باپ بیٹے ایک دوسرے سے مل کررونے لگے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
جبرئیل (ع) کى فریاد تکبیرمیرى والدہ کو سلام کہنا

آخروہ حساس لمحے آن پہنچے جب فرمان الہى کى تعمیل ہونا تھى حضرت ابراہیم(ع) نے جب بیٹے کے مقام تسلیم کو دیکھا، اسے اپنى آغوش میں لے لیا، اس کے ر خساروں کے بوسے لئے اوراس گھڑى دونوں رونے لگے _ ایسا گریہ تھا کہ ان کے جذبات اور لقائے خدا کےلئے ان کا شوق ظاہر ہوتا تھا _
قرآن مختصر اور معنى خیز عبارت میں صرف اتنى سى بات کہتا ہے : ''جب دونوں آمادہ وتیار ہوگئے اور (باپ ) ابراہیم (ع) نے بیٹے کو ماتھے کے بل لٹایا''(1)
قرآن یہاں پھر اختصار کے ساتھ گزرگیا ہے اور سننے والے کو اجازت دیتا ہے کہ وہ اپنے احساسات کى موجوں کى ساتھ قصے کو سمجھے _
بعض نے کہا ہے کہ '' تلہ للجبین ''_سے مراد یہ تھى کہ پیشانى خود اس کى فرمائشے پر زمین پر رکھى کہ مبادان کى نگاہ بیٹے کے چہرے پر پڑے اور پدرى جذبات جوش میں آجائیں اور فرمان خدا کے اجراء میں مانع ہوجائیں _
بہرحال حضرت ابراہیم نے بیٹے کے چہرے کو خاک پر رکھا اور چھرى کو حرکت دى اور تیزى اور طاقت کے ساتھ اسے بیٹے کے گلے پر پھیر دیا جب کہ ان کى روح ہیجان میں تھى اور صرف عشق خداہى انھیں اپنى راہ میں کسى شک کے بغیر آگے بڑھا رہاتھا _
لیکن تیزدھار چھرى نے بیٹے کے لطیف ونازک گلے پر معمولى سا بھى اثر نہ کیا _
حضرت ابراہیم(ع) حیرت میں ڈوب گئے ،دوبارہ چھرى کو چلایا ، لیکن پھر بھى وہ کار گر ثابت نہ ہوئی ، ہاں : خلیل تو کہتے ہیں کہ ''کاٹ'' لیکن خدا وند جلیل یہ حکم دے رہا ہے کہ ''نہ کاٹ '' اور چھرى تو صرف اسى کى فرمانبردارہے _
یہ وہ منزل ہے کہ جہاں قرآن ایک مختصر اور معنى خیز جملے کے ساتھ انتظار کو ختم کرتے ہوئے کہتا ہے:'' اس وقت ہم نے ندادى (اور پکار کر کہا ) کہ اے ابراہیم : خواب میںجو حکم تمھیں دیا گیا تھا وہ تم نے پورا کردیا ،ہم نیکو کاروں کو اسى طرح جزا دیا کرتے ہیں_ '' (2)
ہم ہى انھیں امتحان میں کامیابى کى توفیق دیتے ہیں اور ہم ایسا بھى نہیں ہونے دیں گے کہ ان کا فرزند دل بندان کے ہاتھ ہى سے چلاجائے ہاں: جو شخص سرتاپا ہمارے حکم کے سامنے سر تسلیم خم کئے ہوئے ہے اوراس نے نیکى کو اعلى حد تک پہنچا دیا ہے ، اس کى اس کے سوااور کوئی جزا نہیں ہوگى _
اس کے بعد مزید کہتا ہے :'' بے شک یہ اہم اور آشکار امتحان ہے _'' (3)
بیٹے کو اپنے ہاتھ سے ذبح کرنا ، وہ بھى نیک اور لائق بیٹا ،اس باپ کے لئے جس نے ایک عمر ایسےفرزند کے انتظار میں گذارى ہو، آسان کام نہیں ہے _ ایسے فرزندکى یاد کس طرح دل سے نکال سکتا تھا ؟اس سے بھى بالا تر یہ کہ وہ انتہائی تسلیم ورضا کے ساتھ ماتھے پرشکن لائے بغیر ایسے فرمان کى تعمیل کے لئے آگے بڑھے اور اس کے تمام مقدمات کو آخرى مرحلے تک انجام دے ، اس طور پر کہ روحانى اور عملى آمادگى کے لحاظ سے کوئی کسرباقى نہ چھوڑے _
اس سے بھى بڑھ کر عجیب، اس فرمان کے آگے اس نوجوان کى اطاعت شعارى کى انتہا ،وہ خوشى خوشى ، اطمینان قلب کے ساتھ پروردگار کے لطف سے ، اس کے ارادے کے سامنے ، سرتسلیم خم کرتے ہوئے ، ذبح کے استقبال کےلئے آگے بڑھا _


(1) سورہ صافات آیت 103

(2)سورہ صافات آیات 104
(3) سورہ صافات آیات 106

جبرئیل (ع) کى فریاد تکبیرمیرى والدہ کو سلام کہنا
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma