۴۔ ”کُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَہُ وَتَسْبِیحَہُ“ کی تفسیر

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 14
۵۔ ”صلاة“ سے کیا مراد ہے؟۳۔ پرندوں کی تسبیح
بعض مفسرین کہتے ہیں کہ ”علم“ کی ضمیر ”کل“ کی طرف لوٹتی ہے، اس کے مطابق اس آیت کا مفہوم یہ ہوگا۔
آسمانوں اور زمین میں جو کوئی بھی ہے اور پرندے ہر ایک اپنی نماز اور تسبیح سے آگاہ ہیں ۔
لیکن بعض دیگر مفسرین کے مطابق ”علم“ کی ضمیر الله کی طرف لوٹتی ہے، یعنی خدا ان میں سے ہر ایک کی نماز اور تسبیح سے آگاہ ہے ۔
البتہ پہلی تفسیر آیت کے معنی سے زیادہ مناسبت رکھتی ہے، ک۔گویا تسبیح کرنے والا ہر کوئی اپنی ”تسبیح“ اور اپنی ”نماز“ کی خصوصیات جانتا ہے ۔
اگر اس سے مراد شعور کے ساتھ تسبیح ہو تو اس کا مطلب تو واضح ہے لیکن اگر زبانِ حال کے ساتھ ہو تو اس کا مفہوم یہ ہے کہ ہر ایک کا اپنا خاص نظام ہے کہ جو ایک خاص طریقے سے عظمتِ پروردگار کا ترجمان ہے اور ہر ایک اس کی قدرت وعظمت کا مظہر ہے ۔
۵۔ ”صلاة“ سے کیا مراد ہے؟۳۔ پرندوں کی تسبیح
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma