بھا ئی سر جھکا ئے باپ کے پاس پہنچے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
میں وہ الطاف الہى جانتا ہوں جو تم نہیں جانتےبرادران یو سف کى فداکا رى کیوں قبول نہ ہوئی

بھا ئیوں نے بنیا مین کى رہائی کے لئے اپنى آخرى کو شش کرڈالى لیکن انہوں نے اپنے سا منے راستے بند پا ئے ایک طرف تو اس کام کو کچھ اس طرح سے انجام دیا گیا تھا کہ ظاہرا بھائی کى برائت ممکن نہ تھى اور دوسرى طرف عزیز مصر نے اس کى جگہ کسى اور فرد کو رکھنے کى تجویز قبول نہ کى لہذا وہ مایو س ہوگئے یو ں انہوں نے کنعان کى طرف لوٹ جا نے اور باپ سے سارا ماجر ا بیان کر نے کا ارادہ کر لیا قرآن کہتا ہے : ''جس وقت وہ عزیز مصر سے یا بھائی کى نجات سے مایوس ہو گئے ،تو ایک طرف کو آئے دوسروں سے الگ ہو گئے اور سر گوشى کرنے لگے'' _( 1)
بہر حال سب سے بڑے بھا ئی نے اس خصوصى میٹنگ میں ان سے'' کہا : کیا تم جا نتے نہیں ہو کہ تمہارے باپ نے تم سے الہى پیمان لیا ہے کہ بنیامین کو ہر ممکنہ صورت میں ہم واپس لائیں گے ''_(2) '' اور تمہیں نے اس سے پہلے بھى یو سف کے بارے میں کو تا ہى کى ''اور باپ کے نزدیک تمہارا گزشتہ کر داربرا ہے''_ (3)
''اب جبکہ معاملہ یو ںہے تو میں اپنى جگہ سے ( یاسر زمین مصر سے ) نہیں جائوں گا اور یہیں پڑائو ڈالوں گا ، مگر یہ کہ میر ا باپ مجھے اجازت دے دے یا خدا میرے متعلق کو ئی فرمان صادر کرے جو کہ بہتر ین حاکم وفرماں روا ہے'' _( 4)
پھر بڑے بھا ئی نے دوسرے بھائیوں کو حکم دیا کہ ''تم باپ کے پاس لوٹ جائو اور کہو : اباجان آپ کے بیٹے نے چورى کى ہے ، اور یہ جو ہم گواہى دے رہے ہیں اتنى ہى ہے جتنا ہمیں علم ہوا ہے'' _(5)بس ہم نے اتنا دیکھا کہ بادشا ہ کا پیمانہ ہمارے بھائی کے بار سے برآمد ہو ا جس سے ظاہر ہو تا تھا کہ اس نے چورى کى ہے، باقى رہا امر باطن تو وہ خدا جانتا ہے ،'' اور ہمیں غیب کى خبر نہیں '' _( 6)
ممکن ہے یہ احتمال بھى ہے کہ بھیا ئیوں کا مقصد یہ ہو کہ وہ باپ سے کہیں کہ اگر ہم نے تیرے پاس گواہى دى اور عہد کیا کہ ہم بھائی کو لے جائیں گے اور واپس لے آئیں گے تو یہ اس بناء پر تھا کہ ہم اس کے باطن سے باخبر نہ تھے اور غیب سے آگاہ نہ تھے کہ اس کا انجام یہ ہوگا ،پھر اس بناء پر کہ باپ سے ہر طرح کى بدگمانى دور کریں اور اسے مطمئن کریں کہ ماجر ا اسى طرح ہے نہ اس سے کم اور نہ اس سے زیادہ ، انہوں نے کہا:''مزید تحقیق کے لئے اس شہر سے سوال کر لیں جس میں ہم تھے ،اسى طرح اس قافلہ سے پوچھ لیں''_(7)
بہرحال ''آپ مطمئن رہیںکہ ہم اپنى بات میںسچے ہیںاور حقیقت کے سواکچھ نہیں کہتے''_(8)اس سارى گفتگو سے معلوم ہو تا ہے کہ بنیا مین کى چورى کا واقعہ مصر میں مشہور ہو چکا تھا یہ بات شہرت پاچکى تھى کہ کنعان سے ایک قافلہ یہاں آیا ہے اس میں سے ایک شخص بادشاہ کا پیمانہ اپنے ساتھ لے جانا چاہتا تھا بادشاہ کے مامور ین بروقت پہنچ گئے اور انہوں نے اس شخص کو روک لیا ،شاید بھائیوں نے جویہ کہا کہ مصر کے علاقے سے پو چھ لیں یہ اس طرف کنایہ ہو کہ یہ واقعہ اس قدر مشہور ہو چکا ہے کہ درو دیوار کو اس کا علم ہے _
 


(1)سورہ یوسف آیت 80
(2) سورہ یوسف آیت 80
(3) سورہ یوسف آیت 80
(4) سورہ یوسف آیت 80
(5) سورہ یوسف آیت 81
(6) سورہ یوسف آیت 81
(7) سورہ یوسف آیت 82
(8) سورہ یوسف
آیت 82
 

 

میں وہ الطاف الہى جانتا ہوں جو تم نہیں جانتےبرادران یو سف کى فداکا رى کیوں قبول نہ ہوئی
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma