فرعونیوں کا درناک انجام

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
اپنے عصا کو دریا پر ماردوہم نے انھیں باہر نکال دیا

قرآن میں حضرت موسى علیہ السلام اور فرعون کى داستان کا آخرى حصہ پیش کیا گیا ہے کہ فرعون اور فرعون والے کیونکر غرق ہوئے اور بنى اسرائیل نے کس طرح نجات پائی؟ جیسا کہ ہم گزشتہ میں پڑھ چکے ہیں کہ فرعون نے اپنے کارندوں کو مصر کے مختلف شہروں میں بھیج دیا تاکہ وہ بڑى تعداد میں لشکر اور افرادى قوت جمع کرسکیں چنانچہ انھوں نے ایسا ہى کیا اور مفسرین کى تصریح کے مطابق فرعون نے چھ لاکھ کا لشکر مقدمہ الجیش کى صورت میں بھیج دیا اور خود دس لاکھ کے لشکر کے ساتھ ان کے پیچھے پیچھے چل دیا _
سارى رات بڑى تیزى کے ساتھ چلتے رہے اورطلوع آفتاب کے ساتھ ہى انھوں نے موسى علیہ السلام کے لشکر کو پالیا، چنانچہ اس سلسلے کى پہلى آیت میں فرمایا گیا ہے : فرعونیووں نے ان کا تعاقب کیا اور طلوع آفتاب کے وقت انھیں پالیا_
''جب دونوں گروہوں کا آمناسامنا ہوا تو موسى علیہ السلام کے ساتھى کہنے لگے اب تو ہم فرعون والوں کے نرغے میں آگئے ہیں اور بچ نکلنے کى کوئی راہ نظر نہیں آتى ''_ (1)
ہمارے سامنے دریا اور اس کى ٹھاٹھیں مارتى موجیں ہیں، ہمارے پیچھے خونخوارمسلح لشکر کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر ہے لشکر بھى ایسے لوگوں کا ہے جو ہم سے سخت ناراض اور غصے سے بھرے ہوئے ہیں، جنھوں نے اپنى خونخوارى کا ثبوت ایک طویل عرصے تک ہمارے معصوم بچوں کو قتل کرکے دیا ہے اور خود فرعون بھى بہت بڑا مغرور،ظالم اور خونخوار شخص ہے لہذا وہ فوراً ہمارا محاصرہ کرکے ہمیں موت کے گھاٹ اتاردیں گے یاقیدى بنا کر تشدد کے ذریعے ہمیں واپس لے جائیں گے قرائن سے بھى ایسا ہى معلوم ہورہا تھا _
بنابریں یہ کیفیت دوحال سے خالى نہیں یا تو تمام بنى اسرائیلى مصر میں واپس لوٹ آئے اور حکومت تشکیل دی،یا کچھ لوگ جناب موسى علیہ السلام کے حکم کے مطابق وہیں رہ گئے تھے اور حکومت چلاتے رہے اس کے علاوہ فرعون او رفرعون والوں کے باہر نکال دینے او ربنى اسرائیل کو ان کا وارث بنادینے کا اور کوئی واضح مفہوم نہیں ہوگا_
 


(1) سورہ شعراء آیت61
 

 

اپنے عصا کو دریا پر ماردوہم نے انھیں باہر نکال دیا
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma