۲۔ غلط پرو پیگنڈا، ایک بلا

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 14
۳۔ گناہ کو معمولی سمجھنا۱۔ ”فحشاء“ کی اشاعت سے کیا مراد ہے؟
سازشی عناصر کا نفسیاتی جنگ کا ایک اہم طریقہ یہ ہے کہ وہ جعلی باتیں گھڑتے ہیں اور پھر اُن کا خوب پراپیگنڈا کرتے ہیں ۔ جو لوگ سامنے آکے مقابلے کی ہمت نہ رکھتے ہوں تو یہ ہتھکنڈا اختیار کرتے ہیں ۔ وہ لوگوں کی فکر کو مسموم کرتے ہیں ۔ انھیں اپنی طرف مشغول رکھنے کے لئے پراپیگنڈا کا سہارا لیتے ہیں اور لوگوں کی توجہ حساس اور ضروری مسائل سے ہٹادیتے ہیں ۔
نیک اور پاک لوگوں کی عزّت ووقار کو مجروح کرنے اور عوام کو ان سے دور کرنے کے لئے پراپیگنڈا اور کردار کشی ایک تباہ کن ہتھیار ہے ۔
زیرِ بحث آیات کی مشہور شانِ نزول کے مطابق منافقین نے پیغمبر اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلّم کی حیثیت ووقار کو داغدار کرنے کے جعلی پراپیگنڈا کا بزدلانہ طریقہ اختیار کیا، انھوں نے کسی موقع سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہونے آپ کی ایک زوجہ کی پاکدامنی کے خلاف پراپیگنڈا شروع کردیا، اس سے ایک اچھی خاصی مدّت تک مسلمانوں کے اذہان پریشان رہے، یہاں تک کہ ثابت قدم اور سچّے مومنین بھی سخت اذیّت میں تھے ۔ پھر خدا کی وحی ان کی مدد کے لئے آئی اور ایسا پراپیگنڈا کرنے والے منافقوں کی خوب خبر لی کہ جو سب کے لئے باعثِ عبرت بن گئی۔
جن معاشروں میں سیاسی گھٹن ہو وہاں پراپیگنڈا کا ہتھیار بہت موٴثر سمجھا جاتا ہے ۔ دوسروں سے انتقام لینے، کردار کشی کرنے، اعتماد کی فضا خراب کرنے اور بنیادی مسائل سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لئے پراپیگنڈا کا سہارا لیا جاتا ہے ۔
یہ بات تو کافی نہیں کہ ہم ایسے پراپیگنڈا کے محرکات سے آگاہ ہوں بلکہ اہم تو یہ ہے کہ عوام کو ایسا پراپیگنڈا کرنے والوں کا آلہٴ کار بننے سے بچایا جائے اور انھیں اپنے ہاتھوں اپنی نابودی سے روکا جائے اور انھیں سمجھایا جائے کہ ایسی بات جہاں سنیں وہیں دفن کردیں ورنہ دشمن کی خوشنودی اور کامیابی کا باعث بن جائیں گے اور اس کے علاوہ دنیا وآخرت میں عذاب الیم کا مزہ بھی چکھنا ہوگا جیسا کہ زیرِ بحث آیات میں اشارہ کیا جاچکا ہے ۔
۳۔ گناہ کو معمولی سمجھنا۱۔ ”فحشاء“ کی اشاعت سے کیا مراد ہے؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma