ب: نص کے مقابلہ میں اجتہاد

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
شیعوں کا جواب
نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :
خلیفہ دوم نے رسول اللہ (صلی الله علیه و آله وسلم)کی صریح نص کے ہوتے ہوئے قانون گزاری کی جرأت کی حالانکہ قرآن مجید نے فرمایا ہے : ( وما آتاکم الرسول فخذوہ وما نھاکم عنہ فانتھوا)
جو کچھ رسول اللہ (صلی الله علیه و آله وسلم)تمہیں عطا کردیں اسے لے لو اور جس سے منع کردیں اس سے باز آجاؤ ۔
کیا پیغمبر (صلی الله علیه و آله وسلم) کے علاوہ کسی دوسرے کو احکام الہی میں تصرف کی اجازت ہے ؟
کیا کوئی یہ کہہ سکتاہے کہ رسول اللہ (صلی الله علیه و آله وسلم)نے ایسا کیا تھا اور میں اس طرح کررہا ہوں؟
کیا رسول اللہ (صلی الله علیه و آله وسلم)کی صریح نص کے مقابلہ میں جو کلام خدا سے متصل ہے ، اجتہادجائز ہے ؟
حقیقت تو یہ ہے کہ اس طرح رسول اللہ (صلی الله علیه و آله وسلم)کے فرمان کو ترک کردینا حیرت انگیز ہے .
اس کے علاوہ اگر نص کے مقابلہ میں اجتہاد کا راستہ کھول دیا جائے تو کیا ہمارے پاس کوئی ایسی دلیل ہے جس کے ہوتے ہوئے کوئی دوسرا ایسا اقدام نہیں کرے گا ؟
کیا اجتہاد صرف ایک شخص سے مخصوص تھا اور کسی دوسرے کو یہ حق حاصل نہیں ہے؟
یہ ایک اہم مسئلہ ہے اس لئے کہ نص کے مقابلہ میں باب اجتہاد کو کھول دینے سے احکام الہی سالم نہیں رہ سکتے اوراسلام کے جاودانہ احکام میں تزلزل آجائے گا بلکہ اسلامی احکامات خطرے میں پڑجائیں گے ۔
null
نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma