اسلام کے پہلے مہاجرین

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
مشرکین ،مہاجرین کى تعقیب میں ابوسفیان وابوجہل چھپ کر قرآن سنتے ہیں

پیغمبر اکرم (ص) کى بعثت اور عمومى دعوت کے ابتدائی سالوں میں مسلمان بہت ہى کم تعداد میں تھے قریش نے قبائل عرب کو یہ نصیحت کررکھى تھى کہ ہر قبیلہ اپنے قبیلہ کے ان لوگوں پر کہ جو پیغمبر اکرم (ص) پر ایمان لاچکے ہیں انتہائی سخت دبائوڈالیں اور اس طرح مسلمانوں میں سے ہر کوئی اپنى قوم وقبیلہ کى طرف سے انتہائی سختى اور دبائومیں مبتلا تھا اس وقت مسلمانوں کى تعداد جہادآزادى شروع کرنے کے لئے کافى نہیں تھى _پیغمبراکرم (ص) نے اس چھوٹے سے گروہ کى حفاظت اور مسلمانوں کے لئے حجاز سے باہر قیام گاہ مہیاکرنے کے لئے انہیں ہجرت کا حکم دے دیا اور اس مقصد کےلئے حبشہ کو منتخب فرمایا اور کہا کہ وہاں ایک نیک دل بادشاہ ہے جو ظلم وستم کرنے سے اجتناب کرتا ہے _ تم وہاں چلے جائو یہاں تک کہ خداوند تعالى کوئی مناسب موقع ہمیں عطافرمائے_پیغمبر اکرم (ص) کى مراد نجاشى سے تھى (نجاشى ایک عام نام تھا جیسے ''کسرى '' جو حبشہ کے تمام بادشاہوں کا خاص لقب تھا لیکن اس نجاشى کا اصل نام جو پیغمبر اکرم (ص) کا ہم عصر تھا اصحمہ تھا جو کہ حبشہ کى زبان میں عطیہ وبخشش کے معنى میں ہے )_
مسلمانوں میں سے گیارہ مرداور چار عورتیں حبشہ جانے کے لئے تیار ہوئے اور ایک چھوٹى سى کشتى کرایہ پر لے کر بحرى راستے سے حبشہ جانے کے لئے روانہ ہوگئے _یہ بعثت کے پانچویں سال ماہ رجب کا واقعہ ہے _کچھ زیادہ عرصہ نہیں گزراتھا کہ جناب جعفر بن ابوطالب بھى مسلمانوںکے ایک دوسرے گروہ کے ساتھ حبشہ چلے گئے _ اب اس اسلامى جمعیت میں 82/مردوں علاوہ کافى تعداد میں عورتیںاور بچے بھى تھے _
 

 

 

مشرکین ،مہاجرین کى تعقیب میں ابوسفیان وابوجہل چھپ کر قرآن سنتے ہیں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma