برادران یوسف شر مند ہ اور حضرت یعقوب نابینا ہو گئے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
کوشش کرو اور مایوس نہ ہو،کیونکہ مایوسى کفر کى نشانى ہےمیں وہ الطاف الہى جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے

بھا ئی جو پہلے ہى بنیا مین کے ماجرے پر باپ کے سامنے شرمندہ تھے یوسف کا نام سن کر فکر میں ڈوب گئے ان کے ماتھے پر عرق ندامت کے قطرے چمکنے لگے _''حزن وملال اتنا بڑھا کہ یعقوب کى آنکھوں سے بے اختیار اشکوں کا سیلاب بہہ نکلا یہاں تک کہ ان کى آنکھیں درد وغم سے سفید اور نابینا ہوگئیں''_(1لیکن اس کے باوجود وہ کو شش کر تے تھے کہ ضبط کریں اور اپنا غم وغصہ پى جائیں اورر ضائے حق کے خلاف کو ئی بات نہ کہیں ''وہ باحوصلہ اور جواں مرد تھے اور انہیں اپنے غصہ پر پورا کنٹرول تھا ''_(2)
ظاہرقرآن سے اندازہ ہو تاہے کہ حضرت یعقوب کى اس وقت تک نابینا نہیں ہوئے تھے لیکن جب کہ رنج و غم کئی گناہ بڑھ گیا اور آپ مسلسل گریہ و زارى کرتے رہے اورآپ کے آنسوتھمنے نہ پائے تو آپ کى بینا ئی ختم ہوگئی اور جیسا کہ ہم وہاں بھى اشارہ کر چکے ہیں کہ یہ کوئی اختیارى چیز نہ تھى کہ جو صبر جمیل کے منافى ہو_
بھائی کہ جو ان تمام واقعات سے بہت پریشا ن تھے ، ایک طرف تو ان کا ضمیر حضرت یو سف کے واقعے کى بناء پر انہیں عذاب دیتا اور دوسرى طرف وہ بنیامین کى وجہ سے اپنے آپ کو ایک نئے امتحان کى چو کھٹ پر پاتے اور تیسرى طرف باپ کا اتنا غم اور دکھ ان پر بہت گراں تھا، لہذا انہوں نے پریشانى اور بے حوصلگى کے ساتھ باپ سے ''کہا : بخدا تو اتنا یو سف یوسف کر تا ہے کہ بیمار ہو جائے گا اور موت کے کنارے پہنچ جا ئے گا یا ہلاک ہو جائے گا''_( 3)لیکن کنعان کے اس مرد بزرگ اور روشن ضمیر پیغمبر نے ان کے جواب میں کہا : ''میں نے تمہارے سامنے اپنى شکا یت پیش نہیں کى جو اس طرح کى باتیں کر تے ہو ، میں اپنا درد وغم بارگا ہ الہى میں پیش کر تا ہوں اور اس کے یہاں اپنى شکایت پیش کر تاہوں ،اور اپنے خدا کى طرف سے مجھے معلوم ہے کہ جن سے غم بے خبر ہوا''_ (4)
 


(1) سورہ یوسف آیت 84
(2) سورہ یوسف آیت 84
(3) سورہ یوسف آیت 85
(4) سورہ یوسف آیت 86
 

کوشش کرو اور مایوس نہ ہو،کیونکہ مایوسى کفر کى نشانى ہےمیں وہ الطاف الہى جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma