شیاطین زنجیروں میں

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
حضرت سلیمان علیہ السلام وادی نمل میںجنوں پر بھى حکومت

تیسرى نعمت اللہ نے حضرت سلیمان(ع) کو یہ عنایت کى تھى کہ انھوں نے تخریب کار اور فسادى قوتوں پر قابو پارکھا تھا،کیونکہ بہر حال بعض شیاطین ایسے بھى تھے کہ جن سے ایک مفید او راصلاحى قوت کے طور پر کام نہیں لیا جاسکتا تھا اور اس کے علاوہ کوئی چارہ کار بھى نہ تھا کہ وہ قید بند میں رہیں تا کہ معاشرہ ان کى مزاحمت سے پیدا ہونے والے شر سے محفوظ رہے_جیسا کہ قرآن میں بیان ہوا ہے کہ:''اور شیطانوں کا ایک اور گروہ اس کے قابومیںزنجیروں سے جکڑا ہوا تھا''_(1)(2)
چوتھى نعمت اللہ تعالى نے جناب سلیمان کو یہ دى تھى کہ انھیں بہت سے اختیارات دے رکھے تھے کہ جن کى وجہ سے کسى کو کچھ عطا کرنے اور یا نہ کرنے میں وہ صاحب اختیار تھے_ جیسا کہ قرآن نے کہا ہے کہ:''ہم نے اس سے کہا:یہ ہمارى عطا و بخشش ہے جسے تو(مصلحت کے مطابق) چاہتا ہے عطا کر اور جس سے تو(مصلحت کے مطابق) روکنا چاہتا ہے روک لے تجھ پر کوئی حساب نہیں ہے''_(3) (4)
پانچویں نعمت جو اللہ نے حضرت سلیمان(ع) کو دى وہ ان کا روحانى مقام تھاکہ جو اللہ نے ان کى اہلیت و قابلیت کى بناء پر انھیں مرحمت فرمایا تھا_
جیسا کہ زیر بحث گفتگو میں قرآن نے اس کى طرف اشارہ کیاہے:''اس کے لئے ہمارے پاس بلند مقام اور نیک انجام ہے''_(5)
یہ جملہ درحقیقت ان لوگوں کا جواب ہے جنھوں نے اس عظیم نبى کے مقام مقدس پر طرح طرح کى ناروا اور بے ہودہ تہمتیں لگانے میں موجودہ توریت کى پیروى کی_
اس آیت میں قرآن حضرت سلیمان(ع) کو تمام تہمتوں سے مبرا قرار دے رہا ہے اور خدا کے یہاں ان کے معزز مقام کى خبر دے رہا ہے_
یہاں تک کہ''حسن ماب''کہہ کر ان کے انجام بخیر کى خبر بھى دى گئی ہے_ہوسکتا ہے یہ توریت میں آنے والى اس ناروا نسبت کى نفى ہو کہ حضرت سلیمان(ع) نے بت پرستوں میں شادى کى تھی_
جس وجہ سے ان کا میلان بت پرستى کى طرف ہوگیا تھا_موجودہ توریت یہاں تک کہتى ہے کہ انھوں نے بت خانہ بنایا تھا،لیکن قرآن''حسن ماب''کہہ کر ان تمام اوہام و خرافات پر خط بطلان کھینچ رہا ہے_
 


(1)سورہ ص ، آیت38
(2)البتہ یہ مسئلہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر''شیاطین''سے مراد'' شیاطین جن'' ہیں کہ جو فطرى طور پر جسم لطیف رکھتے ہیں او پھر زنجیر اور ہتھکڑیاںان کے ساتھ مناسبت نہیں رکھتیں _اس لئے بعض نے کہا ہے کہ یہ تعبیر انھیں تخریبى کاروائیوں سے باز رکھنے کے معنى کے لئے کنایہ ہے_

(3)سورہ ص، 38
(4)''بغیر حساب''یا تو اس طرف اشارہ ہے کہ اللہ نے تیرے مقام عدالت کى بناء پر تجھے وسیع اختیارات دیئے ہیں اور تجھ سے پوچھ گچھ نہ ہوگی،یا اس کا معنى یہ ہے کہ عطا ئے الہى تجھ پر اس قدر ہے کہ جس قدر بھى تو بخشش دے اس میں حساب نہیں ہوگا_
(5)سورہ ص، آیت40

 

 

حضرت سلیمان علیہ السلام وادی نمل میںجنوں پر بھى حکومت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma