اے اہل قافلہ تم چو رہو

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
اے بنیا مین تم نے ہمیں ذلیل کر دیابھا ئی کو روکنے کى کو شش

اس مو قع پر حضرت یوسف (ع) نے اپنے بھائی بنیامین سے کہا:کیا تم پسند کر تے ہو کہ میرے پاس رہ جائو ،اس نے کہا : ہا ں میں تو راضى ہوں لیکن بھائی ہر گز راضى نہیں ہوں گے کیو نکہ انہوں نے باپ سے قول وقرار کیا ہے اور قسم کھا ئی ہے کہ مجھے ہر قیمت پر اپنے ساتھ واپس لے جائیں گے _
حضر ت یوسف(ع) نے کہا :تم فکر نہ کرو میں ایک منصوبہ بناتا ہوں جس سے وہ مجبور ہو جائیں گے کہ تمہیں میرے پاس چھوڑجائیں _ ''غلاّت کے بارتیار ہو گئے تو حکم دیا کہ مخصوص قیمتى پیمانہ بھائی کے بارمیں رکھ دیں ''_(1)( کیو نکہ ہرشخص کے لئے غلے کا ایک بار دیا جاتا تھا _
البتہ یہ کام مخفى طور پر انجام پایا اور شاید اس کا علم مامور ین میں سے فقط ایک شخص کو تھا _
جب اناج کو پیما نے سے دینے والوں نے دیکھا کہ مخصوص قیمتى پیما نے کا کہیں نام ونشان نہیں ہے حالانکہ پہلے وہ ان کے پاس موجود تھا لہذا جب قافلہ چلنے لگا ''تو کسى نے پکار کر کہا : اے قافلے والو : تم چور ہو''_ (2)
یو سف کے بھائیوں نے جب یہ جملہ سنا تو سخت پریشان ہو ئے اورو حشت زدہ ہوگئے کیو نکہ ان کے ذہن میں تو اس کا خیال بھى نہ آسکتا تھا کہ اس احترام واکرم کے بعد ان پر چورى کا الزام لگا یا جائے گا لہذا انہوں نے ان کى طرف رخ کر کے کہا :'' تمہارى کو نسى چیز چورى ہو گئی ہے''_ (3)
''انہوں نے کہا ہم سے بادشاہ کا پیمانہ گم ہو گیا ہے اور ہمیں تمہارے بارے میں بد گمانى ہے'' _(4)
پیمانہ چو نکہ گراں قیمت ہے اور بادشاہ کو پسند ہے لہذا '' وہ جس شخص کو ملے اور وہ اسے لے آئے تو اسے ایک اونٹ کا باربطور انعام دیا جائے گا ''_(5)
پھر بات کہنے والے نے مزید تاکید کے لئے کہا:''اور میں ذاتى طور پر اس انعام کا ضامن ہوں''_(6)
بھائی یہ بات سن کر سخت پریشان ہوئے اور حواس باختہ ہوگئے، وہ نہیں سمجھتے تھے کہ معاملہ کیا ہے،ان کى طرف رخ کر کے انھوں نے کہا:
''انھوں نے کہا:خدا کى قسم تم جانتے ہو کہ ہم یہاں اس لئے نہیں آئے ہیں کہ فتنہ و فساد کریں اور ہم کبھى بھى چور نہیں تھے ''_(7)
یہ سن کر وہ ان کى طرف متوجہ ہو ئے اور ''کہا : لیکن اگر تم جھوٹے ہو ئے تو اس کى سزا کیا ہوگی؟(8)
انہوں نے جواب میں کہا :'' اس کى سزا یہ ہے کہ جس شخص کے بارمیں سے بادشاہ کا پیمانہ مل جائے اسے روک لو اور اسے اس کے بدلے میں لے لو ''_ (9)
''جى ہاں : ہم اسى طرح ظالموں کو سزا دیتے ہیں_''(10)
اس مو قع پرحضرت یوسف نے حکم دیا کہ ان کے غلات کے بارکھولے جائیں اور ایک ایک کى جانچ پڑتال کى جائے البتہ اس بناء پر کہ ان کے اصلى منصوبے کا کسى کو پتہ نہ چلے ،'' اپنے بھائی بنیا مین کے بارسے پہلے دوسروں کے سامان کى پڑتال کى اور پھر وہ مخصوص پیمانہ اپنے بھائی کے بار سے برآمد کر لیا'' (11)


(1)سورہ یوسف آیت 70
(2) سورہ یوسف آیت 70

(3) سورہ یوسف آیت 71
(4) سورہ یوسف آیت 72
(5) سورہ یوسف آیت 72
(6)سورہ یوسف آیت72
(7)سورہ یوسف آیت73
(8) سورہ یوسف آیت 74
(9) سورہ یوسف آیت 75
(10) سورہ یوسف آیت 75
(11) سورہ یوسف آیت 76

 


اے بنیا مین تم نے ہمیں ذلیل کر دیابھا ئی کو روکنے کى کو شش
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma