کون پکارا کہ محمد (ص) قتل ہوگئے ؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
جنگ کا خطرناک مرحلہآغاز جنگ

''ابن قمعہ'' نے اسلامى سپاہى مصعب کو پیغمبر سمجھ کر اس پر کارى ضرب لگائی اور باآواز بلند کہا :لات وعزى کى قسم محمد قتل ہوگئے _
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ افواہ چاہے مسلمانوں نے اڑائی یا دشمن نے لیکن مسلمانوں کے لئے فائدہ مند ثابت ہوئی اس لئے کہ جب آواز بلند ہوئی تو دشمن میدان چھوڑ کر مکہ کى طرف چل پڑے ورنہ قریش کا فاتح لشکر جو حضور (ص) کے لئے دلوں میں کینہ رکھتا تھا اور انتقام لینے کى نیت سے آیا تھا کبھى میدان نہ چھوڑتا، قریش کے پانچ ہزار افراد پر مشتمل لشکر نے میدان جنگ میں مسلمانوں کى کامیابى کے بعد ایک رات بھى صبح تک وہاں نہ گذارى اور اسى وقت مکہ کى طرف چل پڑے_
پیغمبر (ص) کى شہادت کى خبر نے بعض مسلمانوں میں اضطراب وپریشانى پیدا کردى ،جو مسلمان اب تک میدان کارزار میں موجود تھے ، انھوں نے اس خیال سے کہ دوسرے مسلمان پراکندہ نہ ہوں آنحضرت (ص) کو پہاڑ کے اوپر لے گئے تاکہ مسلمانوں کو پتہ چل جائے کہ آپ بقید حیات ہیں ، یہ دیکھ کر بھگوڑے واپس آگئے اور آنحضرت کے گرد پروانوں کى طرح جمع ہوگئے ،آپ نے ان کو ملامت وسرزنش کى کہ تم نے ان خطرناک حالات میں کیوں فرار کیا ،مسلمان شرمندہ تھے انہوں نے معذرت کرتے ہوئے کہا : یا رسول خدا ہم نے آپ کى شہادت کى خبر سنى تو خوف کى شدت سے بھاگ کھڑے ہوے_
مفسر عظیم مرحوم طبرسی، ابو القاسم بلخى سے نقل کرتے ہیں کہ جنگ احد کے دن( پیغمبر اکرم (ص) کے علاوہ)سوائے تیرہ افرادکے تمام بھاگ گئے تھے، اور ان تیرہ میں سے آٹھ انصار اور پانچ مہاجرتھے، جن میں سے حضرت على علیہ السلام اور طلحہ کے علاوہ باقى ناموں میں اختلاف ہے، البتہ دونوں کے بارے میں تمام مو رخین کا اتفاق ہے کہ انھوں نے فرار نہیں کیا_
یوں مسلمانوں کو جنگ احد میں بہت زیادہ جانى اورمالى نقصان کا سامنا کرنا،پڑا مسلمانوں کے ستر افراد شہید ہوئے اور بہت سے زخمى ہوگئے لیکن مسلمانوں کو اس شکست سے بڑا درس ملا جو بعد کى جنگوں میں ان کى کامیابى و کامرانى کا باعث بنا _

 

جنگ کا خطرناک مرحلہآغاز جنگ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma