پیغمبر اکرم (ص) سے عیسائیوں کى گفتگو

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
خیالى تثلیثمعجزات عیسى علیہ السلام

نجران کے عیسائیوں کے سوال کے جواب کے طور پر وحى نازل ہوئی، وہ ایک ساٹھ رکنى وفد کى صورت میں پیغمبر اسلام(ص) کے پاس مدینہ میں آئے_اس میں ان کے چند نمائندہ رو سا اور بزرگ شامل تھے_
انہوں نے جو مسائل پیغمبر اکرم(ص) کے سامنے پیش کئے ان میں سے ایک مسئلہ یہ تھا کہ وہ پوچھنے لگے کہ آپ ہمیںکس چیز کى طرف دعوت دیتے ہیں؟_ رسول اللہ(ص) نے فرمایا:خدائے یگانہ کى طرف اور یہ کہ میں اس کى طرف سے ہدایت مخلوق کى خاطر رسالت کے منصب پر فائز ہوں_ نیز یہ کہ مسیح(ع) اس کے بندوں میں سے ایک تھے،حالات بشرى رکھتے تھے اور دوسرے لوگوں کى طرح غذا کھاتے تھے_
انہوں نے یہ بات نہ مانى اور باپ کے بغیر حضرت عیسى علیہ السلام کى ولادت کى طرف اشارہ کرتے ہوئے اسے ان کى الوہیت کے لئے دلیل کے طور پر پیش کیا_ اس پر وحى الہى نازل ہوئی_
درحقیقت قرآن کا یہ ایک مختصر اور واضح استدلال ہے جس میں نجران کے عیسائیوں کے حضرت عیسى علیہ السلام کے بارے میں دعوى الوہیت کا جواب ہے_ فرمایا گیا ہے کہ اگر حضرت عیسى علیہ السلام باپ کے بغیر پیدا ہوئے تو یہ امر اس کى دلیل کبھى نہیں بن سکتا کہ وہ خدا کے بیٹے یا خود خدا تھے،کیونکہ یہ بات تو حضرت آدم(ع) کے بارے میں عجیب ترین صورت میں محقق اور ثابت ہوچکى ہے_ وہ تو ماں باپ دونوں کے بغیر دنیا میں آئے تھے،اس لئے جیسے حضرت آدم کى مٹى سے پیدائشے کوئی تعجب کى بات نہیں ہے، اور وہ خدا جو کام انجام دینا چاہے اس کا فعل اور ارادہ ہم آہنگ ہیں، اسى طرح حضرت عیسى علیہ السلام کا اپنى والدہ سے بغیر باپ کے پیدا ہونا کوئی محال مسئلہ نہیں ہے، بلکہ حضرت آدم کى پیدائشے کئی لحاظ سے زیادہ تعجب خیز ہے، پس اگر بغیر باپ کے حضرت عیسى علیہ السلام کى پیدائشے ان کى الوہیت کى دلیل ہے تو حضرت آدم اس امر کے زیادہ مستحق ہیں_

 


خیالى تثلیثمعجزات عیسى علیہ السلام
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma