سامان خریدنے والے پر کیا گزری

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
اصحاب کہف کے واقعہ کا اختتامپاکیزہ ترین غذا

آیئےب دیکھتے ہیں کہ اس پر کیا گزرى جو غذا لینے کے لئے آیا _وہ شہر میں داخل ہوا تو اس کا منہ تعجب سے کھلے کا کھلا رہ گیا، شہر کى عمارتوں کى شکل و صورت تمام تبدیل ہوچکى تھی،سب چہرے ناشناس تھے،لباس نئے انداز کے تھے اور جہاں پہلے محل تھے وہاں ویرانے تھے_
شاید تھوڑى دیر کے لئے اس نے سوچا ہوکہ ابھى میں نیند میںہوں اور یہ جو کچھ دیکھ رہا ہوں سب خواب ہے_اس نے اپنى آنکھوں کو ملا_وہ سب چیزوں کو پھٹى پھٹى نگاہوں سے دیکھ رہا تھا_ اس نے سوچا کہ یہ کیسى حقیقت ہے کہ جس پریقین نہیں کیا جاسکتا_
اب وہ سوچنے لگا کہ وہ میں ایک یا آدھا دن سوئے ہیں تو پھر یہ اتنى تبدیلیاں اتنى مدت میں کیسے ممکن ہیں؟
دوسرى طرف اس کا چہرہ مہرہ اور حالت لوگوں کے لئے بھى عجیب اور غیر مانوس تھی_ اس کا لباس،اس کى گفتار اور اس کا چہرہ سب نیا معلوم ہوتا تھا شاید اسى وجہ سے کچھ لوگ اسکى طرف متوجہ ہوئے اور اس کے پیچھے چل پڑے_
اس وقت لوگوں کا تعجب انتہاء کو پہنچ گیا جب اس نے جیب میں ہاتھ ڈالا تا کہ اس کھانے کى قیمت ادا کرے جو اس نے خریدا تھا،دکاندار کى نگاہ سکتے پر پڑى وہ تین سو سال سے زیادہ پرانے دور کا تھا اور شاید اس زمانے کے ظالم بادشاہ دقیانوس کا نام بھیس پر کنندہ تھا_ جب اس نے وضاحت چاہى تو خریدار نے جواب میں کہا:میرے ہاتھ میں تو یہ سکہ ابھى تازہ ہى آیا ہے_
قرائن اور احوال سے لوگو ںکو آہستہ آہستہ یقین ہوگیا کہ یہ شخص تو انہى افراد میں سے ہے جن کا ذکر ہم نے تین سو سال پہلے کى تاریخ میں پڑھا ہے اور بہت سى محفلوں میں ہم نے جن کى پر اسرار داستان سنى ہے_
خود اسے بھى احساس ہوا کہ وہ اور اس کے ساتھى گہرى اور طولانى نیند میں مستغرق رہے ہیں_ اس بات کى خبر جنگل کى آگ کى طرح سارے شہر میں آن کى آن میں پھیل گئی_
مو رخین لکھتے ہیں کہ اس زمانے میں ایک نیک اور خدا پرست بادشاہ حکومت کرتا تھا لیکن معاد جسمانى اور موت کے بعد مردوں کے جى اٹھنے کے مسئلہ پر یقین کرنا وہاں کے لوگوں کے لئے مشکل تھا_ان میں سے ایک گروہ کو اس بات پر یقین نہیں آتا تھا کہ انسان مرنے کے بعد پھر جى اٹھے گا لیکن اصحاب کہف کى نیند کا واقعہ معاد جسمانى کے طرفداروں کے لئے ایک دندان شکن دلیل بن گیا_
اسى لئے قرآن کہتا ہے:''جیسے ہم نے انہیں سلادیا تھا اسى طرح انہیں اس گہرى اور طویل نیند سے بیدار کیا اور لوگوں کو ان کے حال کى طرف متوجہ کیا تا کہ وہ جان لیں کہ قیامت کے بارے میں خدا کا وعدہ حق ہے_اور دنیا کے خاتمے اور قیام قیامت میں کوئی شک نہیں''_(1)
کیونکہ صدیوں پر محیط یہ لمبى نیند موت سے غیر مشابہ نہیں ہے اور ان کا بیدار ہونا قبروں سے اٹھنے کى مانند ہے بلکہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ سونا اور جاگنا کئی حوالوںسے مرنے اور پھر جى اٹھنے سے عجیب تر ہے کیونکہ وہ صدیوں سوئے رہے لیکن ان کا بدن بوسیدہ نہ ہوا جبکہ انہوں نے کچھ کھایا نہ پیا،تو پھروہ اتنى لمبى مدت زندہ کس طرح رہے_
کیا یہ اس بات کى دلیل نہیں کہ خدا ہرچیز اور ہر کام پر قادر ہے _ایسے منظر کى طرف نظر کى جائے تو موت کے بعد زندگى کا مسئلہ کوئی عجیب معلوم نہیں ہوتا بلکہ یقینى طور پر ممکن دکھائی دیتا ہے_


(1)سورہ کہف آیت21


اصحاب کہف کے واقعہ کا اختتامپاکیزہ ترین غذا
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma