فرشتے امتحان کے سانچے میں

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
آدم علیہ السلام جنت میںفرشتوں کا سوال

پروردگار کے لطف وکرم سے آدم حقائق عالم کے ادراک کى کافى استعدادرکھتے تھے خدا نے ان کى اس استعداد کو فعلیت کے درجے تک پہنچا یا اور قرآن کے ارشاد کے مطابق آدم کو تمام اسما ء (عالم وجود کے حقائق واسرار )کى تعلیم دى گئی_(1)(2)
ایک حدیث میں ہے کہ حضرت امام صادق علیہ السلام سے اس آیت (وعلم آدم الاسماء کلہا)کے متعلق سوال ہوا تو آپ نے فرمایا : (الارضین والجبال والشعاب والا ودیہ ثمہ نظر الى بساط تحتہ فقال وہزا ابساط مما علمہ)_
اسماء سے مرادزمینیں ،پہاڑ،دریا،اوروادیاں (غرض یہ کہ تمام موجودات ) تھے، اس کے بعد امام (ع) نے اس فرش کى طرف نگاہ کى جو آپ کے نیچے بچھا ہوا تھا اور فرمایا یہاں تک کہ یہ فرش بھى ان امور میں سے ہے کہ خدا نے جن کى آدم کو تعلیم دى _
لہذا معلوم یہ ہوا کہ علم لغت کے مشابہ نہ تھا بلکہ اس کا تعلق فلسفہ ،اور اسرار اور کیفیات وخواص کے ساتھ تھا، خداوندعالم نے آدم کو اس علم کى تعلیم دى تاکہ وہ اپنى سیرتکامل میں اس جہان کى مادى اور روحانى نعمتوں سے بہرہ ورہوسکیں اسى طرح مختلف چیزوں کے نام رکھنے کى استعداد بھى انہیں دى تاکہ وہ چیزوںکے نام رکھ سیکیں اور ضرورت کے وقت ان کا نام لے کر انہیں بلا سکیں یا منگواسکیں اور یہ ضرورى نہ ہو کہ اس کے لئے ویسى چیز دکھانى پڑے، یہ خود ایک بہت بڑى نعمت ہے اس موضوع کى اہمیت ہم اس وقت سمجھتے ہیں جب دیکھتے ہیں کہ انسان کے پاس اس وقت جو کچھ ہے کتاب اور لکھنے کى وجہ سے ہے اور گزرے ہوئے لوگوں کے سب علمى ذخائران کى تحریروں میں جمع ہیں اور یہ سب کچھ چیزوں کے نام رکھنے اور ان کے خواص کى وجہ سے ہے ورنہ کبھى بھى ممکن نہ تھا کہ ہم گذشتہ لوگوں کے علوم آنے والوں تک منتقل کرسکتے _
پھر خداوند عالم نے فرشتوں سے فرمایا :''اگر سچ کہتے ہوتو ان اشیاء اور موجودات کے نام بتاو جنہیں دیکھ رہے ہو اور ان کے اسرارو کیفیات کو بیان کرو،لیکن فرشتے جو اتنا علم نہ رکھتے تھے اس امتحان میں پیچھے رہ گئے لہذا جواب میں کہنے لگے خدا وندا :''تومنزہ ہے ،تونے ہمیں جوتعلیم دى ہے ہم اس کے علاوہ کچھ نہیں جانتے ہمیں نہیں معلوم تو خود ہى علیم وحکیم ہے_(3)
اگر ہم نے اس سلسلے میں سوال کیا ہے تو یہ ہمارى ناآگا ہى کى بناء پرتھا اور آدم کى اس عجیب استعداد اور قدرت سے بے خبر تھے جو ہمارے مقابلے میں اس کا بہت بڑا امتیاز ہے ،بے شک وہ تیرى خلافت وجانشینى کى اہلیت رکھتا ہے جہان ہستى کى سرزمین اس کے وجود کے بغیر نا قص تھی_
اب آدم علیہ السلام کى بارى آئی کہ وہ ملائکہ کے سامنے موجود ات کا نام لیں اور ان کے اسرار بیان کریں خداوند عالم نے فرمایا :''اے آدم :فرشتوں کو ان موجود ات کے ناموں اور کاموں سے آگاہ کرو،جب آدم نے انہیں ان اسماء سے آگاہ کیا تو خداوند عالم نے فرمایا : کیامیں نے تمہیں بتایا نہیں تھا کہ میں آسمان وزمین کے غیب سے واقف ہوں اور تم جو کچھ ظاہر کرتے اور چھپا تے ہوسب سے باخبر ہوں''_(4)
اس مقام پر ملائکہ نے اس انسان کى وسیع معلومات اور فراواں حکمت ودانائی کے سامنے سرتسلیم خم کردیا اور ان پر واضح ہوگیا کہ صرف یہى زمین پر خلافت کى اہلیت رکھتا ہے _

 


(1)سورہ بقرہ آیت31
(2) مفسرین نے اگر چہ ''علم اسماء کى تفسیر میںقسم قسم کے بیانات دیئے ہیں لیکن مسلم ہے کہ آدم کو کلمات واسماء کى تعلیم بغیر معنى کے نہیں دى تھى کیونکہ یہ کو ئی قابل فخربات نہیں بلکہ مقصد یہ تھا کہ ان اسماء کے معانى ومفاہیم اورجن چیزوں کے وہ نام تھے ان سب کى تعلیم ہے البتہ جہان خلقت اور عالم ہستى کے مختلف موجودات کے اسماء خواص سے مربوط علوم سے باخبر وآگاہ کیا جانا حضرت ادم کے لئے بہت بڑا اعزاز تھا _

(3) سورہ بقرہ آیت31
(4) سورہ بقرہ آیت33

آدم علیہ السلام جنت میںفرشتوں کا سوال
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma