حضرت ایو ب علیہ السلام کیوں مشکلات میں گرفتار ہوئے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
سب سے بڑا غم دشمنوں کى شماتتحضرت ایوب علیہ السلام

کسى نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا: وہ مصیبت جو حضرت ایوب علیہ السلام کو دامن گیر ہوئی ،کس بنا پر تھى ؟(شاید سائل کا خیال تھا کہ ان سے کوئی غلط کام سر زد ہو گیا تھا جس کى وجہ سے اللہ نے انھیں مصیبت میں مبتلا کر دیا)_
امام علیہ السلام نے اس سوال کا تفصیلى جواب دیا جس کا خلاصہ یوں ہے : ایوب علیہ السلام کفران نعمت کى وجہ سے ان عظیم مصائب میں گرفتا رنہیں ہوئے بلکہ اس کے بر عکس شکر نعمت کى وجہ سے ہوئے، کیونکہ شیطان نے بارگاہ خدا میں عرض کى کہ یہ جو ایوب تیرا شکر گزار ہے وہ فراواں نعمتوں کى وجہ سے ہے کہ جو تونے اسے دى ہیں، اگر یہ نعمتیں اس سے چھین لى جائیں تو یقینا وہ کبھى شکر گزار بندہ نہیں ہو گا_
اس بنا پر کہ سارى دنیا پر ایوب علیہ السلام کا خلوص واضح ہو جائے اور انھیں عالمین کے لئے نمونہ قرار دیا جائے تاکہ لوگ نعمت اور مصیبت ہر دوعالم میں شاکر و صابر وہیں _اللہ نے شیطان کو اجازت دى کہ وہ حضرت ایوب علیہ السلام کى دنیا پر قبضہ کر لے، شیطان نے اللہ سے خواہش کى ایوب کا فراواں مال و دولت ،ان کى کھیتیاں ،بھیڑ بکریاں اور ال اولاد سب ختم ہو جائے _افتیں اور مصیبتیں ائیں اور دیکھتے ہى دیکھتے سب کچھ تباہ و برباد ہو گیا لیکن نہ صرف یہ کہ ایوب علیہ السلام کے شکر میں کمى نہیں ائی بلکہ اس میں اور اضافہ ہو گیا_خدا سے شیطان نے خواہش کى کہ اب اسے ایوب علیہ السلام کے بدن پر بھى مسلط کردے اور وہ اس طرح بیمار ہو جائیں کہ ان کا بدن شدت درد کى لپیٹ میں اجائے اور وہ بیمارى کے بستر کا اسیر ہوجائے لیکن اس چیز نے بھى ان کے مقام شکر میں کمى نہ کى _
پھر ایک ایسا واقعہ پیش ایا کہ جس نے ایوب علیہ السلام کا دل توڑ دیا اور ان کى روح کو سخت مجروح کیا، وہ یہ کہ نبى اسرائیل کے راہبوں کى ایک جماعت انھیں دیکھنے ائی اور انھوں نے کہا کہ تونے کون سا گناہ کیا ہے جس کى وجہ سے اس درد ناک عذاب میں مبتلا ہے؟ایوب علیہ السلام نے جواباً کہا: میرے پرور دگار کى قسم کہ مجھ سے کوئی غلط کام نہیں ہوا میں ہمیشہ اللہ کى اطاعت میں کوشاں رہا ہوں اور میں نے جب بھى کوئی لقمہ غذا کا کھایا ہے کوئی نہ کوئی یتیم و بے نوا میرے دسترخوان پر ہوتا تھا_
یہ ٹھیک ہے کہ ایوب علیہ السلام دوستوں کى اس شماتت پر ہر دوسرى مصیبت سے زیادہ دکھى ہوئے پھر بھى صبر کا دا من نہ چھوڑا اور شکر کے صفاف و شریں پانى کو کفران سے الودہ نہ کیا،صرف بارگاہ خدا کى طرف رخ کیا اور مذکورہ جملہ عرض کیا اور چونکہ اپ اللہ کے امتحانوں سے خوب عہدہ بر اہوئے لہذا اللہ نے اپنے اس شاکر و صابر بندے پر پھر اپنى رحمت کے دروازے کھول دیئے اور کھوئی ہوئی نعمتیں یکے بعد دیگرے پہلے سے بھى زیادہ انھیں عطا کیں تاکہ سب لو گ صبر و شکر کا نیک انجام دیکھ لیں _
بہرحال کہتے ہیں کہ ان کى بیمارى اور ناراحتى سات سال تک رہى اور ایک روایت کے مطابق سترہ برس تک رہى ،یہاں تک کہ اپ کے نزدیک ترین ساتھى بھى ساتھ چھوڑ گئے ،صرف ایک بیوى نے وفا میں استقامت کى اور یہ چیز خود ایک شاہد ہے بعض بیویوں کى وفادارى پر_

 

سب سے بڑا غم دشمنوں کى شماتتحضرت ایوب علیہ السلام
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma