حضرت عیسى علیہ السلام کى ولادت کا سراغاز

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
''روح خدا'' سے کیا مراد ہے؟فرشتے جناب مریم سے باتیں کرتے ہیں

قرآن حضرت عیسى علیہ السلام کى ولادت کے واقعہ کو اس طرح بیان کرتا ہے:
''آسمانى کتاب قرآن میں مریم(ع) کى بات کرو کہ جس وقت اس نے اپنے گھروالوں سے جدا ہوکر مشرقى حصہ میں قیام کیا''_(1)
درحقیقت وہ ایک ایسى خالى اور فارغ جگہ چاہتى تھى جہاں پر کسى قسم کا کوئی شور و غل نہ ہوتا کہ وہ اپنے خدا سے راز و نیاز میں مشغول رہ سکے،اور کوئی چیز اسے یاد محبوب سے غافل نہ کرے،اسى مقصد کے لئے ا س نے عظیم عبادت گاہ بیت المقدس کى مشرقى سمت کو جو شاید زیادہ آرام و سکون کى جگہ تھى یا سورج کى روشنى کے لحاظ سے زیادہ پاک و صاف اور زیادہ مناسب تھی،انتخاب کیا_
اس وقت مریم(ع) نے''اپنے اور دوسروں کے درمیان ایک پردہ ڈال لیا''_(2)
تاکہ اس کى خلوت گاہ ہر لحاظ سے کامل ہوجائے_
بہر حال اس وقت ہم نے اپنی''روح''(جو بزرگ فرشتوں میں سے ایک فرشتہ ہے)اس کى طرف بھیجى اور وہ بے عیب خوبصورت اور کامل انسان کى شکل میں مریم(ع) کے سامنے ظاہر ہوئی_(3)(4)
ظاہر ہے ایسے موقع پر مریم(ع) کى کیا حالت ہوگی_وہ مریم (ع) کہ جس نے ہمیشہ پاکدامنى کى زندگى گزاری،پاکیزہ افراد کے دامن میں پرورش پائی اور تمام لوگوں کے درمیان عفت و تقوى کى ضرب المثل تھی،اس پر اس قسم کے منظر کو دیکھ کر کیا گزرى ہوگی_ ایک خوبصورت اجنبى آدمى اس کى خلوت گاہ میں پہنچ گیا تھا_اس پر برى وحشت طارى ہوئی_فوراًپکاریں کہ'' میں خدائے رحمن کى پناہ چاہتى ہوں کہ مجھے تجھ سے بچائے_ اگر تو پرہیزگار ہے''_(5)
اور یہ خوف ایسا تھا کہ جس نے مریم علیہا السلام کے سارے وجود کو ہلا کر رکھ دیا_ خدائے رحمان کا نام لینا اور اس کى رحمت عامہ کے ساتھ توصیف کرنا ایک طرف اور اسے تقوى اور پرہیزگارى کى تشویق کرنا دوسرى طرف،یہ سب کچھ اس لئے تھا کہ اگر وہ اجنبى آدمى کوئی برا ارادہ رکھتا ہو تو اس پر کنڑول کرے اور سب سے بڑھ کر خدا کى طرف پناہ لینا،وہ خدا کہ جو انسان کے لئے سخت ترین حالات میں سہارا اور جائے پناہ ہے اور کوئی قدرت اس کى قدرت کے سامنے کچھ حیثیت نہیں رکھتی_
حضرت مریم علیہا السلام یہ بات کہنے کے ساتھ اس اجنبى آدمى کے ردّ عمل کى منتظر تھیں_ ایسا انتظار جس میں بہت پریشانى اور وحشت کا رنگ تھا_لیکن یہ حالت زیادہ دیر تک باقى نہ رہی،اس اجنبى نے گفتگو کے لئے زبان کھولى اور اپنى عظیم ذمہ دارى اور ماموریت کواس طرح سے بیان کیا''اس نے کہاکہ میں تیرے پروردگار کا بھیجا ہوا ہوں''_(6)
اس جملہ نے اس پانى کى طرح جو آگ پر چھڑکا جائے حضرت مریم علیہا السلام کے پاکیزہ دل کو سکون بخشا لیکن یہ سکون زیادہ دیر تک قائم نہ رہ سکا_
کیونکہ اس نے اپنى بات کو جارى رکھتے ہوئے مزید کہا:''میں اس لئے آیا ہوں کہ تمہیں ایک ایسا لڑکا بخشوں جو جسم و روح اور اخلاق و عادات کے لحاظ سے پاک و پاکیزہ ہو''_(7)
یہ بات سنتے ہى مریم علیہا السلام کانپ اٹھیں وہ پھر ایک گہرى پریشانى میں ڈوب گئیں اور''کہا کہ یہ بات کیسے ممکن ہے کہ میرے کوئی لڑکا ہو حالانکہ کسى انسان نے اب تک مجھے چھواتک نہیں اور میں ہرگز کوئی بدکار عورت بھى نہیں ہوں''_(8)
وہ اس حالت میںصرف معمول کے اسباب کے مطابق سوچ رہى تھیں کیونکہ کوئی عورت صاحب اولاد ہو،اس کے لئے صرف دو ہى راستے ہیں یا تو وہ شادى کرے یا بدکارى اور انحراف کا راستہ اختیار کرے، میں تو خود کو کسى بھى دوسرے شخص سے بہتر طور پر جانتى ہوں،نہ تو ابھى تک میرا کوئی شوہر ہے اور نہ ہى میں کبھى منحرف عورت رہى ہوں_اب تک تو یہ بات ہرگز سننے میں نہیں آئی کہ کوئی عورت ان دونوں صورتوں کے سوا صاحب اولاد ہوئی ہو_
لیکن جلدى ہى اس نئی پریشانى کا طوفا ن بھى پروردگار عالم کے قاصد کى ایک دوسرى بات سننے سے تھم گیا اس نے مریم علیہاالسلام سے صراحت کے ساتھ کہا:''مطلب تو یہى ہے کیونکہ تیرے پروردگار نے فرمایا ہے کہ یہ کام میرے لئے سہل اور آسان ہے''_(9)
 تو اچھى طرح میرى قدرت سے آگا ہ ہے،تو نے تو بہشت کے وہ پھل جو دنیا میں اس فصل میں ہوتے ہى نہیں اپنے محراب عبادت کے پاس دیکھے ہیں،تو نے تو فرشتو ںکى وہ آوازیں سنى ہیں جو تیرى پاکیزگى کى شہادت کے لئے تھیں_ تجھے تو یہ حقیقت اچھى طرح معلوم ہے کہ تیرے جد امجد آدم(ع) مٹى سے پیدا ہوئے_ پھر یہ کیسا تعجب ہے کہ جو تجھے اس خبر سے ہورہا ہے_
اس کے بعد اس نے مزید کہا:''ہم چاہتے ہیں کہ اسے لوگوں کے لئے آیت اور ایک معجزہ قراردیں''_اور ہم چاہتے ہیں کہ اسے اپنے بندوں کے لئے اپنى طرف سے رحمت قرار دیں_''بہر حال ''یہ فیصلہ شدہ امر ہے(10) اور اس میں گفتگوںکى گنجائشے نہیں ہے_


(1)سورہ مریم 16
(2)سورہ مریم(ع) آیت17

(3)سورہ مریم(ع) آیت17
(4)اس میں شک نہیں ہے،کہ اس گفتگو کا یہ معنى نہیں ہے کہ جبرئیل صورت اور سیرت کے اعتبار سے بھى ایک انسان میں بدل گیا تھا کیونکہ اس قسم کاانقلاب اور تبدیلى ممکن نہیں ہے،بلکہ مراد یہ ہے کہ وہ(بظاہر)انسان کى شکل میں نمودار ہوا،اگرچہ اس کى سیرت وہى فرشتے جیسى تھی،لیکن حضرت مریم(ع) کو ابتدائی امر میں چونکہ یہ خبر نہیں تھى لہذا انہوں نے یہى خیال کیا تھا کہ ان کے سامنے ایک ایساانسان ہے جو باعتبار صورت بھى انسان ہے اور باعتبار سیرت بھى انسان ہے_
(5)سورہ مریم ایت18
(6)سورہ مریم آیت19
(7)سورہ مریم آیت 19
(8)سورہ مریم آیت20
(9)سورہ مریم آیت 21

(10)سورہ مریم آیت 21

 


''روح خدا'' سے کیا مراد ہے؟فرشتے جناب مریم سے باتیں کرتے ہیں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma