حضرت عیسى مسیح علیہ السلام کے قتل کا منصوبہ

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
مسیح علیہ السلام قتل نہیں ہوئے،افسانہ صلیبانجیل یا اناجیل؟

ہم نے کہا ہے کہ یہودیوں نے بعض جرائم پیشہ عیسائیوں کى مدد سے حضرت مسیح علیہ السلام کے قتل کا مصمم ارادہ کرلیا تھا لیکن خدا متعال نے ان کى سازشوں کو نقش بر آب کردیا اور اپنے پیغمبر کو ان کے چنگل سے رہائی بخشی_ قرآن میں اللہ تعالى نے اس سے پہلے جواحسان حضرت مسیح علیہ السلام پر کیے ہیں ان کا ذکر ہوا ہے _ ارشاد ہوتا ہے: ''اے عیسى میں تمہیں لے لوں گا او راپنى طرف اٹھالوں گا)_(1)
سورہ نساء کى آیت 157سے استثناد کرتے ہوئے مفسرین میں یہ مشہور ہے کہ حضرت عیسى علیہ السلام قتل نہیں ہوئے اور خدا انہیں آسمان کى طرف لے گیا_ لیکن خود عیسائی موجودہ اناجیل کے مطابق کہتے ہیں کہ حضرت عیسى علیہ السلام قتل ہوئے اور بعد ازاں انہیں دفن کردیا گیا،پھر وہ مردوں کے درمیان سے اٹھے،تھوڑى مدت زمین پر رہے اور آسمان کى طرف اٹھ گئے_(2)
یہاں جس بات کى طرف توجہ ضرورى ہے،یہ ہے کہ محل بحث آیت حضرت عیسى علیہ السلام کى موت پر دلالت نہیں کرتى اگر چہ بعض یہ تصور کرتے ہیں کہ ''
متوفیک'' کا مادہ ''وفات'' ہے اور یہ موت کے معنى میں ہے_اس لئے ان کا خیال ہے کہ جو عقیدہ مسلمانوں میں مشہور ہے کہ حضرت عیسى علیہ السلام نے وفات نہیں پائی اور وہ زندہ ہیں اس مفہوم کے منافى ہے حالانکہ احادیث بھى اس عقیدے کى تائید کرتى ہیں نیز فوت ہاتھ سے نکل جانے کے معنى میں ہے او رتوفى (بروزن ترقی) ''وفی''کے مادہ سے ہے جس کا مطلب ہے''کسى چیز کى تکمیل کرنا'' عہد و پیمان کرنے کو''وفا''بھى تکمیل کرنے اور اسے انجام پہنچانے کى وجہ سے کہتے ہیں_اسى بناء پر اگر کوئی شخص کامل طور پر اپنا حق دوسرے سے اپنى تحویل میں لے لے تو عرب کہتے ہیں''توفى دینہ'' یعنى اپنا حق پورا پورا وصول کرلیا_آیات قرآنى میں بھی''توفى ''بارہا''لینے''کے معنى میں استعمال ہوا ہے_مثلاً: ''وہو الذى یتوفکم بالیل و یعلم ماجرحتم بالنھار_''
وہ ذات وہ ہے جو تمہارى روح کو رات کے وقت لے لیتى ہے اور جو کچھ تم دن کو انجام دیتے ہو اس سے آگاہ ہے_(انعام_60) اس آیت میں نیند کو''توفى روح'' کہا گیا ہے_یہى معنى سورہ زمر کى آیہ 42 میں بھى آیا ہے_ قرآن کى متعدد دیگر آیات میں بھى لفظ''
توفی''''لینے''کے معنى میں نظر آتا ہے_
یہ صحیح ہے کہ''
توفی''بعض اوقات ''موت'' کے معنى میں بھى استعمال ہوا ہے لیکن وہاں بھى درحقیقت موت کے مفہوم میں نہیں بلکہ روح کو اپنى تحویل میں لے لینے کے معنى میں ہے_ اصولى طور پر''توفی''کے معنى میں''موت''پوشیدہ نہیں ہے_ اور ''فوت'' کا مادہ ''وفی'' کے مادہ سے بالکل جدا ہے_


(1)آل عمران آیت 55
(2)المنار کے مو لف کى طرح بعض مفسرین اسلام کا عقیدہ ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام قتل ہوئے اور خدا صرف ان کى روح کو آسمان کى طرف لے گیا_

 

 


مسیح علیہ السلام قتل نہیں ہوئے،افسانہ صلیبانجیل یا اناجیل؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma