہ انسان پيغمبر اسلام (صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم )کے اس پيغام کو نظرانداکردے اور تمام قرائن کي روشني ميں آنکھيں بند کرکے گذرجائے ۔

[1] الست اوليٰ بکم من انفسکم“ اس جملہ کو علامہ اميني نے اپني کتاب الغدير کي پہلي جلد ميں صفحہ نمبر ۳۷۱ / پر عالم اسلام کے ۶۴ / محدثين ومورخين سے نقل کيا ہے ۔
چوتھي دليلدوسري دليل
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma