ابراہیم (ع) کو جلا دیا جائے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
فرشتوں کى فریادبت تو بولتے ہى نہیں

اگرچہ ابراہیم(ع) کے عملى ومنطقى استدلالات کے ذریعے سب کے سب بت پرست مغلوب ہوگئے تھے اور انہوں نے اپنے دل میں اس شکست کا اعتراف بھى کرلیا تھا _
لیکن تعصب اور شدید ہٹ دھرمى حق کو قبول کرنے میں رکاوٹ بن گئی لہذا اس میں کوئی تعجب کى بات نہیں ہے کہ انہوں نے ابراہیم کے بارے میں بہت ہى سخت اور خطرناک قسم کا ارادہ کرلیا اور وہ لوگ ابراہیم(ع) کو بدترین صورت میں قتل کرنا چاہتے تھے انہوں نے پروگرام بنایا کہ انہیں جلاکر راکھ کردیا جائے _
عام طور پر طاقت اور منطق کے درمیا ن معکوسى رابطہ ہوتا ہے ، جس قدر انسان میں طاقت اور قدرت زیادہ ہوتى جاتى ہے ، اتنى ہى اس کى منطق کمزور ہوتى جاتى ہے سوائے مردان حق کے کہ وہ جتنا زیادہ قوى اور طاقتور ہوتے ہیں ، اتناہى زیادہ متواضع اور منطقى ہوجاتے ہیں_
جو لوگ طاقت کى زبان سے بات کرتے ہیں جب وہ منطق کے ذریعے کسى نتیجے پر نہ پہنچ سکیں تو فورا ًاپنى طاقت وقدرت کا سہارالے لیتے ہیں حضرت ابراہیم کے بارے میں ٹھیک یہى طرز عمل اختیار کیا گیا جیسا کہ قرآن کہتا ہے :
'' ان لوگوں نے (چیخ کر)کہا: اسے جلادواور اپنے خدائوں کى مدد کرو ، اگر تم سے کوئی کام ہوسکتا ہے_''(1)
طاقتور صاحبان اقتداربے خبر عوام کو مشتعل کرنے کے لئے عام طور پر ان کى نفسیاتى کمزوریوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں کیونکہ وہ نفسیات کو پہچانتے ہیں اور اپنا کام کرنا خوب جانتے ہیں _
جیساکہ انہوں نے اس قصہ میں کیا اور ایسے نعرے لگائے اور ان کى غیرت کو للکارا: یہ تمہارے خدا ہیں ، تمہارے مقدسات خطرے میں پڑگئے ہیں ، تمہارے بزرگوں کى سنت کو پائوں تلے روند ڈالاگیا ہے ، تمہارى غیرت وحمیت کہاں چلى گئی ؟ تم اس قدرضعیف حال کیوں ہوگئے ہو؟ اپنے خدائوں کى مدد کیوں نہیں کرتے ؟ابراہیم کو جلادو اور اپنے خدائوں کى مدد کرو، اگر کچھ کام تم سے ہوسکتا ہے اور بدن میں توانائی اورجان ہے ،دیکھو: سب لوگ اپنے مقدسات کا دفاع کرتے ہیں ، تمہارا تو سب کچھ خطرے میں پڑگیا ہے_
خلاصہ یہ کہ انہوں نے اس قسم کى بہت سى فضول اور مہمل باتیں کیں اور لوگوں کو ابراہیم کے خلاف بھڑکایا اس طرح سے کہ لکڑیوں کے چند گٹھوں کى بجائے کہ جو کئی افرادکے جلانے کے لئے کافى ہوتے ہیں، لکڑیوں کے ہزارہا گٹھے ایک دوسرے پر رکھ کر لکڑیوں کا ایک پہاڑ بنادیا اور اس کے بعد آگ کا ایک طوفان اٹھ کھڑاہوا تاکہ اس عمل کے ذریعہ سے اپنا انتقام بھى اچھى طرح سے لے سکیں اور بتوں کا وہ خیالى رعب ودبدبہ اور عظمت بھی، جس کو ابراہیم (ع) کے طرز عمل سے سخت نقصان پہنچاتھا، کسى حدتک بحال ہوسکے _
تاریخ دانوںنے اس مقام پر بہت سے مطالب تحریر کیے ہیں کہ جن میں سے کوئی بھى بعیدنظر نہیں آتا _


(1) سورہ انبیاء آیت 68

 

 

 

فرشتوں کى فریادبت تو بولتے ہى نہیں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma