ابولبابہ کى خیانت

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
صلح حدیبیہتین تجاویز

جس وقت ابولبابہ ان کے پاس آئے تو یہودیوں کى عورتیں اور بچے ان کے سامنے گریہ وزارى کرنے لگے اس بات کا ان کے دل پر بہت اثر ہوا اس وقت لوگوں نے کہا کہ آپ ہمیں مشورہ دیتے ہیں کہ ہم محمد کے آگے ہتھیار ڈال دیں ؟ ابولبابہ نے کہا ہاں اور ساتھ ہى اپنے گلے کى طرف اشارہ کیا یعنى تم سب کو قتل کردیں گے _
ابولبابہ کہتے ہیں، جیسے ہى میں وہاں سے چلا تو مجھے اپنى خیانت کا شدید احساس ہوا پیغمبر اکرم (ص) کے پاس نہ گیا بلکہ سیدھا مسجد کى طرف چلا اور اپنے آپ کو مسجد کے ایک ستون کے ساتھ باندھ دیا اور کہا اپنى جگہ سے اس وقت تک حرکت نہیں کروں گا جب تک خدا میرى توبہ قبول نہ کرلے _
سات دن تک اس نے نہ کھانا کھایا نہ پانى پیا اور یونہى بے ہوش پڑا رہا یہاں تک کہ خدا نے اس کى توبہ قبول کر لی،جب یہ خبر بعض مومنین کے ذریعہ اس تک پہنچى شتو اس ننے قسم کھائی میں خود رہنے کو اس ستون سے نہیں کھولوں گا یہاں تک کہ پیغمبر(ص) آکر کھولیں_
پیغمبر اکرم (ص) آئے اور اس کو کھولا ابولبابہ نے کہا کہ اونى توبہ کو کامل ہونے کے لئے اپنا سارا مال راہ خدا میں دیتا ہوں_اس وقت پیغمبر(ص) نے کہا:ایک سوم مال کافى ہے،''آخرکار خدانے اس کا یہ گناہ اس کى صداقت کى بنا ء پربخش دیا (1)
لیکن آخر کار بنى قریظہ کے یہودیوں نے مجبور ہوکر غیر مشروط طور پر ہتھیار ڈال دیئے_
جناب پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا سعد بن معاذ تمہارے بارے میں جو فیصلہ کردیں کیا وہ تمہیں قبول ہے ؟وہ راضى ہوگئے _
سعدبن معاذ نے کہا کہ اب وہ موقع آن پہنچا ہے کہ سعد کسى ملامت کرنے والے کى ملامت کو نظر میں رکھے بغیر حکم خدا بیان کرے _
سعد نے جس وقت یہودیوں سے دوبارہ یہى اقرار لے لیا تو آنکھیں بند کرلیں اور جس طرف پیغمبر (ص) کھڑے ہوئے تھے ادھر رخ کرکے عرض کیا : آپ بھى میرا فیصلہ قبول کریں گے ؟ آنحضرت (ص) نے فرمایا ضرور: تو سعد نے کہا : میں کہتا ہوں کہ جو لوگ مسلمانوں کے ساتھ جنگ کرنے پر آمادہ تھے (بنى قریظہ کے مرد ) انھیں قتل کردینا چاہئے ، ان کى عورتیں اور بچے قید اور ان کے اموال تقسیم کردیئے جائیں البتہ ان میں سے ایک گروہ اسلام قبول کرنے کے بعد قتل ہونے سے بچ گیا _
قران اس ماجرا کى طرف مختصر اور بلیغ اشارہ کرتا ہے اور اس ماجراکا تذکرہ خداکى ایک عظیم نعمت او رعنایت کے طور پر ہوا ہے _
پہلے فرمایا گیا ہے:''خدا نے اہل کتاب میں سے ایک گروہ کو جنہوںنے مشرکین عرب کى حمایت کى تھى ،ان کے محکم و مضبوط قلعوں سے نیچے کھینچا _(2)
یہاں سے واضح ہو جا تا ہے کہ یہو دیوں نے اپنے قلعے مدینہ کے پاس بلند او راونچى جگہ پربنا رکھے تھے او ران کے بلند برجوں سے اپنا دفاع کرتے تھے ''انزل ''(نیچے لے آیا ) کى تعبیر اسى معنى کى طرف اشارہ کرتى ہے _
اس کے بعد مزید فرمایا گیا ہے : ''خدا نے ان کے دلوں میں خوف او ررعب ڈال دیا '':
آخر کار ان کا مقابلہ یہاں تک پہنچ گیا کہ ''تم ان میں سے ایک گروہ کو قتل کررہے تھے او ردوسرے کو اسیر بنا رہے تھے _''او ران کى زمینیں گھر اور مال و متاع تمھارے اختیارمیں دے دیا ''_(3)
یہ چند جملے جنگ بنى قریظہ کے عام نتائج کا خلاصہ ہیں _ ان خیانت کاروںمیں سے کچھ مسلمانوںکے ہاتھوںقتل ہو گئے،کچھ قید ہوگئے اوربہت زیادہ مال غنیمت جس میں ان کى زمینیں ،گھر ،مکا نات او رمال و متاع شامل تھا ،مسلمانوں کو ملا _


(1)سورہ توبہ آیت 102

(2)سورہ احزاب آیت 26
(3)سورہ احزاب ایت 26،27

 

 

صلح حدیبیہتین تجاویز
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma