آخر کار لطف الہى نے اپنا کام کرڈالا

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
قافلہ کنعان پہو نچتا ہےیوسف (ع) کى عظمت

فرزندان یعقوب (ع) خوشى سے پھولے نہ سماتے تھے، وہ خوشى خوشى یوسف (ع) کا پیراہن اپنے ساتھ لے کر قافلے کے ساتھ مصر سے چل پڑے، ادھر ان بھائیوں کے لئے زندگى کے شرین ترین لمحات تھے اُدھر شام کے علاقہ کنعان میں بوڑھے باپ کا گھر غم واندوہ میں ڈوبا ہوا تھا، سارا گھرانہ افسردہ اور غم زدہ تھا_
لیکن ادھر یہ قافلہ مصر سے چلا اور اُدھر اچانک یعقوب (ع) کے گھر میں ایک واقعہ رونما ہوا جس نے سب کو تعجب میں ڈال دیا، یعقوب (ع) کا جسم کانپ رہا تھا، انھوں نے بڑے اطمینان اور اعتماد سے پکار کر کہا:''اگر تم بدگوئی نہ کرو اور میرے طرف نادانى اور جھوٹ کى نسبت نہ دو تو میں تم سے کہتا ہوں کہ مجھے اپنے پیارے یوسف (ع) کى خوشبو آرہى ہے''_(1)
میں محسوس کررہا ہوں کہ رنج وغم اور زحمت ومشکل کى گھڑیاں ختم ہونے کو ہیں اور وصال وکامیابى کا زمانہ آنے کو ہے، خاندان یعقوب (ع) اب لباس ماتم اتاردے گا اور لباس مسرت زیب تن کرے گا،لیکن میرا یہ خیال نہیں کہ تم ان باتوں پر یقین کرو گے_
لفظ''فصلت''سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت یعقوب (ع) میں یہ احساس اسى وقت پیدا ہوا جب قافلہ مصر سے چلنے لگا ،_
قاعدتاً حضرت یعقوب کے پاس اس وقت ان کے پوتے پوتیاں اور بہو ئیں وغیر ہ تھیں انہوں نے بڑے تعجب اور گستا خى سے اور پورے یقین سے یعقوب سے کہا :'' بخدا آپ اسى پرانى گمراہى میں ہیں''_(2)
یعنى اس سے بڑھ کر گمراہى کیا ہو گى کہ یو سف کى موت کو سا لہا سال گزر گئے ہیں اور ابھى آپ کا خیال ہے کہ وہ زندہ ہے اور اب آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ مصر کى طرف سے مجھے یوسف کى خوشبو آرہى ہے ، مصر کہا ں اور شام وکنعان کہا ں ،کیا یہ اس بات کى دلیل نہیں کہ آپ ہمیشہ خواب وخیا ل کى دنیا میں رہتے ہیں اور اپنے خیالات وتصورات کو حقیقت سمجھتے ہیں ، آپ یہ کیسى عجیب وغریب بات کہہ رہے ہیں بہرحال آپ تو پہلے بھى اپنے بیٹوں سے کہہ چکے ہیں کہ مصر کى طرف جا ئو اور میر ے یو سف کو تلاش کرو _
اس سے ظاہر ہو تا ہے کہ یہاں ضلالت وگمراہى سے مراد عقیدہ اور نظر یہ کى گمراہى نہیں ہے بلکہ یوسف سے متعلق مسائل کے سمجھنے میں گمراہى مراد ہے _
بہرکیف ان الفاظ سے ظاہر ہو تا ہے کہ وہ لوگ اس عظیم کہن سال اور روشن ضمیر پیغمبر سے کیسا شدید اورجسا رت آمیز سلوک کر تے تھے _
ایک جگہ انہوں نے کہا : ہمارا باپ ''ضلال مبین ''( کھلى گمراہى )میں ہے اور یہا ں انہوں نے کہا: تم اپنى اسى دیر ینہ گمرا ہى میں ہو _
وہ پیر کنعان کے دل کى پاکیزگى اور روشنى سے بے خبر تھے ان کا خیال تھا کہ اس کا دل بھى انہى کے دل کى طرح تاریک ہے انہیں یہ خیال نہ تھا کہ آیندہ کے واقعات اور دور ونزیک کے مقامات اس کے آئینہ دل میں منعکس ہو تے ہیں _


(1)سورہ یوسف آیت 94
(2) سورہ یوسف آیت 95

 

 

 

قافلہ کنعان پہو نچتا ہےیوسف (ع) کى عظمت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma