ملکہ سبا حضرت سلیمان(ع) کے محل میں

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
ملکہ سبا کا انجامملکہ سبا کے دل میں نور ایمان

اس سلسلے کى آخر میں اس داستان کا ایک اور منظر پیش کیا گیا ہے اور وہ ہے ملکہ سباء کا حضرت سلیمان کے محل میں داخل ہوناحضرت سلیمان نے حکم دے دیا تھا کہ ان کے ایک محل کے صحن کو بلور سے تیار کیا جائے اور اس کے نیچے پانى چلادیا جائے _
''تو جب ملکہ سباء وہاں پہنچى تو اس سے کہا گیا کہ محل کے صحن میں داخل ہوجائو ''_(1)
ملکہ نے جب صحن کو دیکھا تو اس نے سمجھا کہ پانى کى نہر چل رہى ہے اس نے پنڈلى سے کپڑا اٹھایا تاکہ پانى کو عبور کرے (اور وہ تعجب میں غرق تھى کہ پانى کى نہر کا یہاں کیا کام ؟)
''لیکن سلیمان نے اس سے کہا محل کا صحن صاف وشفاف بلور سے بنا ہوا ہے''_ (2)
(یہ پانى نہیں ہے کہ جسے عبور کرنے کے لئے تم نے پائنچے اٹھارکھے ہیں)(3)
''یہى وجہ ہے کہ جب ملکہ سبا نے ان مناظر کو دیکھا تو فوراًکہا: پروردگارا : ''میں نے تو اپنے اوپر ظلم کیا ہے اور اب میں سلیمان کے ساتھ مل کر اس اللہ کى بارگاہ میں سرتسلیم خم کرچکى ہوں جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے ''(4)
میں پہلے سورج کى پوجا کیا کرتى تھى ، زیب وزینت میں کھوچکى تھى اور خود کو دنیا کا سب سے بہتر اور برتر انسان سمجھتى تھى _
لیکن اب پتہ چلا ہے کہ میرى طاقت کتنى کمزور اور حقیر تھى بلکہ اصولى طور پر یہ زرو جواہر اور قیمتى زیورات انسانى روح کو کبھى سیراب نہیں کرسکتے _''
پروردگارا میں اپنے رہبر سلیمان کے ساتھ مل کر تیرى بارگاہ میں حاضر ہوں اور اپنے کئے پر نادم ہوں اور تیرے آستان قدسى پر میں نے اپنا جھکا دیا ہے _


(1) سورہ نمل آیت 44
(2)سورہ نمل آیت 44

(3)اس مقام پر ایک نہایت ہى اہم سوال پیش آتاہے اور وہ یہ کہ جناب سلیمان اللہ کے ایک عظیم پیغمبر تھے وہ اس قدر آرائشےى اور زیبائشےى کاموں میں کیوں لگ گئے ؟ یہ ٹھیک ہے کہ وہ ایک بادشادہ اور فرمانروا تھے لیکن دوسرے انبیاء کى طرح کیا وہ سادگى کو اختیار نہیں کرسکتے تھے؟
جو اباً عرض ہے کہ اگر حضرت سلیمان نے ملکہ سبا کو مسلمان بنانے کے لئے اس طرح کى آرائشے وزیبائشے سے کام لیا ہے تو اس میں کیا حرج ہے ؟خصوصاً جبکہ ملکہ اپنى تمام طاقت وعظمت خوبصورت تاج وتخت، با شکوہ محل وقصر اور زرق وبرق آرائشے وزیبائشے میں ہى سمجھتى تھى چنانچہ جب حضرت سلیمان(ع) نے اسے اپنى سلطنت کى ایک جھلک دکھائی تو ملکہ کى آنکھوں کے سامنے اپنى حکومت کى تمام سج دھج ماند پڑگئی اور یہى بات اس کى زندگى کا اہم موڑ ثابت ہوئی جس میں اسے اقدار اور معیار زندگى کے بارے میں تبدیلى کرنا پڑى _
آخر اس بات میں کیا حرج ہے کہ انھوں نے نقصان دہ اور خونریز لشکر کشى کى بجائے ایسى حکمت عملى اختیار کى ملکہ کا دماغ چکرانے لگاوہ اس قدر مبہوت ہوگئی کہ جنگ کا تصور ہى اس کے دماغ سے کا فور ہوگیا خصوصاً جبکہ وہ ایک عورت تھى اور عورت کى سب سے بڑى کمزورى اس قسم کے تکلفات ہوتے ہیں کیونکہ عورت ایسے تکلفات کو بہت اہمیت دیتى ہے_
بہت سے مفسرین نے اس بات کى تصریح بھى کى ہے ملکہ سباء کے سرزمین شام میںقدم رکھنے سے پہلے حضرت سلیمان نے حکم جارى کردیا تھا کہ اس قسم کا ایک عظیم محل تیار کیا جائے جس سے ان کا مقصد ملکہ کو مطیع کرنے کے لئے اپنى طاقت کا مظاہرہ کرنا تھا اور اس سے یہ ظاہر کرنا مقصود تھا کہ ظاہر ى طاقت کے لحاظ سے بھى عظیم جناب سلیمان کے پاس ایک بڑى طاقت ہے جس کے ذریعے انھوں نے ایسا کام انجام دیا ہے _
''دوسرے لفظوں میں ایک وسیع وعریض علاقے کا امن وامان ، دین حق کى قبولیت اور بے پناہ جنگى اخراجات سے بچنے کے لئے اس قسم کے اخراجات کوئی بات نہیں تھے _''
(4)سورہ نمل آیت44

 

 

ملکہ سبا کا انجامملکہ سبا کے دل میں نور ایمان
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma