۱۔ ”اٴَلَمْ تَریٰ“ کا مفہوم

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 14
۲۔ موجودات عالم کی تسبیحسب اس کی تسبیح کرتے ہیں ۔
اس کا لفظی معنی ہے ”کیا تونے نہیں دیکھا“ بہت سے مفسرین کے بقول اس کا مفہوم ہے ”اٴَلَمْ تَریٰ“ (کیا تجھے علم نہیں) کیونکہ موجوداتِ عالم کی تسبیح عمومی کوئی ایسی چیز نہیں کہ جو آنکھ سے دیکھی جائے بلکہ یہ جس معنی میں بھی ہو اس کا ادراک دل اور عقل کے ذریعے ہوتا ہے لیکن مسئلہ اس قدر واضح ہے کہ گویا آنکھ سے دیکھا جاسکتا ہے لہٰذا یہاں ”اٴَلَمْ تَریٰ“ فرمایا گیا ہے ۔
یہ نکتہ بھی قابل توجہ ہے کہ اس آیت میں اگرچہ مخاطب پیغمبر اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلّم ہیں لیکن بعض مفسرین کے بقول اس سے مراد عام لوگ ہیں اور اس کی مثالیں قرآن میں بہت ہیں ۔
لیکن بعض مفسرین کا کہنا ہے کہ اس کا مشاہدہ پیغمبر اکرم سے مخصوص ہے اس لئے آپ ہی سے خطاب ہے کیونکہ الله نے آپ کو ایسی نظر دے رکھی تھی کہ آپ اس عالم کے تمام موجودات کی تسبیح وحمد کا مشاہدہ کرتے تھے اسی طرح الله کے خاص بندے کہ جو آنحضرت کے مکتب کے پیرو ہیں وہ بھی شہودِ عینی کے مقام تک پہنچ جاتے ہیں لیکن عام لوگوں کے لئے شہودِ علمی اور شہودِ عقلی ہے نہ کہ شہودِ عینی (1)۔
1۔ تفسیر صافی، زیرِ بحث آیت کے ذیل میں ۔
۲۔ موجودات عالم کی تسبیحسب اس کی تسبیح کرتے ہیں ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma