کہیں موسى تمہارا مذہب نہ بدل دے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
آیا کسى کو خدا کى طرف بلانے پر بھى قتل کرتے ہیں ؟جناب موسى علیہ السلام کے قتل کا حکم

بہر حال فرعون نے حضرت موسى علیہ السلام کو قتل کے منصوبے کى توجیہہ کرتے ہوئے اپنے درباریوں کے سامنے اس کى دودلیلیں بیان کیں_ایک کا تعلق دینى اور روحانى پہلو سے تھا اور دوسرى کا دنیاوى اور مادى سے ،وہ کہنے لگا:مجھے اس بات کا خوف ہے کہ وہ تمہارے دین کو تبدیل کردے گا اور تمہارے باپ دادا کے دین کو دگر گوں کردے گا،یا یہ کہ زمین میں فساد اور خرابى برباد کردے گا_(1)
اگر میں خاموشى اختیار کرلوں تو موسى بہت جلد مصر والوں میں اتر جائے گا اور بت پرستى کا''مقدس دین''جو تمہارى قومیت اور مفادات کا محافظ ہے ختم ہوجائے گااور اس کى جگہ توحید پرستى کا دین لے لے گا جو یقینا تمہارے سوفیصد خلاف ہوگا_
اگر میں آج خاموشى ہوجائوں اور کچھ عرصہ بعد موسى سے مقابلہ کرنے کے لئے اقدام کروں تو اس دوران میں وہ اپنے بہت سے دوست اور ہمدرد پیدا کرلے گا جس کى وجہ سے زبردست لڑائی چھڑجائے گى جو ملکى سطح پر خونریزی، گڑ بڑاور بے چینى کا سبب بن جائے گى اسى لئے مصلحت اسى میں ہے کہ جتنا جلدى ہوسکے اسے موت کے گھاٹ اتار دیا جائے _
اب دیکھنا یہ ہے کہ اس گفتگو سے موسى علیہ السلام نے کس رد عمل کا اظہار کیا جو اس مجلس میں تشریف فرمابھى تھے، قرآن کہتا ہے :موسى نے کہا : ''میں اپنے پروردگار اور تمہارے پروردگار کى ہر اس متکبر سے پناہ مانگتا ہوں جو روز حساب پر ایمان نہیں لاتا ''_(2)
موسى علیہ السلام نے یہ باتیں بڑے سکون قلب اور اطمینان خاطر سے کیں جوان کے قوى ایمان اور ذات کردگار پر کامل بھروسے کى دلیل ہیں اور اس طرح سے ثابت کردیا کہ اس کى اس دھمکى سے وہ ذرہ بھر بھى نہیں گھبرائے حضرت موسى علیہ السلام کى اس گفتگو سے ثابت ہوتا ہے کہ جن لوگوں میں مندرجہ ذیل دوصفات پائی جائیں وہ نہایت ہى خطر ناک افراد ہیں ایک '' تکبر'' اور دوسرے '' قیامت پر ایمان نہ رکھنا'' اور اس قسم کے افراد سے خدا کى پناہ مانگنى چاہئے _


(1)سورہ مومن آیت 26

(2)سورہ مومن آیت 27

 

آیا کسى کو خدا کى طرف بلانے پر بھى قتل کرتے ہیں ؟جناب موسى علیہ السلام کے قتل کا حکم
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma