موسى علیہ السلام مظلوموں کے مددگار کے طورپر

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
موسى علیہ السلام کى مخفیانہ مدین کى طرف روانگیصرف تیرا ہى دودھ کیوں پیا

اب ہم حضرت موسى علیہ السلام کى نشیب و فراز سے بھرپور زندگى کے تیسرے دور کو ملاحظہ کر تے ہیں_
اس دور میں ان کے وہ واقعات ہیں جو انھیں دوران بلوغ اور مصر سے مدین کو سفر کرنے سے پہلے پیش آئے اور یہ وہ اسباب ہیں جو ان کى ہجرت کا باعث ہوئے_
''بہر حال حضرت موسى علیہ السلام شہر میں اس وقت داخل ہوئے جب تمام اہل شہر غافل تھے''_(1)
یہ واضح نہیں ہے کہ یہ کونسا شہر تھا_لیکن احتمال قوى یہ ہے کہ یہ مصر کا پایہ تخت تھا_ بعض لوگوں کا قول ہے کہ حضرت موسى علیہ السلام کو اس مخالفت کى وجہ سے جو ان میں فوعون اور اس کے وزراء میں تھى اور بڑھتى جارہى تھی،مصر کے پایہ تخت سے نکال دیا گیا تھا_ مگر جب لوگ غفلت میں تھے _ موسى علیہ السلام کو موقع مل گیا اور وہ شہر میںآگئے_
اس احتمال کى بھى گنجائشے ہے کہ حضرت موسى علیہ السلام فرعون کے محل سے نکل کر شہر میں آئے ہوں کیونکہ عام طور پر فرعونیوں کے محلات شہر کے ایک کنارے پر ایسى جگہ بنائے جاتے تھے جہاں سے وہ شہر کى طرف آمدورفت کے راستوں کى نگرانى کرسکیں_
شہر کے لوگ اپنے مشاغل معمول سے فارغ ہوچکے تھے اور کوئی بھى شہر کى حالت کى طرف متوجہ نہ تھا_ مگر یہ کہ وہ وقت کونسا تھا؟بعض کا خیال ہے کہ''ابتدائے شب''تھی،جب کہ لوگ اپنے کاروبار سے فارغ ہوجاتے ہیں،ایسے میں کچھ تو اپنے اپنے گھروں کى راہ لیتے ہیں_کچھ تفریح اور رات کوبیٹھ کے باتیں کرنے لگتے ہیں_
بہر کیف حضرت موسى علیہ السلام شہر میں آئے اور وہاںایک ماجرے سے دوچار ہوئے دیکھا :'' دو آدمى آپس میں بھڑے ہوئے ہیں اور ایک دوسرے کو مار رہے ہیں_ان میں سے ایک حضرت موسى علیہ السلام کا طرف دار اور ان کا پیرو تھا اور دوسراان کا دشمن تھا''_(2)
کلمہ ''شیعتہ'' اس امر کا غماز ہے کہ جناب موسى (ع) اور بنى اسرائیل میں اسى زمانے سے مراسم ہوگئے تھے اور کچھ لوگ ان کے پیرو بھى تھے احتمال یہ ہوتا ہے کہ حضرت موسى علیہ السلام اپنے مقلدین اور شیعوں کى روح کو فرعون کى جابرانہ حکومت کے خلاف لڑنے کے لئے بطور ایک مرکزى طاقت کے تیار کررہے تھے _
جس وقت بنى اسرائیل کے اس آدمى نے موسى علیہ السلام کو دیکھا:'' تو ان سے اپنے ،دشمن کے مقابلے میں امداد چاہی''_ (3)
حضرت موسى علیہ السلام اس کى مدد کرنے کےلئے تیار ہوگئے تاکہ اسے اس ظالم دشمن کے ہاتھ سے نجات دلائیں بعض علماء کا خیال ہے کہ وہ قبطى فرعون کا ایک باورچى تھا اور چاہتاتھا کہ اس بنى اسرائیل کو بیکار میں پکڑکے اس سے لکڑیاں اٹھوائے'' حضرت موسى علیہ السلام نے اس فرعونى کے سینے پر ایک مکامارا وہ ایک ہى مکے میں مرگیا اور زمین پر گر پڑا ''_(4)
اس میں شک نہیںکہ حضرت موسى کا اس فرعونى کو جان سے ماردینے کا ارادہ نہ تھا قرآن سے بھى یہ خوب واضح ہوجاتاہے ایسا اس لئے نہ تھا کہ وہ لوگ مستحق قتل نہ تھے بلکہ انھیں ان نتائج کا خیال تھا جو خود حضرت موسى اور بنى اسرائیل کو پیش آسکتے تھے _
لہذا حضرت موسى علیہ السلام نے فوراً کہا:'' کہ یہ کام شیطان نے کرایا ہے کیونکہ وہ انسانوں کا دشمن اور واضح گمراہ کرنے والاہے ''_(5)
اس واقعے کى دوسرى تعبیر یہ ہے کہ حضرت موسى علیہ السلام چاہتے تھے کہ بنى اسرئیلى کا گریبان اس فرعونى کے ہاتھ سے چھڑا دیں ہر چند کہ وابستگان فرعون اس سے زیادہ سخت سلوک کے مستحق تھے لیکن ان حالات میں ایسا کام کر بیٹھنا قرین مصلحت نہ تھا اور جیسا کہ ہم آگے دیکھیں گے کہ حضرت موسى اسى عمل کے نتیجے میں پھر مصر میں نہ ٹھہرسکے اور مدین چلے گئے _
پھر قرآن میں حضرت موسى علیہ السلام کا یہ قول نقل کیا گیا ہے اس نے کہا:''پروردگار امیں نے اپنے اوپر ظلم کیا تو مجھے معاف کردے ،اور خدا نے اسے بخش دیا کیونکہ وہ غفورو رحیم ہے ''_(6)
یقینا حضرت موسى علیہ السلام اس معاملے میں کسى گناہ کے مرتکب نہیں ہوئے بلکہ حقیقت میں ان سے ترک اولى سرزد ہوا کیونکہ انہیں ایسى بے احتیاطى نہیں کرنى چاہیئے تھى جس کے نتیجے میں وہ زحمت میں مبتلا ہوں حضرت موسى نے اسى ترک اولى کے لئے خدا سے طلب عفو کیا اور خدا نے بھى انھیں اپنے لطف وعنایت سے بہرہ مند کیا _
حضرت موسى علیہ السلام نے کہا: خداوندا تیرے اس احسان کے شکرانے میں کہ تونے میرے قصور کو معاف کردیا اور دشمنوں کے پنجے میںگرفتار نہ کیا اور ان تمام نعمتوں کے شکریہ میں جو مجھے ابتداء سے اب تک مرحمت کرتا رہا،میں عہد کرتا ہوں کہ ہر گز مجرموں کى مدد نہ کروں گا اور ظالموں کا طرف دار نہ ہوں گا ''_(7)
بلکہ ہمیشہ مظلومین اور ستم دیدہ لوگوں کا مددگارر ہوں گا _(8)
مفسرین نے ، اس قبطى اور بنى اسرائیل کى باہمى نزاع اور حضرت موسى کے ہاتھ سے مرد قبطى کے مارے جانے کے بارے میں بڑى طویل بحثیں کى ہیں _


(1)سورہ قصص آیت 18

(2)سورہ قصص آیت 15
(3)سورہ قصص آیت15
(4) سورہ قصص آیت15
(5) سورہ قصص آیت15
(6)سورہ قصص آیت15
(7)سورہ قصص آیت 17
(8)کیا حضرت موسى علیہ السلام کا یہ کا م مقام عصمت کے خلاف نہیں ہے ؟

 


موسى علیہ السلام کى مخفیانہ مدین کى طرف روانگیصرف تیرا ہى دودھ کیوں پیا
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma