حضرت صالح علیہ السلام

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
فاسداوراسراف کرنے والوں کى اطاعت نہ کروکیا ان میں سے کسى کو دیکھتے ہو

قوم ثمود اور اس کے پیغمبر جناب صالح(ع) کى جو''وادى القرى '' میں رہتے تھے جو''مدینہ '' اور'' شام'' کے درمیان واقع ہے یہ قوم اس سرزمین میںخوشحال زندگى بسر کررہى تھى لیکن اپنى سرکشى کى بناء پرصفحہ ہستى سے یوں مٹ گئی کہ آج اس کا نام ونشان تک باقى نہیں رہا_
قرآن اس سلسلے میں فرماتا ہے : ''قوم ثمودنے (خدا کے )رسولوں کو جھٹلایا ''_(1)
کیونکہ تمام انبیاء کى دعوت حق ایک جیسى تھى اور اس قوم کا اپنے پیغمبر جناب صالح کى تکذیب کرنا در حقیقت تمام رسولوں کى تکذیب کے مترادف تھا_
''جبکہ ان کے ہمدرد پیغمبر صالح نے ان لوگوں سے کہاآیا تقوى اختیار نہیں کرتے ہو ؟''(2)
وہ جو کہ تمہارے بھائی کى طرح تمہاراہادى اورراہبر تھا اس کى نظر میں نہ برترى جتانا تھا اور نہ ہى مادى مفادات ، اسى لئے قرآن نے جناب صالح(ع) علیہ السلام کو '' اخوہم '' سے تعبیر کیا ہے جناب صالح نے بھى دوسرے انبیاء کى مانند اپنى دعوت کا آغاز تقوى اور فرض کے احساس سے کیا _
پھر اپنا تعارف کرواتے ہوئے فرماتے ہیں :''میں تمہارے لئے امین پیغمبر ہوں ''(3)
میرا ماضى میرے اس دعوى کى بین دلیل ہے _
'' اسى لئے تم تقوى اختیار کرو ،خداسے ڈرو اور میرى اطاعت کرو ''(4)

کیونکہ میرے مد نظر رضائے الہی، تمہارى خیرو خوبى اور سعادت کے سوا اور کچھ نہیں _
بنابریں '' اس دعوت کے بدلے میں تم سے کوئی اجرت نہیں مانگتا_''(5)
میں تو کسى اور کے لئے کام کرتاہوں اور میرا اجر بھى اسى کے پاس ہے '' ہاںتو میرا اجر صرف عالمین کے پروردگار کے پاس ہے '' (6)
یہ جناب صالح علیہ السلام کى داستان کا ابتدائی حصہ تھا جو دو جملوں میں بیان کیا گیا ہے ایک دعوت کا پیش کرنا اوردوسرے رسالت کو بیان کرنا _
پھر دوسرے حصے میں افراد قوم کى زندگى کے قابل تنقید اور حساس پہلوئوں کى نشاندہى کرتے ہوئے انھیںضمیر کى عدالت کے کٹہرے میں لاکھڑاکیا جاتا ہے ارشاد ہوتا ہے: ''آیا تم یہ سمجھتے ہو کہ ہمیشہ امن وسکون اور نازونعمت کى زندگى بسرکرتے رہوگے ''_(7)
کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ تمہارى یہ مادى اور غفلت کى زندگى ہمیشہ کے لئے ہے اور موت ، انتقام اور سزا کا ہاتھ تمہارے گریبانوں تک نہیں پہنچے گا ؟
''کیاتم گمان کرتے ہو کہ یہ باغات اور چشمے میں اور یہ کھیت اور کھجور کے درخت جن کے پھل شیریں وشاداب اور پکے ہوئے ہیں ، ہمیشہ ہمیشہ کے لئے باقى ر ہیںگے _''(8)
پھر ان پختہ اور خوشحال گھروں کو پیش نظر رکھتے ہوئے کہتے ہیں: ''تم پہاڑوں کو تراش کر گھر بناتے ہو اور اس میں عیاشى کرتے ہو _''(9)
جبکہ قوم ثمودشکم کى اسیراور نازو نعمت بھرى خوشحال زندگى سے بہرہ مند تھى _


(1)سورہ شعراء آیت 141
(2)سورہ شعراء ایت 142
(3) سورہ شعراء ایت143

(4)سورہ شعراء ایت145
(5)سورہ شعراء آیت145
(6) سورہ شعراء آیت5 4 1
(7)سورہ شعراء آیت 145
(8)سورہ شعراء آیت47اتا 148
(9)سورہ شعراء آیت 149
 


فاسداوراسراف کرنے والوں کى اطاعت نہ کروکیا ان میں سے کسى کو دیکھتے ہو
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma