۶۔ زانی کے ساتھ شادی بیاہ کی حرمت کے شرائط

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 14
۷۔ حرمتِ زنا کا فلسفہ۵۔ اجرائے حد میں کمی بیشی ممنوع ہے.
ہم کہہ چکے ہیں کہ زیرِ بحث آیات کا ظاہری مفہوم یہ ہے کہ زانی مرد اور زانی عورت سے شاہدی بیاہ حرام ہے البتہ اسلامی روایات میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ حکم ایسے مردوں اور عورتوں کے بارے میں ہے جو اس کام کے لئے مشہور ہوں اور انھوں نے توبہ نہ کی ہو، لہٰذا اگر کوئی اس عمل کے ساتھ مشہور نہ ہو یا اس نے اپنے گزشتہ اعمال سے کنارہ کشی اختیار کرکے پاکیزہ اور باعفت زندگی گزارنے کا مصمم ارادہ کرلیا ہو اور اس کی توبہ کے عملی آثار دکھائی دیں تو پھر اس سے شادی بیاہ میں کوئی ممانعت نہیں ہے اس صورت میں وہ زانی یا زانیہ کا مصداق نہیں رہتے اور گویا ایک حالت تھی جو ختم ہوگئی ہے لیکن پہلی صورت میں ممانعت ہے اور آیت کی شانِ نزول بھی اس کی تائید کرتی ہے ۔
ایک معتبر حدیث کے مطابق مشہور فقیہ زرارہ نے امام صادق علیہ السلام سے پوچھا:
<الزَّانِی لَایَنکِحُ إلاَّ زَانِیَةً.... اس آیت کی کیا تفسیر ہے؟
امام(علیه السلام) نے فرمایا:
ھنّ نساء مشھورات بالزنا مشھورون بالزنا، قد شھروا بالزنا وعرفوا بہ، والناس الیوم بذلک المنزل، فمن اٴقیم علیہ حد الزنا، اٴو شھر بالزنا، لم ینبع لاٴحد یناکحہ حتّی یعرف منہ توبتہ.
یہ آیت ان عورتوں اورمردوں کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ جو زنا میں مشہور تھے اور اس قبیح عمل کے حوالے سے پہچانے جاتے تھے، آج بھی اسی طرح ہیں، جس شخص پر زنا کی حد جاری ہو یا جس کی شہرت اس بڑے عمل کے حوالے سے ہو وہ اس لائق نہیں کہ کوئی اس سے شادی کرے جب تک اس کی توبہ ثابت وظاہر نہ ہوجائے (۱) ۔
یہی مضمون دیگر روایات میں بھی موجود ہے ۔
1. اسلسلے میں مزید تفصیل کے لئے تفسیر نمونہ کی جلد ۱۲ میں سورہٴ بنی اسرائیل کی ایت۳۲ کی تفسیر د یکھئے ۔
۷۔ حرمتِ زنا کا فلسفہ۵۔ اجرائے حد میں کمی بیشی ممنوع ہے.
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma