حضرت یوسف(ع) کے دل میں ایک طوفان

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
زوجہ عزیز مصر کى رسوائیعزیز مصر کى بیوى کا عشق سوزاں

یہاں یو سف اور زوجہ عزیز کا معا ملہ نہایت باریک مر حلے اور انتہائی حساس کیفیت تک پہنچ جاتا ہے جس کے متعلق قرآن بہت معنى خیز انداز میں گفتگو کرتا ہے :'' عزیز مصر کى بیوى نے اس کا قصد کیا اور اگر یوسف بھى بر ہان پر ور دگار نہ دیکھتا تو ایسا ارادہ کرلیتا _''(1)(2)
اس جگہ ایک بت تھا کہ جو زوجہ عزیز کا معبود شما ر ہو تا تھا اچا نک اس عورت کى نگاہ اس بت پر پڑى اسے یوں محسوس ہوا جیسے وہ اسے گھور رہا ہے اور اس کى خیانت آمیز حرکات کو غیض وغضب کى نگاہ سے دیکھ رہا ہے وہ اٹھى اور اس بت پر کپڑا ڈال دیا یو سف نے یہ منظر دیکھا تو ان کے دل میں ایک طوفان اٹھ کھڑا ہو،ا وروہ لرز گئے اور کہنے لگے: تو تو ایک بے عقل ،بے شعور ،بے حس ، وبے تشخیص عارى بت سے شرم کر تى ہے ،کیسے ممکن ہے کہ میں اپنے پروردگار سے شرم نہ کروں جو تمام چیزوں کو جا نتا ہے اور تمام مخفى امور اور خلوت گا ہوں سے با خبر ہے_
اس احساس نے یو سف کو ایک نئی توانائی اور قوت بخشى اور شدید جنگ کہ جوان کى روح کى گہرائیوں میں جذ بات اور عقل کے درمیان جارى تھى اس میں ان کى مدد کى تاکہ وہ جذ بات کى سر کش موجوں کو پیچھے ڈھکیل سکیں _(3)
قران مجید کہتا ہے :ہم نے یوسف (ع) کو اپنى ایسى برہان پیش کى تاکہ بدى اور فحشاء کو اس سے دور کریں ،کیونکہ وہ ہمارے بر گزیدہ اور مخلص بندوں میں سے تھا_(4)
یہ اس طرف اشارہ ہے کہ ہم نے جو اس کے لئے غیبى اور روحا نى مدد بھیجى تا کہ وہ بدى اور گناہ سے رہائی پا ئے ،تو یہ بے دلیل نہیں تھا وہ ایک ایسا بند ہ تھا جس نے اپنے آپ کومعرفت، ایمان پرہیز گارى اور پاکیز ہ عمل سے آراستہ کیا ہوا تھا اور اس کا قلب وروح شرک کى تاریکیوں سے پاک اور خالص تھا اسى لئے وہ ایسى خدائی امدا د کى اہلیت ولیا قت رکھتا تھا_
اس دلیل کا ذکر نشاندہى کرتا ہے کہ ایسى خدائی امداد جو طغیانى وبحرانى لمحات میں یوسف جیسے نبى کو میسر آئی تھى ان سے مخصوص نہ تھى بلکہ جو شخص بھى خدا کے خالص بندوں اور ''
عباد اللہ المخلصین'' کے زمرے میں آتا ہو ایسى نعمات کے لائق ہے_(5)
 


(1)سورہ یوسف آیت 24
(2)اس جملہ کے بارے میں بہت زیادہ اختلاف ہے ،اسى طرح وہ برہان پروردگار جس کے ذریعہ سے جناب یوسف بچ گئے ،کے بارے میں اختلاف ہےرجوع کریں تفسیر نمونہ ج5/413

(3)وہ بے بنیا د روایات جو مفسرین نے نقل کى ہے کہ جن کے مطابق حضرت یوسف نے گناہ کا ارادہ کر لیا تھا اچانک حالت مکاشفہ میں جبرئیل یا حضرت یعقوب (ع) کو دیکھا جو اپنى انگلى دانتوں سے کاٹ رہے تھے انھیں دیکھا تو یوسف پیچھے ہٹ گئے، ایسى روایات کى کوئی معتبر سند نہیں ہے،یہ اسرائیلیات کى طرح ہیں اور کوتاہ فکر انسانوں کے دماغوں کى پیدا وار ہیں جنھوں نے مقام انبیاء کو بالکل نہیں سمجھا_
(4)سورہ یوسف ایت 24
(5)متین و پاکیزہ کلام :قران کے عجیب و غریب پہلوو ں میں سے ایک یہ بھى ہے کہ جو اعجاز کى ایک نشانى ہے بھى ہے،یہ ہے کہ اس میں کوئی چھپنے والى ،رکیک،ناموزوں،متبذل اور عفت و پاکیزگى سے عارى تعبیر نہیں ہے اور کسى عام ،ان پڑھ جہالت کے ماحول میں پرورش پانے والے کا کلام طرز کا نہیں ہو سکتا کیونکہ ہر شخص کى باتیں اس کے افکار اور ماحول سے ہم اہنگ ہوتى ہیں --
 

 


زوجہ عزیز مصر کى رسوائیعزیز مصر کى بیوى کا عشق سوزاں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma