ثعلبہ

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
قصص قرآن
زینب سے آنحضرت (ص) کى شادی(1)

''ثعلبہ بن حاطب انصاری'' ایک غریب آدمى تھا،روزانہ مسجد میں آیا کرتا تھا اس کا اصرار تھاکہ رسول اکرم(ص) دعا فرمائیں کہ خدا اس کو مالا مال کردے_ حضور (ص) نے اس سے فرمایا:
''مال کى تھوڑى مقدار جس کا تو شکر ادا کر سکے مال کى کثرت سے بہتر ہے جس کا تو شکر ادا نہ کرسکے''_
کیا یہ بہترنہیں ہے کہ تو خدا کے پیغمبر(ص) کى پیروى کرے اور سادہ زندگى بسر کرے _
لیکن ثعلبہ مطالبہ کرتا رہا او ر آخر کار اس نے پیغمبر اکرم(ص) سے عرض کیا کہ میں آپ(ص) کو اس خدا کى قسم دیتا ہوں جس نے آپ(ص) کو حق کے ساتھ بھیجا ہے_ اگر خدا نے مجھے دولت عطا فرمائی تو میں اس کے تمام حقوق ادا کروں گا_چنانچہ آپ(ص) نے اس کے لئے دعا فرمائی_
ایک روایت کے مطابق زیادہ وقت نہیں گذرا تھا کہ اس کا ایک چچا زاد بھائی جو بہت مال دار تھا ، وفات پاگیا اور اسے بہت سى دولت ملی_
ایک اور روایت میں ہے کہ اس نے ایک بھیڑ خریدى جس سے اتنى نسل بڑھى کہ جس کى دیکھ بھال مدینہ میں نہیں ہوسکتى تھى _ اس لئے انھیں مدینہ کے آس پاس کى آبادیوں میں لے گیا اور مادى زندگى میں اس قدر مصروف ہوگیا کہ نماز با جماعت تو کیا نماز جمعہ میں بھى نہ آتا تھا ایک مدت کے بعد رسول اکرم(ص) نے زکوةوصول کرنے والے عامل کو اس کے پاس زکوة لینے کے لئے بھیجا لیکن اس کم ظرف کنجوس نے نہ صرف خدائی حق کى ادائیگى میں پس وپیش کیا بلکہ شرع مقدس پر بھى اعتراض کیا اور کہا کہ یہ حکم جزیہ کى طرح ہے یعنى ہم اس لئے مسلمان ہوئے تھے کہ جزیہ دینے سے بچ جائیں_ اب زکوة دینے کى شکل میں ہم میں اور غیر مسلموں میں کون سافرق باقى رہ جاتا ہے_ حالانکہ اس نے نہ جزیہ کا مطلب سمجھا تھا اور نہ زکوة کا اور اگر اس نے سمجھا تھا تو دنیا پرستى جو اسے حقیقت کے بیان او راظہار حق کى اجازت نہیں دیتى تھی،غرض جب حضرت رسول اکرم (ص) نے اس کى باتیں سنیں تو فرمایا:
''یا ویح ثعلبہ یا ویح ثعلبہ''_
''وائے ہو ثعلبہ پر ہلاکت ہو ثعلبہ پر''_(1)


(1)مفسرین کے درمیان مشہور ہے کہ سورہ توبہ کى آیت 75تا 78 اس واقعہ کو بیان کیا گیا ہے.

تمت بالخیر
* * * * *
* * *

زینب سے آنحضرت (ص) کى شادی(1)
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma