حضرت ابراہیم علیہ السلام کى دندان شکن دلیل

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
زودگذربیداریجناب ابراہیم (ع) نمرودیوں کى عدالت میں

آخرکار عدالت لگى اور بازپرس ہوئی زعمائے قوم وہاں جمع ہوئے بعض کہتے ہیں کہ خود نمردو اس عمل کى نگرانى کررہاتھا _
پہلا سوال جو انہوں نے ابراہیم سے کیا وہ یہ تھا :'' اے ابراہیم :کیا تونے ہى ہمارے خدائوںکے ساتھ یہ کام کیا ہے_ ''(1) وہ اس بات تک کے لئے تیار نہیں تھے کہ یہ کہیں کہ تونے ہمارے خدائوں کو توڑا ہے اور ان کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے ہیں ، بلکہ صرف یہ کہا کیا تونے ہمارے خدائوں کے ساتھ یہ کام کیا ہے ؟
ابراہیم(ع) نے ایسا جواب دیا کہ وہ خود گھرگئے اور ایسے گھرے کہ نکلنا ان کے بس میں نہ تھا '' ابراہیم(ع) نے کہا : یہ کام اس بڑے بت نے کیا ہے ،ان سے پوچھو اگر یہ بات کرتے ہوں _'' (2)
جرائم کى تفتیش کے اصول یہ ہیں ، کہ جس کے پاس آثار جرم ملے، وہ ملزم ہے (مشہور روایت کے مطابق حضرت ابراہیم(ع) نے وہ کلہاڑا بڑے بت کى گردن میں ڈال دیا تھا )_
اصلاً ،تم میرے پیچھے کیوں پڑگئے ہو؟ تم اپنے بڑے خدا کو ملزم قرار کیوں نہیں دیتے ؟ کیا یہ احتمال نہیں ہے کہ وہ چھوٹے خدائوں پر غضبناک ہوگیا ہو یا اس نے انہیں اپنا آیندہ کا رقیب فرض کرتے ہوئے ان سب کا حساب ایک ہى ساتھ پاک کردیا ہو؟
ابراہیم (ع) نے قطعى طورپر اس عمل کو بڑے بت کى طرف منسوب کیا ، لیکن تمام قرائن اس بات کى گواہى دے رہے تھے کہ وہ اس بات سے کوئی پختہ اور مستقل قصد نہیں رکھتے تھے،بلکہ وہ اس سے یہ چاہتے تھے کہ بت پرستوں کے مسلمہ عقائد کو، جو کہ خرافاتى اور بے بنیادتھے، ان کے منہ پر دے ماریں اور ان کا مذاق اڑائیں اور انہیں یہ سمجھائیں کہ یہ بے جان پتھراور لکڑیاں اس قدر حقیر ہیں کہ ایک جملہ تک بھى منہ سے نہیں نکال سکتیں، کہ اپنى عبادت کرنے والوں سے مدد طلب کرلیں ،چہ جائیکہ وہ یہ چاہیں کہ ان کى مشکلات کوحل کردیں_
اس تعبیر کے نظیر ہمارے روز مرہ کے محاورات میں بہت زیادہ ہے کہ مد مقابل کى بات کو باطل کرنے کے لئے اس کے مسلمات کوامر یا خبریا استفہام کى صورت میں اس کے سامنے رکھتے ہیں تاکہ وہ مغلوب ہوجائے اور یہ بات کسى طرح بھى جھوٹ نہیں ہوتی'' جھوٹ وہ ہوتا ہے کہ جس کے ساتھ کوئی قرینہ نہ ہو ''_
اس روایت میں کہ جو کتاب کافى میں امام صادق علیہ ا لسلام سے نقل ہوئی ہے ،یہ بیان ہوا ہے کہ : ''ابراہیم علیہ السلام نے یہ بات اس لئے کہى کہ وہ ان کے افکار کى اصلاح کرنا چاہتے تھے_اور انہیں سمجھانا چاہتے تھے کہ ایسے کام بتوں سے نہیں ہو سکتے_'' اس کے بعد امام علیہ السلام نے مزید فرمایا: ''خدا کى قسم یہ کام بتوں نے نہیں کیا تھا اور ابراہیم علیہ السلام نے جھوٹ بھى نہیں بولا_''
 


(2)سورہ انبیائ(ع) آیت 62
(3) سورہ انبیاء آیت 63

 


زودگذربیداریجناب ابراہیم (ع) نمرودیوں کى عدالت میں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma