دو نکتے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
دولت کا بهترین مصرف
نمائشی انفاق ،روایات کی روشنی میں ایک بہترین مثال

۱- جملہ ”وَاٴَصَابَہ الْکِبَرُوَلَہ ذُرِّیَّةٌ ضُعَفَآءُ “
(باغ کا مالک بوڑھا ہے اور اس کے بچے کمزور ہیں ) سے معلوم ہوتا ہے کہ راہ خدا میں انفاق و بخشش کرنا اور حا جت مندوں کی مدد کرنا سرسبز و شاداب باغ کے مانند ہے خودمالک بھی اس کے پھلوں سے بہرہ مند ہوتا ہے اور اس کے بچے بھی جبکہ ریاکاری ،احسان جتا نا اوراذیت دیناخود اس کی بھی محرومی کا سببہے اور آنے والی نسلوںکی بھی محرومی کا باعث ہے جنھیں اس کے نیک اعمال کے برکات اور ثمرات سے بہرہ مند ہونا ہے ۔
یہ خود اس بات کی دلیل ہے کہ آنے والی نسلیں گذشتہ نسلوں کے نیک اعمال کے نتائج و اثرات میں شریک اور حصہ دار ہیں ۔سماجی اعتبار سے بھی ایسا ہی ہے اس لئے کہ اپنے نیک کاموں کی وجہ سے لوگوں کے درمیان جو محبوبیت،حسن شہرت اور اعتماد حاصل کرتے ہیں وہ ان کی اولاد کے لئے بھی ایک بہت بڑا سرمایہ ہے ۔
۲-جملہاِعْصَارٌ فِیْہِ نَار ٌ“ یعنی وہ گرد وباد کہ جس میں آگ ہو “ ممکن ہے کہ ان گرد وباد کی طرف اشارہ ہو جو مسموم اور خشک کر دینے والی ہواوٴں سے پیدا ہوتی ہیں یا وہ گرد وباد جو ایسے مقام سے گذرا ہو جہاں پر آگ جل رہی ہو ۔
معمول کے مطابق گرد وباد اپنے راستہ میں آنے والی ہر چیز کو اپنے ساتھ لے جاتی ہے ایک جگہ سے اٹھا کر دوسری جگہ پہنچا دیتی ہے۔ اور ممکن ہے کہ اس گردو باد کی طرف اشارہ ہو جو بجلیکے ساتھ ہو جب بھی وہ کسی مقام پر گرتی ہے تو ہر چیز کو راکھ میں بدل دیتی ہے ۔بہر حال بہت جلدی اور مکمل نا بودی اور تباہی کی طرف اشارہ ہے۔(تیسرا احتمال زیادہ مناسب لگتاہے)
 

نمائشی انفاق ،روایات کی روشنی میں ایک بہترین مثال
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma