ہم ان ضد و نقیض باتوں کو کیسے قبول کریں؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
شیعوں کا جواب
نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :
٤۔ موت نہ تنہا زندگی کا خاتمہ نہیں ہے بلکہ ایک نئی زندگی کا آغاز ہے والناس نیام فاذاماتوا انتبھوا لوگ سوئے ہوئے ہیں اور جب مریں گے تو بیدار ہوں گے ۔
٥۔ اہلسنت کے معتبر منابع میں ایک مشہور حدیث نقل ہوئی ہے جس میں وارد ہوا ہے : عبد اللہ بن عمر رسول اللہ (صلی الله علیه و آله وسلم)سے نقل کرتے ہیں کہ آپ(صلی الله علیه و آله وسلم) نے فرمایا: من زار قبری وجبت لہ شفاعتی؛جو بھی میری قبر کی زیارت کرے گا اس پر اپنی شفاعت حتمی کردوں گا ۔
اسی راوی سے ایک دوسری حدیث بھی نقل ہوئی ہے کہ جس میں آنحضرت(صلی الله علیه و آله وسلم)نے فرمایا: من زارنی بعد موتی فکانما زارنی فی حیاتی جو بھی میری زیارت میری رحلت کے بعد کرے گا وہ گویا ایسا ہے کہ اس نے میری حیات میں میری زیارت کی ہے .
ان احادیث کی روسے حیات و موت کے درمیان کے فرق کا فرضیہ وہم وگمان سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتا ۔
اس کے علاوہ ان احادیث کے اطلاقات سے یہ بھی سمجھ میں آتا ہے کہ شد رحال یعنی پیغمبر(صلی الله علیه و آله وسلم)کے روضہ کی زیارت کے لئے قصد سفر کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے ۔
1) عوالى اللئالی، جلد 4 ص 73_
2) دار قطنى مشہور محدث نے اس حدیث کو اپنى کتاب "" سنن"" میں نقل کیا ہے ( جلد 2 ص 278) دلچسپ یہ ہے کہ علامہ امینى نے اسى حدیث کو اہلسنت کى 41 مشہور کتابوں سے نقل کیا ہے ملاحظہ فرمائیں الغدیر ج 5 ص 93
3) (سابقہ مدرک) علامہ امینى نے اس حدیث کو 13 کتابوں سے نقل کیا ہے_
نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma