منافقانہ عذر

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
روکنے والا ٹولہمیں نے ایران، روم اور مصرکے محلوں کو دیکھا ہے

جنگ احزاب کے واقعہ کے سلسلے میں قرآن مجیدمنافقین او ردل کے بیمارلوگوں میں سے ایک خطرناک گروہ کے حالات تفصیل سے بیان کرتا ہے جو دوسروں کى نسبت زیادہ خبیث او رآلودہ گناہ ہیں، چنانچہ کہتا ہے: ''او راس وقت کو بھى یا دکرو، جب ان میں سے ایک گروہ نے کہا: اے یثرب (مدینہ )کے رہنے والویہاں تمہارے رہنے کى جگہ نہیں ہے ،اپنے گھروںکى طرف لوٹ جائو''(1)
خلاصہ یہ کہ دشمنوںکے اس انبوہ کے مقابلہ میں کچھ نہیں ہو سکتا، اپنے آپ کو معرکہ کار زار سے نکال کرلے جائو او راپنے آپ کو ہلاکت کے اور بیوى بچوں کو قید کے حوالے نہ کرو_ اس طرح سے وہ چاہتے تھے کہ ایک طرف سے تو وہ انصار کے گروہ کو لشکر اسلام سے جدا کرلیں اوردوسرى طرف ''انہیں منافقین کا ٹولہ جن کے گھر مدینہ میں تھے ،نبى اکرم (ص) سے اجازت مانگ رہے تھے کہ وہ واپس چلے جا ئیں او راپنى اس واپسى کے لئے حیلے بہانے پیش کررہے تھے ، وہ یہ بھى کہتے تھے کہ ہمارے گھردل کے درودیوارٹھیک نہیں ہیں حالانکہ ایسا نہیں تھا ،اس طرح سے وہ میدان کو خالى چھوڑکر فرارکرنا چاہتے تھے''_(2)
منافقین اس قسم کا عذر پیش کرکے یہ چاہتے تھے کہ وہ میدان جنگ چھوڑکر اپنے گھروں میں جاکرپناہ لیں _
ایک روایت میں آیا ہے کہ قبیلہ ''بنى حارثہ ''نے کسى شخص کو حضور رسالت پناہ (ص) کى خدمت میں بھیجااو رکہا کہ ہمارے گھر غیر محفوظ ہیں اور انصار میں سے کسى کا گھر بھى ہمارے گھروں کى طرح نہیں اور ہمارے او رقبیلہ ''غطفان ''کے درمیان کوئی رکا وٹ نہیں ہے جو مدینہ کى مشرقى جانب سے حملہ آور ہو رہے ہیں، لہذا اجا زت دیجئے تا کہ ہم اپنے گھروں کو پلٹ جا ئیں او راپنے بیوى بچوں کا دفاع کریں تو سرکار رسالت (ص) (ص) نے انھیں اجازت عطا فرمادى _
جب یہ بات انصار کے سردار ''معد بن معاذ ''کے گوش گذارہوئی توانھوںنے پیغمبراسلام (ص) کى خدمت میں عرض کیا ''سرکا رانہیں اجازت نہ دیجئے ،بخدا آج تک جب بھى کوئی مشکل درپیش آئی تو ان لوگوں نے یہى بہانہ تراشا،یہ جھوٹ بولتے ہیں''_(3)
چنانچہ آنحضرت (ص) نے حکم دیا کہ واپس آجائیں _(4)
قرآن میں خداوندعالم اس گروہ کے ایمان کى کمزورى کى طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتا ہے: ''وہ اسلام کے اظہار میں اس قدر ضعیف اور ناتواں ہیں کہ اگر دشمن مدینہ کے اطراف و جوانب سے اس شہر میں داخل ہوجائیں اور مدینہ کو فوجى کنٹرول میں لے کر انھیں پیش کش کریں کہ کفر و شرک کى طرف پلٹ جائیں توجلدى سے اس کو قبول کرلیں گے اور اس راہ کے انتخاب کرنے میں ذراسا بھى توقف نہیں کریں گے''_(5)
ظاہر ہے کہ جو لوگ اس قدرت ضعیف، کمزور اور غیر مستقل مزاج ہوں کہ نہ تو دشمن سے جنگ کرنے کے لئے تیار ہوں اور نہ ہى راہ خدا میں شہادت قبول کرنے کے لئے، ایسے لوگ بہت جلد ہتھیار ڈال دیتے ہیں اور اپنى راہ فوراً بدل دیتے ہیں_
پھر قرآن اس منافق ٹولے کو عدالت کے کٹہرے میں لاکر کہتا ہے: ''انھوں نے پہلے سے خدا کے ساتھ عہد و پیمان باندھا ہوا تھا کہ دشمن کى طرف پشت نہیں کریں گے اور اپنے عہد و پیمان پر قائم رہتے ہوئے توحید، اسلام اور پیغمبر کے لئے دفاع میں کھڑے ہوں گے، کیا وہ جانتے نہیں کہ خدا سے کئے گئے عہد و پیمان کے بارے میں سوال کیا جائے گا''_(6)
جب خدا نے منافقین کى نیت کو فاش کردیا کہ ان کا مقصد گھروں کى حفاظت کرنا نہیں ، بلکہ میدان جنگ سے فرار کرنا ہے تو انھیں دود لیلوں کے ساتھ جواب دیتا ہے_
پہلے تو پیغمبر (ص) سے فرماتا ہے: ''کہہ دیجئے کہ اگر موت یا قتل ہونے سے فرار کرتے ہو تو یہ فرار تمہیں کوئی فائدہ نہیں پہونچائے گااور تم دنیاوى زندگى کے چند دن سے زیادہ فائدہ نہیں اٹھاپائو گے''_(7)
دوسرا یہ کہ کیا تم جانتے ہوکہ تمہارا سارا انجام خدا کے ہاتھ میں ہے اور تم اس کى قدرت و مشیت کے دائرہ اختیار سے ہرگز بھاگ نہیں سکتے_
''اے پیغمبر (ص) ان سے کہہ دیجئے : کون شخص خدا کے ارادہ کے مقابلہ میں تمہارى حفاظت کرسکتا ہے، اگر وہ تمہارے لئے مصیبت یا رحمت چاہتا ہے''_(8)


(1)سورہ احزاب آیت 12
(2)سورہ احزاب آیت 13

(3)سورہ احزاب14
(4)''یثرب ''مدینہ کا قدیمى نام ہے ،جناب رسالت مآب (ص) کے اس شہر کى طرف ہجرت کرنے سے پہلے تک اس کا نام ''یثرب''رہا پھر آہستہ آہستہ اس کا نام ''مدینةالرسول''(پیغمبرکا شہر )پڑگیا جس کا مخفف''مدینہ ''ہے_ اس شہرکے کئی ایک نام او ربھى ہیں _ سید مرتضى نے ان دو ناموں ( مدینہ او ریثرب)کے علاوہ اس شہر کے گیارہ او رنام بھى ذکرکیے ہیں ،منجملہ ان کے ''طیبہ''''طابہ''''سکینہ''''محبوبہ''''مرحومہ '' اور''قاصمہ''ہیں _ (اوربعض لوگ اس شہر کى زمین کو ''یثرب''کا نام دیتے ہیں)
چند ایک روایات میں آیاہے کہ رسالت مآب (ص) نے فرمایا کہ ''اس شہر کو یثرب نہ کہا کرو شاید اسکى وجہ یہ ہو کہ یثرب اصل میں ''ثرب''(بروزن حرب)کے مادہ سے ملامت کرنے کے معنى میں ہے اور آپ(ص) اس قسم کے نام کو اس بابرکت شہر کے لئے پسند نہیں فرماتے تھے_
بہرحال منافقین نے اہل مدینہ کو ''یااہل یثرب''کے عنوان سے جو خطاب کیا ہے وہ بلاوجہ نہیں ہے او رشاید اس کى وجہ یہ تھى کہ آنحضرت (ص) کو اس نام سے نفرت ہے ،یا چاہتے تھے کہ اسلام او ر''مدینةالرسو(ص) ل''کے نام کو تسلیم نہ کرنے کااعلان کریں _یالوگوںکو زمانہ جاہلیت کى یادتازہ کرائیں _
(5) سورہ احزاب آیت 14

(6) سورہ احزاب آیت 15
(7) سورہ احزاب آیت 16
(8) سورہ احزاب آیت 17

 

روکنے والا ٹولہمیں نے ایران، روم اور مصرکے محلوں کو دیکھا ہے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma