صرف تین مسجدوں کے لئے قصد سفر کرنا!

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
شیعوں کا جواب
نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :
اسلام کی تاریخ میں مسلمانوں نے صدیوں تک پیغمبر (صلی الله علیه و آله وسلم)اور ائمہ بقیع علیہم السلام کی قبروں کی زیارت کے لئے قصد سفر کیا ہے ۔
یہاں تک کہ ساتویں صدی میں ابن تیمیہ پیدا ہوا ، اس نے اپنے چاہنے والوں کواس عمل سے منع کیا اور کہا: صرف تین مسجدوں کے لئے قصد سفر کرنا صحیح ہے ، اس نے اس مدعا کو ثابت کرنے کے لئے ابوہریرہ کی اس حدیث کو دلیل بنایا:
ابوہریرہ کہتاہے : پیغمبر (صلی الله علیه و آله وسلم)نے فرمایا: لاتشد الرحال الا الی ثلاثة مساجد مسجدی ھذا و مسجد الحرام و مسجد الاقصیٰ بار سفر کو تین مسجدوں کے علاوہ نہیں باندھا جاتا ، میری مسجد ، مسجد حرام اور مسجد اقصیٰ ۔
جب کہ اس حدیث کا موضوع مسجد ہیں نہ کوئی اور مکان لہذا اس حدیث کا مفہوم اس طرح ہوگا کہ کسی بھی مسجد کے لئے بار سفر نہیں باندھا جاتامگر تین مسجدوں کے ۔
اس کے علاوہ اس حدیث کو دوسرے طریقہ سے بھی نقل کیا گیا ہے ، جو کسی بھی حال میں ان کے مقصود پر دلالت نہیں کرتی تشد الرحال الی ثلاث مساجد تین مسجدوں کے لئے قصد سفر کیا جاتاہے ۔
یہ حدیث اس عمل کی طرف تشویق دلارہی ہے نہ یہ کہ دو سرے مکانات کی طرف جانے سے روک رہی ہو یعنی اثبات شے نفی ماعدا نمی کند ایک شے کا اثبات دوسری شے کی نفی نہیں ہے ۔
نیز یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ حدیث کا اصلی متن کون سا ہے لہذا اس طرح حدیث کو مجمل قرار دے کر استدلال کی قابلیت سے خارج کیا جاسکتا ہے ۔
شاید کوئی یہ کہے کہ اسی کتاب کے ایک دوسرے مقام پر وارد ہوا ہے : انما یسافر الی ثلاثة مساجد ؛ صرف تین مسجدوں کے لئے مسافرت جائز ہے ۔
لہذا شد رحال صرف انہیں تین مسجدوں سے مخصوص ہے ۔
اس سوال کا جواب بھی واضح ہے : اولاً :امت کے اجماع کے مطابق دینی اور غیر دینی امور کے لئے سفر کرنا جائزہے ، ایسا نہیں ہے کہ سفر کرنا صرف انہیں تین مسجدوں کے لئے جائز ہو ، لہذایہ ماننا ہوگا کہ یہاں محدودیت اور حصر حصر اضافی ہے یعنی تمام مساجد میں صرف انہیں تین مسجدوں کے لئے شد رحال ممکن ہے .
ثانیاً: مذکورہ حدیث کا متن مشکوک نظر آرہا ہے اسلئے کہ آنحضرت(صلی الله علیه و آله وسلم)سے بہت بعید ہے کہ آپ نے ایک مطلب کو تین عبارتوں میں بیان کیا ہو ، لہذا یا پہلی روایت یا دوسری روایت یا پھر تیسری روایت درست ہے ، گویا ایسا معلوم ہوتا ہے کہ راویوں نے نقل معنی کیا ہے ، پس حدیث ابہام کا شکار ہے اور اس سے استدلال نہیں کیا جاسکتا ۔
1) صحیح مسلم جلد 4 ص 126_
2) مصدر سابق_
3)صحیح مسلم، ج4 ص 126_
نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma